الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غسل کے احکام و مسائل
The Book of Ghusl (Washing of the Whole Body)
24. بَابُ الْجُنُبُ يَخْرُجُ وَيَمْشِي فِي السُّوقِ وَغَيْرِهِ:
24. باب: اس تفصیل میں کہ جنبی گھر سے باہر نکل سکتا اور بازار وغیرہ جا سکتا ہے۔
(24) Chapter. A Junub (person) can go out and walk in the market or anywhere else.
حدیث نمبر: Q284
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقال عطاء: يحتجم الجنب ويقلم اظفاره ويحلق راسه وإن لم يتوضا.وَقَالَ عَطَاءٌ: يَحْتَجِمُ الْجُنُبُ وَيُقَلِّمُ أَظْفَارَهُ وَيَحْلِقُ رَأْسَهُ وَإِنْ لَمْ يَتَوَضَّأْ.
‏‏‏‏ اور عطا نے کہا کہ جنبی پچھنا لگوا سکتا ہے، ناخن ترشوا سکتا ہے اور سر منڈوا سکتا ہے۔ اگرچہ وضو بھی نہ کیا ہو۔


Aur Ata ne kaha ke junubi pachna lagwa sakta hai, naakhun tarashwaa sakta hai aur sar mundwaa sakta hai. Agarche Wuzu bhi na kiya ho.

حدیث نمبر: 284
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الاعلى بن حماد، قال: حدثنا يزيد بن زريع، قال: حدثنا سعيد، عن قتادة، ان انس بن مالك حدثهم،" ان نبي الله صلى الله عليه وسلم كان يطوف على نسائه في الليلة الواحدة وله يومئذ تسع نسوة".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ حَدَّثَهُمْ،" أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَطُوفُ عَلَى نِسَائِهِ فِي اللَّيْلَةِ الْوَاحِدَةِ وَلَهُ يَوْمَئِذٍ تِسْعُ نِسْوَةٍ".
ہم سے عبدالاعلیٰ بن حماد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سعید بن ابی عروبہ نے بیان کیا، انہوں نے قتادہ سے، کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی تمام ازواج کے پاس ایک ہی رات میں تشریف لے گئے۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ازواج میں نو بیویاں تھیں۔


Hum se Abdul A’laa bin Hammad ne bayan kiya, unhon ne kaha hum se Yazeed bin Zurai’ ne bayan kiya, unhon ne kaha hum se Sa’eed bin Abi Aroobah ne bayan kiya, unhon ne Qatadah se, ke Anas bin Malik Radhiallahu Anhu ne un se bayan kiya ke Nabi-e-Kareem Sallallahu Alaihi Wasallam apni tamaam azwaaj ke paas ek hi raat mein tashreef le gaye. Us waqt Aap Sallallahu Alaihi Wasallam ke azwaaj mein nau biwiyaan thein.

Narrated Anas bin Malik: The Prophet used to visit all his wives in one night and he had nine wives at that time.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 5, Number 282


   صحيح البخاري5215أنس بن مالكيطوف على نسائه في الليلة الواحدة وله يومئذ تسع نسوة
   صحيح البخاري5068أنس بن مالكيطوف على نسائه في ليلة واحدة وله تسع نسوة
   صحيح البخاري284أنس بن مالكيطوف على نسائه في الليلة الواحدة وله يومئذ تسع نسوة
   صحيح مسلم708أنس بن مالكيطوف على نسائه بغسل واحد
   جامع الترمذي140أنس بن مالكيطوف على نسائه في غسل واحد
   سنن أبي داود218أنس بن مالكطاف ذات يوم على نسائه في غسل واحد
   سنن النسائى الصغرى3200أنس بن مالكيطوف على نسائه في الليلة الواحدة وله يومئذ تسع نسوة
   سنن النسائى الصغرى265أنس بن مالكيطوف على نسائه في غسل واحد
   سنن النسائى الصغرى264أنس بن مالكطاف على نسائه في ليلة بغسل واحد
   سنن ابن ماجه589أنس بن مالكاغتسل من جميع نسائه في ليلة
   سنن ابن ماجه588أنس بن مالكيطوف على نسائه في غسل واحد
   بلوغ المرام880أنس بن مالكيطوف على نسائه بغسل واحد
   المعجم الصغير للطبراني127أنس بن مالك يطوف على نسائه بغسل واحد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 284  
´جنبی گھر سے باہر نکل سکتا اور بازار وغیرہ جا سکتا ہے`
«. . . أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ حَدَّثَهُمْ، " أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَطُوفُ عَلَى نِسَائِهِ فِي اللَّيْلَةِ الْوَاحِدَةِ وَلَهُ يَوْمَئِذٍ تِسْعُ نِسْوَةٍ " . . . .»
. . . انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی تمام ازواج کے پاس ایک ہی رات میں تشریف لے گئے۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ازواج میں نو بیویاں تھیں۔ . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْغُسْل/بَابُ الْجُنُبُ يَخْرُجُ وَيَمْشِي فِي السُّوقِ وَغَيْرِهِ:: 284]

