الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
حدیث نمبر: 2713
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث قدسي) حدثنا اسود بن عامر ، قال: حدثنا حماد بن سلمة ، عن علي بن زيد ، عن يوسف بن مهران ، عن ابن عباس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اول من جحد آدم، قالها ثلاث مرات، إن الله لما خلقه مسح ظهره، فاخرج ذريته، فعرضهم عليه، فراى فيهم رجلا يزهر، قال: اي رب، من هذا؟ قال: ابنك داود , قال: كم عمره؟ قال: ستون , قال: اي رب، زد في عمره , قال: لا، إلا ان تزيده انت من عمرك , فزاده اربعين سنة من عمره، فكتب الله عليه كتابا، واشهد عليه الملائكة، فلما اراد ان يقبض روحه، قال: بقي من اجلي اربعون , فقيل له: إنك جعلته لابنك داود , قال: فجحد، قال: فاخرج الله عز وجل الكتاب، واقام عليه البينة، فاتمها لداود عليه السلام مائة سنة، واتمها لآدم عليه السلام عمره الف سنة".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْد ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مِهْرَانَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَوَّلُ مَنْ جَحَدَ آدَمُ، قَالَهَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، إِنَّ اللَّهَ لَمَّا خَلَقَهُ مَسَحَ ظَهْرَهُ، فَأَخْرَجَ ذُرِّيَّتَهُ، فَعَرَضَهُمْ عَلَيْهِ، فَرَأَى فِيهِمْ رَجُلًا يَزْهَرُ، قَالَ: أَيْ رَبِّ، مَنْ هَذَا؟ قَالَ: ابْنُكَ دَاوُدُ , قَالَ: كَمْ عُمُرُهُ؟ قَالَ: سِتُّونَ , قَالَ: أَيْ رَبِّ، زِدْ فِي عُمُرِهِ , قَالَ: لَا، إِلَّا أَنْ تَزِيدَهُ أَنْتَ مِنْ عُمُرِكَ , فَزَادَهُ أَرْبَعِينَ سَنَةً مِنْ عُمُرِهِ، فَكَتَبَ اللَّهُ عَلَيْهِ كِتَابًا، وَأَشْهَدَ عَلَيْهِ الْمَلَائِكَةَ، فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَقْبِضَ رُوحَهُ، قَالَ: بَقِيَ مِنْ أَجَلِي أَرْبَعُونَ , فَقِيلَ لَهُ: إِنَّكَ جَعَلْتَهُ لِابْنِكَ دَاوُدَ , قَالَ: فَجَحَدَ، قَالَ: فَأَخْرَجَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الْكِتَابَ، وَأَقَامَ عَلَيْهِ الْبَيِّنَةَ، فَأَتَمَّهَا لِدَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام مِائَةَ سَنَةٍ، وَأَتَمَّهَا لِآدَمَ عَلَيْهِ السَّلَام عُمْرَهُ أَلْفَ سَنَةٍ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: سب سے پہلے نادانستگی میں بھول کر کسی بات سے انکار کرنے والے حضرت آدم علیہ السلام ہیں اور اس کی تفصیل یہ ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو تخلیق فرمایا تو کچھ عرصے بعد ان کی پشت پر ہاتھ پھیر کر قیامت تک ہونے والی ان کی ساری اولاد کو باہر نکالا، اور ان کی اولاد کو ان کے سامنے پیش کرنا شروع کر دیا، حضرت آدم علیہ السلام نے ان میں ایک آدمی کو دیکھا جس کا رنگ کھلتا ہوا تھا، انہوں نے پوچھا: پروردگار! یہ کون ہے؟ فرمایا: یہ آپ کے بیٹے داوؤد ہیں، انہوں نے پوچھا کہ پروردگار! ان کی عمر کتنی ہے؟ فرمایا: ساٹھ سال، انہوں نے عرض کیا کہ پروردگار! ان کی عمر میں اضافہ فرما، ارشاد ہوا کہ یہ نہیں ہو سکتا، البتہ یہ بات ممکن ہے کہ میں تمہاری عمر میں سے کچھ کم کر کے اس کی عمر میں اضافہ کر دوں، حضرت آدم علیہ السلام کی عمر ایک ہزار سال تھی، اللہ نے اس میں سے چالیس سال لے کر حضرت داوؤد علیہ السلام کی عمر میں چالیس سال کا اضافہ کر دیا، اور اس مضمون کی تحریر لکھ کر فرشتوں کو اس پر گواہ بنا لیا۔ جب حضرت آدم علیہ السلام کی وفات کا وقت قریب آیا اور ملائکہ ان کی روح قبض کرنے کے لئے آئے تو حضرت آدم علیہ السلام نے فرمایا کہ ابھی تو میری زندگی کے چالیس سال باقی ہیں؟ ان سے عرض کیا گیا کہ آپ وہ چالیس سال اپنے بیٹے داوؤد کو دے چکے ہیں، لیکن وہ کہنے لگے کہ میں نے تو ایسا نہیں کیا، اس پر اللہ تعالیٰ نے وہ تحریر ان کے سامنے کر دی اور فرشتوں نے اس کی گواہی دی، اس طرح حضرت داؤود علیہ السلام کی عمر پورے سو سال ہوئی اور حضرت آدم علیہ السلام کی عمر پورے ہزار سال ہوئی۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره دون قوله فأتمها لداود مئة سنة، وأتمها لآدم عمره ألف سنة وهذا إسناد ضعيف، لضعف على بن زيد ولين يوسف بن مهران


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.