الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
اعتکاف کے احکام و مسائل
The Book of Itikaf
1. باب اعْتِكَافِ الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ:
1. باب: رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں اعتکاف کا بیان۔
Chapter: I'tikaf during the last ten days of Ramadan
حدیث نمبر: 2782
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا سهل بن عثمان ، حدثنا عقبة بن خالد السكوني ، عن عبيد الله بن عمر ، عن عبد الرحمن بن القاسم ، عن ابيه ، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعتكف العشر الاواخر من رمضان ".وحَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ عُثْمَانَ ، حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ خَالِدٍ السَّكُونِيُّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْتَكِفُ الْعَشْرَ الْأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ ".
عبدالرحمان بن قاسم نے اپنے والد سے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے فرمایا: اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کیا کرتے تھے۔
حضرت عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کیا کرتے تھے۔حدیث حاشیہ: 'A'isha (Allah be pleased with her) reported that the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) used to observe i'tikaf in the last ten days of Ramadan.حدیث حاشیہ: حدیث حاشیہ: حدیث حاشیہ: حدیث حاشیہ: ہشام بن عروہ نے اپنے والد(عروہ) سے،انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی،فرمایا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان المبارک کے آخری عشرے میں اعتکاف کیا کرتے تھے۔حدیث حاشیہ: یونس بن یزید نے مجھے خبر دی کہ نافع نے انھیں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے واسطے سے حدیث بیان کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف فرماتے تھے۔نافع نے کہا:عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھے مسجد میں وہ جگہ بھی دیکھائی جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ا عتکاف کیا کرتے تھے۔حدیث حاشیہ: عبدالرحمان بن قاسم نے اپنے والد سے،انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی،انھوں نے فرمایا:اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کیا کرتے تھے۔ حدیث حاشیہ: ہشام بن عروہ نے اپنے والد(عروہ) سے،انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی،فرمایا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان المبارک کے آخری عشرے میں اعتکاف کیا کرتے تھے۔ حدیث حاشیہ: عبدالرحمان بن قاسم نے اپنے والد سے،انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کی،انھوں نے فرمایا:اللہ کےرسول صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کیا کرتے تھے۔حدیث حاشیہ: رقم الحديث المذكور في التراقيم المختلفة مختلف تراقیم کے مطابق موجودہ حدیث کا نمبر × ترقیم کوڈاسم الترقيمنام ترقیمرقم الحديث (حدیث نمبر) ١.ترقيم موقع محدّث ویب سائٹ محدّث ترقیم2835٢. ترقيم فؤاد عبد الباقي (المكتبة الشاملة)ترقیم فواد عبد الباقی (مکتبہ شاملہ)1172٣. ترقيم العالمية (برنامج الكتب التسعة)انٹرنیشنل ترقیم (کتب تسعہ پروگرام)2004٤. ترقيم فؤاد عبد الباقي (برنامج الكتب التسعة)ترقیم فواد عبد الباقی (کتب تسعہ پروگرام)1172٦. ترقيم شركة حرف (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)ترقیم حرف کمپنی (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)2777٧. ترقيم دار إحیاء الکتب العربیة (جامع خادم الحرمين للسنة النبوية)ترقیم دار احیاء الکتب العربیہ (خادم الحرمین الشریفین حدیث ویب سائٹ)1172٨. ترقيم دار السلامترقیم دار السلام2782 الحكم على الحديث × اسم العالمالحكم ١. إجماع علماء المسلمينأحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة تمہید باب × تمہید کتاب × اللہ تعالیٰ کی عبادت کے لیے ہر طرف سے بے تعلق ہو کر مسجد میں کوشہ نشینی ایک قدیم عبادت ہے ‘اسے عکوف یا اعتکاف کہتے ہیں جب اللہ کا پہلا گھر بنا تو عبادت کے دوسرے طریقوں کے علاوہ یہ اعتکاف کا بھی مرکز تھا اعتکاف،رمضان اور غیر رمضان میں کسی بھی وقت کیا جا سکتا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرے میں ضرور اعتکاف کرتے تھے اعتکاف کرنے والا بیسویں روزے کے دن غروب آفتاب سے قبل مسجد میں داخل ہوگا اور رمضان کے آخری دن کے غروب سے اس کا اعتکاف ختم ہو جائے گا اعتکاف کا مقصد اللہ تعالیٰ کی عبادت اور ذکرو فکر کے لیے تنہائی اختیار کر نا ہے لہذا دورانِ اعتکاف فضول مصروفیتوں،دنیوی کاموں اور لا یعنی گفتگو سے احتراز ضروری ہے اعتکاف مسجد ہی میں کیا جا سکتا ہے عورت بھی اعتکاف کر سکتی ہے۔اس کے لیے اپنے خاوند یا ولی کی اجازت کے ساتھ ساتھ ایسی جامع مسجد ضروری ہے جہاں پردہ،امن و تحفظ اور ضروریات کے لیے آسانی میسر ہو۔مستحاضہ عورت بھی اعتکاف کر سکتی ہے، البتہ اگر عورت کو دورانِ اعتکاف ایام شروع ہو جائیں تو وہ اپنا اعتکاف ختم کر دے گی۔ اعتکاف کے لیے روزہ شرط نہیں ہے،جو شخص بوجوہ روزہ نہ رکھ سکتا ہو وہ بھی اعتکاف کی عبادت سے فیض یاب ہو سکتا ہے۔دورانِ اعتکاف انسان کے گھر والوں کو اس سے ملنے اور حال دریافت کرنے کی اجازت ہے کسی ضرورت کے پیش نظر معتکف مسجد سے باہر بھی جا سکتا ہے:مثلاً قضائے حاجت کے لیے،سحری افطاری یا ضروری علاج کے لیے بشرطیکہ ان کاشیاء کی ترسیل مسجد میں ممکن نہ ہو راستے میں آتے جاتے چلتے چلتے احباب کی خیر خیریت اور بیمارپرسی بھی کی جا سکتی ہے مندرجہ ذیل اشیاء سے اعتکاف ختم ہو جاتا ہے۔ ٭بغیر ضرورت کے مسجد سے باہر نکل جانا۔ ٭ازدواجی تعلقات قائم کرنا۔ ٭عورت کے ایام یا نفاس شروع ہو جانا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1172