تشریح:
اس سے جنبی کا گھر سے باہر نکلنا یوں ثابت ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک بی بی سے صحبت کر کے گھر سے باہر دوسری بیوی کے گھر تشریف لے جاتے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 284   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 284  
284. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: نبی ﷺ بعض اوقات ایک رات میں اپنی تمام ازواج مطہرات کے پاس ہو آتے تھے اور اس وقت ان کی تعداد نو تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:284]
حدیث حاشیہ:
اس سے جنبی کا گھر سے باہر نکلنا یوں ثابت ہوا کہ آپ ﷺ ایک بی بی سے صحبت کرکے گھر سے باہر دوسری بیوی کے گھر تشریف لے جاتے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 284   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 218  
´انسان اپنی بیوی کے پاس دوسری بار جانا چاہے تو. . .`
«. . . عَنْ أَنَسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَافَ ذَاتَ يَوْمٍ عَلَى نِسَائِهِ فِي غُسْلٍ وَاحِدٍ . . .»
. . . انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن ایک ہی غسل سے اپنی تمام بیویوں کے پاس گئے . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 218]
فوائد و مسائل:
➊ انسان اپنی بیوی کے پاس دوسری بار جانا چاہے یا دیگر بیویوں کے پاس جانا چاہتا ہو تو اس دوران میں غسل کرنا واجب نہیں ہے بلکہ صرف وضو کافی ہے، جس کا اس روایت میں بوجہ اختصار ذکر نہیں ہوا۔
➋ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ زوجات میں باری کا اہتمام فرماتے تھے، مگر بعض اوقات سفر وغیرہ سے واپسی پر باقاعدہ باری شروع کرنے سے پہلے ایک بار سب کے پاس چلے جاتے تھے یا کوئی اور وجہ بھی ہوتی ہو گی۔
➌ حضرت انس رضی اللہ عنہ کی روایت کے مطابق نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تیس مردوں کی قوت دی گئی تھی۔ [صحيح بخاري حديث: 268]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 218   
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 284  
´ایک رات میں زیادہ بیویوں سے ہم بستری کرنا`
«. . . أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ حَدَّثَهُمْ، " أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَطُوفُ عَلَى نِسَائِهِ فِي اللَّيْلَةِ الْوَاحِدَةِ وَلَهُ يَوْمَئِذٍ تِسْعُ نِسْوَةٍ . . .»
. . . انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی تمام ازواج کے پاس ایک ہی رات میں تشریف لے گئے۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ازواج میں نو بیویاں تھیں۔ . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْغُسْل/بَابُ الْجُنُبُ يَخْرُجُ وَيَمْشِي فِي السُّوقِ وَغَيْرِهِ: 284]

