الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
حدیث نمبر: 2789
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سليمان بن داود الهاشمي ، حدثنا إسماعيل يعني ابن جعفر ، قال: اخبرني محمد يعني ابن ابي حرملة ، عن كريب " ان ام الفضل بنت الحارث بعثته إلى معاوية بالشام، قال: فقدمت الشام، فقضيت حاجتها، واستهل علي رمضان وانا بالشام، فراينا الهلال ليلة الجمعة، ثم قدمت المدينة في آخر الشهر، فسالني عبد الله بن عباس ، ثم ذكر الهلال، فقال: متى رايتموه؟ فقلت: رايناه ليلة الجمعة. فقال: انت رايته؟ قلت: نعم، ورآه الناس وصاموا، وصام معاوية. فقال: لكنا رايناه ليلة السبت، فلا نزال نصوم حتى نكمل ثلاثين او نراه. فقلت: اولا تكتفي برؤية معاوية وصيامه؟ فقال: لا، هكذا امر النبي صلى الله عليه وسلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ أَبِي حَرْمَلَةَ ، عَنْ كُرَيْبٍ " أَنَّ أُمَّ الْفَضْلِ بِنْتَ الْحَارِثِ بَعَثَتْهُ إِلَى مُعَاوِيَةَ بِالشَّامِ، قَالَ: فَقَدِمْتُ الشَّامَ، فَقَضَيْتُ حَاجَتَهَا، وَاسْتَهَلَّ عَلَيَّ رَمَضَانُ وَأَنَا بِالشَّامِ، فَرَأَيْنَا الْهِلَالَ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ، ثُمَّ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فِي آخِرِ الشَّهْرِ، فَسَأَلَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ ، ثُمَّ ذَكَرَ الْهِلَالَ، فَقَالَ: مَتَى رَأَيْتُمُوهُ؟ فَقُلْتُ: رَأَيْنَاهُ لَيْلَةَ الْجُمُعَةِ. فَقَالَ: أَنْتَ رَأَيْتَهُ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، وَرَآهُ النَّاسُ وَصَامُوا، وَصَامَ مُعَاوِيَةُ. فَقَالَ: لَكِنَّا رَأَيْنَاهُ لَيْلَةَ السَّبْتِ، فَلَا نَزَالُ نَصُومُ حَتَّى نُكَمِّلَ ثَلَاثِينَ أَوْ نَرَاهُ. فَقُلْتُ: أَوَلَا تَكْتَفِي بِرُؤْيَةِ مُعَاوِيَةَ وَصِيَامِهِ؟ فَقَالَ: لَا، هَكَذَا أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
کریب رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدہ ام الفضل بنت حارث رضی اللہ عنہا نے انہیں شام بھیجا، میں نے وہاں پہنچ کر اپنا کام کیا، ابھی میں شام ہی میں تھا کہ ماہ رمضان کا چاند نظر آ گیا، ہم نے شب جمعہ کو چاند دیکھا تھا، مہینہ کے آخر میں جب میں مدینہ منورہ واپس آیا تو سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے مجھ سے کام کے متعلق پوچھا، پھر چاند کا تذکرہ چھڑ گیا، انہوں نے پوچھا کہ تم لوگوں نے چاند کب دیکھا تھا؟ میں نے عرض کیا: شب جمعہ کو، انہوں نے پوچھا: کیا تم نے خود بھی دیکھا تھا؟ میں نے کہا: جی ہاں! اور دوسرے لوگوں نے بھی دیکھا تھا، لوگوں نے چاند دیکھ کر روزہ رکھا اور سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے بھی اس کے مطابق روزہ رکھا، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: لیکن ہم نے تو ہفتہ کی رات کو چاند دیکھا ہے (اگلے دن ہفتہ تھا) اس لے ہم اس وقت تک مسلسل روزے رکھتے رہیں گے جب تک تیس روزے پورے نہ ہو جائیں یا چاند نظر نہ آ جائے، میں نے عرض کیا کہ سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی رؤیت اور روزے پر آپ اکتفاء نہیں کر سکتے؟ فرمایا: نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی حکم دیا ہے۔ (یہیں سے فقہاء نے اختلاف مطالع کا مسئلہ اخذ کیا ہے)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1087


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.