حدثنا حدثنا عتاب ، قال: حدثنا عبد الله ، قال: حدثنا سعيد بن يزيد ، عن يزيد بن ابي حبيب ، عن كليب بن ذهل ، عن عبيد بن جبر ، قال:" ركبت مع ابي بصرة من الفسطاط إلى الإسكندرية في سفينة، فلما دفعنا من مرسانا، امر بسفرته، فقربت، ثم دعاني إلى الغداء، وذلك في رمضان، فقلت: يا ابا بصرة، والله ما تغيبت عنا منازلنا بعد؟! فقال: اترغب عن سنة رسول الله صلى الله عليه وسلم؟! قلت: لا، قال: فكل، فلم نزل مفطرين حتى بلغنا ماحوزنا .حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَتَّابٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ كُلَيْبِ بْنِ ذُهْلٍ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ جَبْرٍ ، قَالَ:" رَكِبْتُ مَعَ أَبِي بَصْرَةَ مِنَ الْفُسْطَاطِ إِلَى الْإِسْكَنْدَرِيَّةِ فِي سَفِينَةٍ، فَلَمَّا دَفَعْنَا مِنْ مَرْسَانَا، أَمَرَ بِسُفْرَتِهِ، فَقُرِّبَتْ، ثُمَّ دَعَانِي إِلَى الْغَدَاءِ، وَذَلِكَ فِي رَمَضَانَ، فَقُلْتُ: يَا أَبَا بَصْرَةَ، وَاللَّهِ مَا تَغَيَّبَتْ عَنَّا مَنَازِلُنَا بَعْدُ؟! فَقَالَ: أَتَرْغَبُ عَنْ سُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟! قُلْتُ: لَا، قَالَ: فَكُلْ، فَلَمْ نَزَلْ مُفْطِرِينَ حَتَّى بَلَغْنَا مَاحُوزَنَا .
عبید ابن جبر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ماہ رمضان میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی حضرت ابوغفاری رضی اللہ عنہ کے ہمراہ میں فسطاط سے ایک کشتی میں روانہ ہوا، کشتی چل پڑی تو انہیں ناشتہ پیش کیا گیا، انہوں نے مجھ سے قریب ہونے کے لئے فرمایا، میں نے عرض کیا کہ ہمیں ابھی تک شہر کے مکانات نظر نہیں آ رہے؟ انہوں نے فرمایا کیا تم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے اعراض کرنا چاہتے ہو؟ میں نے عرض کیا: نہیں۔ فرمایا: پھر کھاؤ، چنانچہ ہم منزل تک پہنچنے تک کھاتے پیتے رہے۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة كليب بن ذهل