تخريج الحديث:
[179۔ البخاري فى: 5 كتاب الغسل: 34 باب الجنب يخرج ويمشي فى السوق وغيره، مسلم 309، أبوداود 218]
فھم الحدیث:
معلوم ہوا کہ حالت جنابت میں سونا جائز ہے اور بہتر یہ ہے کہ سونے سے پہلے وضو کر لیا جائے، اسی طرح ایک روایت میں سونے کے ساتھ کھانے کا بھی ذکر ہے۔ [صحيح: السلسلة الصحيحة 390،]
یعنی جیسے سونے سے پہلے وضو کرنا بہتر ہے اسی طرح اگر جنبی کچھ کھانا چاہے تو بہتر ہے کہ پہلے وضو کر لے۔ علاوہ ازیں ایک رات میں زیادہ بیویوں سے یا ایک ہی بیوی سے زیادہ مرتبہ ہم بستری کرنا بھی درست ہے، البتہ اس صورت میں مناسب یہ ہے کہ دوبارہ ہم بستری سے پہلے وضو کر لیا جائے جیسا کہ فرمان نبوی ہے کہ جب تم میں سے کوئی دوبارہ ہم بستری کا ارادہ کرے تو وضو کر لے کیونکہ یہ زیادہ نشاط و چستی کا باعث ہے۔ [مسلم 308، حاكم 152/1]
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 179   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 264  
´کئی عورتوں سے جماع کرنے بعد آخر میں غسل کرنے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات ایک ہی غسل سے اپنی بیویوں کے پاس گئے ۱؎۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 264]
264۔ اردو حاشیہ:
➊ ایک سے زائد بیویوں کے پاس جانے کے بعد آخر میں صرف ایک ہی غسل کافی ہے، البتہ ہر ایک کے درمیان میں وضو کرنا مستحب ہے۔
➋ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حبالۂ عقد میں بیک وقت نو بیویاں رہی ہیں۔ آپ نے ان سب بیویوں سے جماع کسی مشترکہ رات میں کیا ہو گا۔ حدیث سے مراد یہی ہے۔ عموماً تو باری مقرر ہوتی تھی۔ اگرچہ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم باری کی تقسیم سے مستثنیٰ تھے، یعنی یہ آپ پر فرض نہ تھی لیکن اس کا اہتمام ضرور فرمایا کرتے تھے۔ ممکن ہے، اسی رخصت کی وجہ سے ایک رات سب کے پاس گئے ہوں، جبکہ بعض کا کہنا ہے: ہو سکتا ہے کہ نئی باری شروع ہونے سے پہلے ایک رات مشترک ہو یا سفر وغیرہ کے بعد ایسا ہو۔ بہرحال آپ کے لیے اس کی شرعاً اجازت تھی۔ (دیکھیے: الأحزاب 51: 33)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 264   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث588  
´ساری بیویوں سے ہمبستری کے بعد ایک ہی غسل کرے تو کیسا ہے؟`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ساری بیویوں کے پاس ہو آنے کے بعد آخر میں ایک غسل کر لیتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 588]
اردو حاشہ:
(1)
جس شخص کی ایک سے زیادہ بیویاں ہوں وہ سب کی باری مکمل ہونے کے بعد ایک ہی رات میں سب بیویوں سے مقاربت کرسکتا ہے۔

(2)
اگر ایک سے زیادہ بیویوں سے ایک ہی رات میں مقاربت کی جائے تو ہر مقاربت کے بعد الگ الگ غسل کرنا ضروری نہیں، آخر میں ایک ہی غسل کافی ہے۔

(3)
اگر ہر بیوی سے مقاربت کے بعد غسل کرے تو یہ بھی جائز ہے جیسا کہ اگلے باب میں مذکور ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 588   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 880  
´عورتوں (بیویوں) کے ساتھ رہن سہن و میل جول کا بیان`
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی غسل سے ساری بیویوں کے پاس چلے جایا کرتے تھے۔ (بخاری و مسلم) یہ الفاظ صحیح مسلم کے ہیں۔ «بلوغ المرام/حدیث: 880»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الغسل، باب الجنب يخرج ويمشي في السوق وغيره، حديث:284، ومسلم، الحيض، باب جواز نوم الجنب......،حديث:309.»
تشریح:
1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مباشرت کے فوراً بعد غسل جنابت ضروری اور واجب نہیں۔
2. نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے آپ کی بیویوں میں باری کی تقسیم واجب نہ تھی‘ اگر واجب ہوتی تو آپ ایک ہی رات میں تمام ازواج مطہرات کے پاس نہ جاتے‘ جبکہ جمہور اسے واجب قرار دیتے ہیں اور اس کا جواب وہ یہ دیتے ہیں کہ یہ کام آپ نے اجازت لے کر کیا تھا یا سب کی باری ختم ہونے پر کیا تھا یا یہ عمل تقسیم واجب ہونے سے پہلے کا ہے۔
(سبل السلام)
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 880   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 140  
´کئی بیویوں سے صحبت کرنے کے بعد آخر میں غسل کرنے کا بیان۔`
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم ایک ہی غسل میں سبھی بیویوں کا چکر لگا لیتے تھے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة/حدیث: 140]
اردو حاشہ:
1؎:
یعنی سب سے صحبت کر کے اخیر میں ایک غسل کرتے تھے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 140   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:284  
284. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: نبی ﷺ بعض اوقات ایک رات میں اپنی تمام ازواج مطہرات کے پاس ہو آتے تھے اور اس وقت ان کی تعداد نو تھی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:284]
حدیث حاشیہ:

