سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
176. باب فِي التَّلَقِّي
176. باب: مسافر کا استقبال کرنا۔
Chapter: Regarding Reception.
حدیث نمبر: 2779
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابن السرح، حدثنا سفيان، عن الزهري، عن السائب بن يزيد، قال: لما قدم النبي صلى الله عليه وسلم المدينة من غزوة تبوك تلقاه الناس فلقيته مع الصبيان على ثنية الوداع.
(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ مِنْ غَزْوَةِ تَبُوكَ تَلَقَّاهُ النَّاسُ فَلَقِيتُهُ مَعَ الصِّبْيَانِ عَلَى ثَنِيَّةِ الْوَدَاعِ.
سائب بن یزید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ تبوک سے مدینہ آئے تو لوگوں نے آپ کا استقبال کیا، تو میں بھی بچوں کے ساتھ آپ سے جا کر ثنیۃ الوداع پر ملا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجھاد 196 (3083)، والمغازي 82 (4426)، سنن الترمذی/الجھاد 38 (1718)، (تحفة الأشراف: 3800)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/449) (صحیح)» ‏‏‏‏

Al Saiib bin Yazid said “When the Prophet ﷺ turned from the battle of Tabuk to Madeenah, the people received him, I met him along with the children at Thaniyyat Al Wada’.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2773


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (4427)

   سنن أبي داود2779سائب بن يزيدلما قدم النبي المدينة من غزوة تبوك تلقاه الناس فلقيته مع الصبيان على ثنية الوداع
   صحيح البخاري4426سائب بن يزيدخرجت مع الغلمان إلى ثنية الوداع نتلقى رسول الله
   صحيح البخاري4427سائب بن يزيدخرجت مع الصبيان نتلقى النبي إلى ثنية الوداع مقدمه من غزوة تبوك

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2779 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2779  
فوائد ومسائل:
یہ ایک مستحب عمل ہے۔
بالخصوص مسافر جب جہاد سے واپس آرہا ہو یا حج سے۔
لیکن اس میں دکھلاوا یا شہرت کا دخل نہیں ہونا چاہیے۔
علماء محدثین کے متعلق بھی آتا ہے۔
کہ جب ان کی کسی شہر میں آمد متوقع ہوتی تو لوگ ان کا نہایت عمدہ انداز میں استقبال کرتے تھے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2779   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4427  
4427. حضرت سائب بن یزید ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ میں بچوں کے ہمراہ ثنیۃ الوداع تک گیا تھا۔ رسول اللہ ﷺ کی تبوک سے واپسی پر ہم آپ کا استقبال کرنے کے لیے نکلے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4427]
حدیث حاشیہ:
حدیث بالا میں ثنیۃ الوداع تک استقبال کے لئیے جانا مذکور ہے۔
یہ غزوہ تبوک ہی کی واپسی پر ہوا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4427   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4426  
4426. حضرت سائب بن یزید ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ میں بچوں کے ہمراہ ثنیۃ الوداع تک گیا تھا۔ ہم رسول اللہ ﷺ کا استقبال کرنے کے لیے نکلے تھے۔ سفیان نے ایک مرتبہ (غلمان کے بجائے) صبيان کا لفظ بیان کیا تھا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4426]
حدیث حاشیہ:

ابن قیم ؓ نے اس بات کا انکار کیا ہےثنیہ الوداع مکے کی جانب ہے تبوک کی طرف نہیں۔
تبوک سے مخالف سمت میں واقع ہے لیکن ممکن ہے کہ تبوک کی طرف ثنیہ الوداع ہو جہاں مسافروں کو الوداع کہنے اہل مدینہ جاتے تھے۔

امام بخاری ؒ نے اس حدیث سے اشارہ کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے سربراہان مملکت کو غزوہ تبوک کے سال دعوتی خطوط لکھتےتھے اگرچہ بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے صلح حدیبیہ کے سال قیصر کے نام خطوط لکھاتھا ممکن ہے کہ اسے دو مرتبہ دعوتی خط لکھا ہو جیسا کہ سر براہ حبشہ نجاشی کو خط لکھا تو وہ مسلمان ہو گیا اور آپ نے اس کی نماز جنازہ پڑھی اس کے بعد جو نجاشی بادشاہ بنا اسے بھی خط لکھا لیکن وہ مسلمان نہ ہوا بلکہ اسے کفر پر موت آئی۔
(فتح الباري: 162/6)
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4426   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.