   صحيح البخاري2026عائشة بنت عبد اللهيعتكف العشر الأواخر من رمضان حتى توفاه الله
   صحيح مسلم2782عائشة بنت عبد اللهيعتكف العشر الأواخر من رمضان
   صحيح مسلم2783عائشة بنت عبد اللهيعتكف العشر الأواخر من رمضان
   صحيح مسلم2784عائشة بنت عبد اللهيعتكف العشر الأواخر من رمضان حتى توفاه الله
   جامع الترمذي790عائشة بنت عبد اللهيعتكف العشر الأواخر من رمضان حتى قبضه الله
   سنن أبي داود2462عائشة بنت عبد اللهيعتكف العشر الأواخر من رمضان حتى قبضه الله
   بلوغ المرام570عائشة بنت عبد اللهكان يعتكف العشر الاواخر من رمضان،‏‏‏‏ حتى توفاه الله عز وجل،‏‏‏‏ ثم اعتكف ازواجه من بعده

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 570  
´اعتکاف اور قیام رمضان کا بیان`
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا ہی سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب اعتکاف کا ارادہ کرتے تو فجر کی نماز پڑھتے اور پھر اعتکاف کی جگہ داخل ہو جاتے۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 570]
570 فائدہ:
یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اعتکاف سنت ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ اس کا اہتمام کیا اور آپ کے بعد ازواج مطہرات بھی اس کا اہتمام کرتی تھیں۔ [سبلا السلام] ٭
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 570   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 790  
´اعتکاف کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ اور عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف ۱؎ کرتے تھے، یہاں تک کہ اللہ نے آپ کو وفات دی۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 790]
اردو حاشہ:
1؎:
اعتکاف کے لغوی معنی روکنے اور بند کر لینے کے ہیں،
اور شرعی اصطلاح میں ایک خاص کیفیت کے ساتھ اپنے آپ کو مسجد میں روکے رکھنے کو اعتکاف کہتے ہیں،
اعتکاف سنت ہے،
رسول اکرم ﷺ نے ہمیشہ اس کا اہتمام فرمایا ہے اور آپ کے بعد ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن بھی اس کا اہتمام کرتی تھیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 790   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2462  
´اعتکاف کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف فرماتے تھے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ معمول وفات تک رہا، پھر آپ کے بعد آپ کی بیویوں نے اعتکاف کیا۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2462]
فوائد ومسائل:
(1) اعتکاف کے لغوی معنی ہیں: کسی چیز کے ساتھ پابند ہو جانا یا کہیں بند رہنا۔
اور شرعی اصطلاح میں: رب ذوالجلال کی عبادت کے لیے انسان کا اپنے آپ کو کسی مسجد میں پابند کر لینا، اعتکاف کہلاتا ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل سے اس کا مشروع، مسنون اور مستحب ہونا ثابت ہے۔
قرآن مجید میں بھی اس کا ذکر آیا ہے: (وَعَهِدْنَآ إِلَىٰٓ إِبْرَ‌ٰ‌هِـۧمَ وَإِسْمَـٰعِيلَ أَن طَهِّرَ‌ا بَيْتِىَ لِلطَّآئِفِينَ وَٱلْعَـٰكِفِينَ وَٱلرُّ‌كَّعِ ٱلسُّجُودِ) (البقرة: 125) ہم نے ابراہیم اور اسماعیل علیھم السلام کو حکم دیا کہ میرے گھر کو طواف کرنے والوں، اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک رکھو۔
دوسری آیت میں فرمایا: (وَلَا تُبَـٰشِرُ‌وهُنَّ وَأَنتُمْ عَـٰكِفُونَ فِى ٱلْمَسَـٰجِدِ) (البقرہ:187) اور جب تک تم مساجد میں اعتکاف کیے ہوئے ہو، عورتوں سے ملاپ نہ کرو۔
بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ بستی والوں میں سے کوئی نہ کوئی ضرور اعتکاف بیٹھے، یہ محض وہم ہے۔
اس کی کوئی شرعی اصلیت نہیں ہے۔
جب تک کوئی اپنے اوپر لازم نہ کرلے، یہ واجب نہیں ہوتا۔

(2) خواتین بھی اعتکاف کر سکتی ہین بشرطیکہ شوہر اجازت دے۔
اور عورت کے لیے بھی اعتکاف کی جگہ مسجد ہی ہے، نہ کہ گھر۔
تاہم یہ ضروری ہے کہ عورتوں کے لیے مسجد میں پردے اور حفاظت کا خاطر خواہ انتطام ہو۔
جس مسجد میں ایسا انتظام نہ ہو، وہاں عورتوں کا اعتکاف بیٹھنا بھی صحیح نہیں ہے۔
اسی طرح گھروں میں اعتکاف بیٹھنا بھی غیر صحیح ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2462   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.