الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
اعتکاف کے احکام و مسائل
The Book of Itikaf
1. باب اعْتِكَافِ الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ:
1. باب: رمضان المبارک کے آخری عشرہ میں اعتکاف کا بیان۔
حدیث نمبر: 2783
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، اخبرنا ابو معاوية . ح وحدثنا سهل بن عثمان ، اخبرنا حفص بن غياث جميعا، عن هشام . ح وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب واللفظ لهما، قالا: حدثنا ابن نمير ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: " كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعتكف العشر الاواخر من رمضان ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ . ح وحَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ عُثْمَانَ ، أَخْبَرَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ جَمِيعًا، عَنْ هِشَامٍ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ وَاللَّفْظُ لَهُمَا، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْتَكِفُ الْعَشْرَ الْأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ ".
ہشام بن عروہ نے اپنے والد (عروہ) سے، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان المبارک کے آخری عشرے میں اعتکاف کیا کرتے تھے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف کیا کرتے تھے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1172

   صحيح البخاري2026عائشة بنت عبد اللهيعتكف العشر الأواخر من رمضان حتى توفاه الله
   صحيح مسلم2782عائشة بنت عبد اللهيعتكف العشر الأواخر من رمضان
   صحيح مسلم2783عائشة بنت عبد اللهيعتكف العشر الأواخر من رمضان
   صحيح مسلم2784عائشة بنت عبد اللهيعتكف العشر الأواخر من رمضان حتى توفاه الله
   جامع الترمذي790عائشة بنت عبد اللهيعتكف العشر الأواخر من رمضان حتى قبضه الله
   سنن أبي داود2462عائشة بنت عبد اللهيعتكف العشر الأواخر من رمضان حتى قبضه الله
   بلوغ المرام570عائشة بنت عبد اللهكان يعتكف العشر الاواخر من رمضان،‏‏‏‏ حتى توفاه الله عز وجل،‏‏‏‏ ثم اعتكف ازواجه من بعده

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 570  
´اعتکاف اور قیام رمضان کا بیان`
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا ہی سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب اعتکاف کا ارادہ کرتے تو فجر کی نماز پڑھتے اور پھر اعتکاف کی جگہ داخل ہو جاتے۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 570]
570 فائدہ:
یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اعتکاف سنت ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ اس کا اہتمام کیا اور آپ کے بعد ازواج مطہرات بھی اس کا اہتمام کرتی تھیں۔ [سبلا السلام] ٭
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 570   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 790  
´اعتکاف کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ اور عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف ۱؎ کرتے تھے، یہاں تک کہ اللہ نے آپ کو وفات دی۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 790]
اردو حاشہ:
1؎:
اعتکاف کے لغوی معنی روکنے اور بند کر لینے کے ہیں،
اور شرعی اصطلاح میں ایک خاص کیفیت کے ساتھ اپنے آپ کو مسجد میں روکے رکھنے کو اعتکاف کہتے ہیں،
اعتکاف سنت ہے،
رسول اکرم ﷺ نے ہمیشہ اس کا اہتمام فرمایا ہے اور آپ کے بعد ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن بھی اس کا اہتمام کرتی تھیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 790   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2462  
´اعتکاف کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف فرماتے تھے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ معمول وفات تک رہا، پھر آپ کے بعد آپ کی بیویوں نے اعتکاف کیا۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2462]
فوائد ومسائل:
(1) اعتکاف کے لغوی معنی ہیں: کسی چیز کے ساتھ پابند ہو جانا یا کہیں بند رہنا۔
اور شرعی اصطلاح میں: رب ذوالجلال کی عبادت کے لیے انسان کا اپنے آپ کو کسی مسجد میں پابند کر لینا، اعتکاف کہلاتا ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل سے اس کا مشروع، مسنون اور مستحب ہونا ثابت ہے۔
قرآن مجید میں بھی اس کا ذکر آیا ہے: (وَعَهِدْنَآ إِلَىٰٓ إِبْرَ‌ٰ‌هِـۧمَ وَإِسْمَـٰعِيلَ أَن طَهِّرَ‌ا بَيْتِىَ لِلطَّآئِفِينَ وَٱلْعَـٰكِفِينَ وَٱلرُّ‌كَّعِ ٱلسُّجُودِ) (البقرة: 125) ہم نے ابراہیم اور اسماعیل علیھم السلام کو حکم دیا کہ میرے گھر کو طواف کرنے والوں، اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک رکھو۔
دوسری آیت میں فرمایا: (وَلَا تُبَـٰشِرُ‌وهُنَّ وَأَنتُمْ عَـٰكِفُونَ فِى ٱلْمَسَـٰجِدِ) (البقرہ:187) اور جب تک تم مساجد میں اعتکاف کیے ہوئے ہو، عورتوں سے ملاپ نہ کرو۔
بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ بستی والوں میں سے کوئی نہ کوئی ضرور اعتکاف بیٹھے، یہ محض وہم ہے۔
اس کی کوئی شرعی اصلیت نہیں ہے۔
جب تک کوئی اپنے اوپر لازم نہ کرلے، یہ واجب نہیں ہوتا۔

