الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book of Hajj
77. بَابُ : إِبَاحَةِ فَسْخِ الْحَجِّ بِعُمْرَةٍ لِمَنْ لَمْ يَسُقِ الْهَدْىَ
77. باب: جو شخص ہدی ساتھ نہ لے جائے وہ حج عمرہ میں تبدیل کر کے احرام کھول سکتا ہے۔
حدیث نمبر: 2817
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا محمد، قال: حدثنا شعبة، عن الحكم، عن مجاهد، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" هذه عمرة استمتعناها، فمن لم يكن عنده هدي، فليحل الحل كله، فقد دخلت العمرة في الحج".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" هَذِهِ عُمْرَةٌ اسْتَمْتَعْنَاهَا، فَمَنْ لَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ هَدْيٌ، فَلْيَحِلَّ الْحِلَّ كُلَّهُ، فَقَدْ دَخَلَتِ الْعُمْرَةُ فِي الْحَجِّ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ عمرہ ہے جس سے ہم نے فائدہ اٹھایا ہے، تو جس کے ساتھ ہدی نہ ہو وہ پورے طور پر حلال ہو جائے، کیونکہ عمرہ حج میں شامل ہو گیا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج31 (1214)، سنن ابی داود/الحج23 (1790)، (تحفة الأشراف: 6387)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الحج89 (932)، مسند احمد (1/236، 341)، سنن الدارمی/المناسک 38 (1898) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

   صحيح البخاري1688عبد الله بن عباسسألت ابن عباس عن المتعة فأمرني بها سألته عن الهدي فقال فيها جزور أو بقرة أو شاة أو شرك في دم
   صحيح البخاري1567عبد الله بن عباستمتعت فنهاني ناس
   صحيح مسلم3014عبد الله بن عباسهذه عمرة استمتعنا بها فمن لم يكن عنده الهدي فليحل الحل كله العمرة قد دخلت في الحج إلى يوم القيامة
   صحيح مسلم3015عبد الله بن عباستمتعت سنة أبي القاسم
   جامع الترمذي932عبد الله بن عباسدخلت العمرة في الحج إلى يوم القيامة
   جامع الترمذي824عبد الله بن عباستمتع رسول الله
   سنن أبي داود1790عبد الله بن عباسعمرة استمتعنا بها فمن لم يكن عنده هدي فليحل الحل كله وقد دخلت العمرة في الحج إلى يوم القيامة
   سنن النسائى الصغرى2738عبد الله بن عباستمتع النبي
   سنن النسائى الصغرى2817عبد الله بن عباسهذه عمرة استمتعناها فمن لم يكن عنده هدي فليحل الحل كله قد دخلت العمرة في الحج

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2817  
´جو شخص ہدی ساتھ نہ لے جائے وہ حج عمرہ میں تبدیل کر کے احرام کھول سکتا ہے۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ عمرہ ہے جس سے ہم نے فائدہ اٹھایا ہے، تو جس کے ساتھ ہدی نہ ہو وہ پورے طور پر حلال ہو جائے، کیونکہ عمرہ حج میں شامل ہو گیا ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2817]
اردو حاشہ:
(1) لہٰذا یعنی عمرہ کرنے کی وجہ سے ہمارا حج تمتع بن گیا ہے، لہٰذا عمرے اور حج کے درمیان حلال ہونا چاہیے تاکہ عمرے کی اپنی جداگانہ حیثیت واضح ہو، البتہ شرط یہ ہے کہ ساتھ قربانی کا جانور نہ ہو۔
(2) عمرہ حج میں داخل ہوگیا ہے۔ اس کے مختلف مفہوم بیان کیے گئے ہیں: *حج کے دنوں میں عمرہ کیا جا سکتا ہے، کوئی پابندی نہیں۔ *حج اور عمرہ اکٹھے ہوگئے، لہٰذا حج کا احرام باندھ کر عمرہ کرنے کے بعد حلال ہو سکتا ہے۔ *عمرے کے افعال الگ ادا کرنے کی ضرورت نہیں۔ اگر حج اور عمرہ اکٹھے (قران کی صورت میں) ادا ہو رہے ہیں تو صرف حج کے افعال کافی ہیں۔ صرف نیت میں عمرہ ہوگا۔ افعال حج ہی کے ہوں گے۔ یہ امام شافعی رحمہ اللہ کی رائے ہے۔ *عمرہ حج میں داخل ہے، لہٰذا حج فرض ہونے کے بعد عمرہ ضروری نہیں رہا۔ حج ہی سے کفایت ہو جائے گی۔ ان چاروں معانی میں سے پہلے معنیٰ متفق علیہ ہیں۔ دوسرے معنیٰ صرف امام احمد رحمہ اللہ کے نزدیک، تیسرے معنیٰ امام شافعی کے نزدیک اور چوتھے معنیٰ صرف احناف کے نزدیک معتبر ہیں۔ واللہ أعلم
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 2817   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 932  
´حج سے متعلق ایک اور باب۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عمرہ حج میں قیامت تک کے لیے داخل ہو چکا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 932]
اردو حاشہ:
1؎:
مگر حرمت والے مہینوں کا حج کے لیے احرام باندھنے سے کوئی تعلق نہیں ہے،
امام رحمہ اللہ نے ان کا ذکر صرف وضاحت کے لیے کیا ہے تاکہ دونوں خلط ملط نہ جائیں۔
نوٹ:
(سند میں یزید بن ابی زیادضعیف ہیں،
لیکن متابعات وشواہد سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 932   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1790  
´حج افراد کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ عمرہ ہے، ہم نے اس سے فائدہ اٹھایا لہٰذا جس کے ساتھ ہدی نہ ہو وہ پوری طرح سے حلال ہو جائے، اور عمرہ حج میں قیامت تک کے لیے داخل ہو گیا ہے۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ (مرفوع حدیث) منکر ہے، یہ ابن عباس کا قول ہے نہ کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1790]
1790. اردو حاشیہ:
➊ امام ابن القیم فرماتے ہیں: امام ابو داؤد کا مذکورہ بالا حدیث کو منکر کہنا صحیح نہیں۔کیونکہ یہ مسئلہ صحیح احادیث سے ثابت ہے۔ یہ جرح در اصل اگلی حدیث (1791پر ہے۔ (عون المعبود)
➋ چونکہ قبل از اسلام لوگ ایام حج میں عمرہ کرنا کبیرہ گناہ سمجھتے تھے تو رسول اللہ ﷺ نے ان کی ممانعت کرتے ہوئے شریعت اسلام کی بات تاکید کے ساتھ نافذ فرمائی۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1790   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.