حافظ ابن حجر ؒ نے لکھا ہے کہ امام بخاری ؒ کے نزدیک جنبی آدمی غسل کیے بغیر ہرکام میں مصروف ہو سکتا ہے۔
حضرت عطاء کے قول کو بطوراستدلال پیش کیا ہے لیکن کچھ حضرات نے اس سلسلے میں حضرت عطاء کی مخالفت کی ہے، جیسا کہ ابن ابی شیبہ نے حسن بصری کے متعلق نقل کیا ہے کہ وہ سب کاموں سے پہلے وضو کرنے کو مستحب قرار دیتے تھے۔
حدیث انس سے حضرت عطاء کے موقف کی تائید ہوتی ہے، کیونکہ اس میں وضو کرنے کا ذکر نہیں ہے۔
(فتح الباري: 508/1)
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حسن بصری ؒ وغیرہ وضو یا غسل سے پہلے بحالت جنابت دوسرے کاموں میں مصروف ہونے کو پسند نہ کرتے تھے۔
جبکہ حدیث انس سے معلوم ہوتا ہے کہ غسل جنابت سے قبل جنسی آدمی کو چلنے پھرنے کی ممانعت نہیں، کیونکہ رسول اللہ ﷺ سے ثابت ہے کہ آپ ایک بیوی کے پاس سے دوسری بیوی کے پاس بحالت جنابت تشریف لے گئے، پھر ازواج مطہرات رضوان اللہ عنھن اجمعین کے گھر مسجد کے چاروں طرف واقع تھے۔
جب ایک حجرے سے دوسرے حجرے تک جانے کی اجازت ہے تو محلے میں بھی چلنے پھرنے کی اجازت ہوگی، پھر محلے میں چلنا اور بازار میں جانا دونوں برابر ہیں۔
جب آمد و رفت کاجواز ہے تو کھانے پینے میں کیا مضائقہ ہوسکتا ہے۔
اسی سے عنوان ثابت ہوتا ہے۔
دوسری روایت میں تو یہ بات اورواضح ہوگئی، کیونکہ حضرت ابوہریرہ ؓ کی یہ روایت میں وضاحت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ان سے مدینے کے کسی راستے میں ملے جبکہ حضرت ابوہریرہ ؓ اس وقت حالت جنابت میں تھے۔
اس سے جنابت کی حالت میں بازار کی آمد و رفت ثابت ہوئی۔

علامہ عینی ىؒ لکھتے ہیں کہ عام فقہاء کا یہ موقف ہے کہ جنبی آدمی بازار میں جا سکتا ہے اور آمدورفت رکھنے میں کوئی مضائقہ نہیں۔
تاہم مصنف ابن ابی شیبہ (113۔
112/1)

میں ہے کہ حضرت علی ؓ، حضرت عائشہ ؓ، حضرت ابن عمر ؓ، حضرت عمر ؓ، حضرت شداد بن اوس ؓ پھر حضرت سعید بن مسیب ؒ، مجاہد ؒ، ابن سیرین ؒ، زہری ؒ، محمد بن علی ؒ، اور امام نخعی ؒ جنابت کے بعد وضو سے پہلے نہ کچھ کھاتے اور نہ گھر ہی سے باہر نکلتے۔
اسی طرح امام بیہقی ؒ نے کتاب الطہارت میں حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ، عبداللہ بن عمروؓ، حضرت عطا ؒ اور حسن بصری ؓ سے نقل کیا ہے کہ یہ حضرات بھی وضو کے بغیر مشاغل میں مصروف ہونے کو ناپسند کرتے تھے۔
(عمدة القاري: 74/3)
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ امام بخاری ؒ نے حضرت عطاء کا قول بیان جواز کے لیے پیش کیا ہے۔
اگرچہ بہتر یہ ہے کہ جنابت کے بعد وضو کر لیا جائے۔
رسول اللہ ﷺ بھی نقل وحرکت کے علاوہ کوئی فعل بحالت جنابت ثابت نہیں۔
اس سلسلے میں شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ؒ نے بڑی عمدہ بات لکھی ہے، فرماتے ہیں:
جسے رات کو جنابت لاحق ہو، اس کے متعلق رسول اللہ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ وضو کرو اور شرم گاہ کو دھو لو اور پھر سوجاؤ۔
میں کہتا ہوں کہ جنابت چونکہ فرشتوں کی صفات و طبائع کے منافی ہے اور وہ ہروقت انسان کے ساتھ رہتے ہیں، اس لیے مومن کے لیے اللہ تعالیٰ کو یہی پسند ہے کہ وہ بحالت جنابت یوں ہی آزادی و بے پروائی سے اپنی ضروریات، سونے، کھانے پینے میں مصروف نہ ہو۔
اگرطہارت کبریٰ (غسل)
نہ کرسکے تو کم از کم طہارت صغریٰ (وضو)
ہی کرلے، کیونکہ فی الجملہ طہارت کا حصول دونوں سے ہوجاتا ہے، اگرچہ شارع نے دونوں کو، جداجدا احداث پر تقسیم کردیا ہے۔
(حجة اللہ البالغة: 557۔
558/1)

اس بنا پر بہتر ہے کہ جنبی آدمی کم از کم وضو کرلے۔
اگرچہ جواز کی حد تک وضو کے بغیر رہنے میں کوئی مضائقہ نہیں۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 284   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.