(2) خواتین بھی اعتکاف کر سکتی ہین بشرطیکہ شوہر اجازت دے۔
اور عورت کے لیے بھی اعتکاف کی جگہ مسجد ہی ہے، نہ کہ گھر۔
تاہم یہ ضروری ہے کہ عورتوں کے لیے مسجد میں پردے اور حفاظت کا خاطر خواہ انتطام ہو۔
جس مسجد میں ایسا انتظام نہ ہو، وہاں عورتوں کا اعتکاف بیٹھنا بھی صحیح نہیں ہے۔
اسی طرح گھروں میں اعتکاف بیٹھنا بھی غیر صحیح ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2462   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2783  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:

اعتکاف کا لغوی معنی رکنا،
ٹھہرنا اور پابندی کرنا ہے،
لیکن شرعی طور پر انسان کا مخصوص انداز میں عبادت کے لیےمسجد میں ٹھہرنا اعتکاف کہلاتا ہے اور یہ بالاتفاق سنت ہے اور رمضان کے آخری عشرے میں ہو گا اور فقہی طور پر کچھ وقت کے لیے عبادت کی نیت سے مسجد میں بیٹھنا بھی اعتکاف ہے،
ظاہر ہے آپ سے دس دن سے کم اعتکاف ثابت نہیں ہے۔

امام مالک رحمۃ اللہ علیہ،
امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ،
اور جمہورعلماء کے نزدیک اعتکاف کے لیے روزہ شرط ہے اور ظاہر ہے اگر اعتکاف رمضان میں ہے تو روزہ رکھنا ہو گا اور امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک اعتکاف کے لیے روزہ شرط نہیں ہے،
کیونکہ اعتکاف کے لیے رمضان شرط نہیں ہے۔
آپ نے شوال میں اعتکاف کیا تھا اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک دن کے اعتکاف کی نذر مانی تھی۔

امام مالک رحمۃ اللہ علیہ،
امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ،
امام احمد رحمۃ اللہ علیہ،
امام داؤد رحمۃ اللہ علیہ اور جمہور کے نزدیک اعتکاف کے لیے مرد اور عورت کے لیے مسجد شرط ہے اور احناف کے نزدیک عورت گھر کی مسجد میں اعتکاف کرے گی،
حالانکہ ازواج مطہرات رضوان اللہ عنھن اجمعین مسجد میں ہی اعتکاف بیٹھتی تھیں،
گھر میں اعتکاف کرنا ان سے ثابت نہیں ہے،
تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ عورت صرف اس صورت میں مسجد میں اعتکاف کرے گی،
جبکہ اس کے لیے پردہ کا صحیح انتظام ہو اورعورتوں اور مردوں کے اختلاط کا اندیشہ نہ ہو اور اس کی عصمت وپاکدامنی کے لیے کسی قسم کا خطرہ نہ ہو اور یہ کسی بدنیتی پر مبنی نہ ہو۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 2783   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.