الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
حدیث نمبر: 2896
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا مفضل ، عن منصور ، عن مجاهد ، عن طاوس ، عن ابن عباس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم فتح مكة:" إن هذا البلد حرام، حرمه الله، لم يحل فيه القتل لاحد قبلي، واحل لي ساعة، فهو حرام بحرمة الله إلى يوم القيامة، لا ينفر صيده، ولا يعضد شوكه، ولا يلتقط لقطته إلا من عرفها، ولا يختلى خلاه"، فقال العباس: يا رسول الله، إلا الإذخر، فإنه لبيوتهم ولقينهم. فقال:" إلا الإذخر، ولا هجرة، ولكن جهاد ونية، وإذا استنفرتم فانفروا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا مُفَضَّلٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ:" إِنَّ هَذَا الْبَلَدَ حَرَامٌ، حَرَّمَهُ اللَّهُ، لَمْ يَحِلَّ فِيهِ الْقَتْلُ لِأَحَدٍ قَبْلِي، وَأُحِلَّ لِي سَاعَةً، فَهُوَ حَرَامٌ بِحُرْمَةِ اللَّهِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، لَا يُنَفَّرُ صَيْدُهُ، وَلَا يُعْضَدُ شَوْكُهُ، وَلَا يَلْتَقِطُ لُقَطَتَهُ إِلَّا مَنْ عَرَّفَهَا، وَلَا يُخْتَلَى خَلَاهُ"، فَقَالَ الْعَبَّاسُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِلَّا الْإِذْخِرَ، فَإِنَّهُ لِبُيُوتِهِمْ وَلِقَيْنِهِمْ. فَقَالَ:" إِلَّا الْإِذْخِرَ، وَلَا هِجْرَةَ، وَلَكِنْ جِهَادٌ وَنِيَّةٌ، وَإِذَا اسْتُنْفِرْتُمْ فَانْفِرُوا".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن ارشاد فرمایا: یہ شہر حرام ہے، اللہ تعالیٰ نے مکہ مکرمہ کو حرم قرار دیا ہے، لہذا مجھ سے پہلے یا بعد والوں کے لئے یہاں قتال حلال نہیں ہے، میرے لئے بھی دن کی صرف چند ساعات اور گھنٹوں کے لئے اسے حلال کیا گیا تھا، اب یہ قیامت تک کے لئے حرام ہے، یہاں کی گھاس نہ کاٹی جائے، یہاں کے درخت نہ کاٹے جائیں، یہاں کے شکار کو مت بھگایا جائے اور یہاں کی گری پڑی چیز کو نہ اٹھایا جائے، سوائے اس شخص کے جو اس کا اشتہار دے کر مالک تک اسے پہنچا دے۔ سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہمارے سناروں اور قبرستانوں کے لئے اذخر نامی گھاس کو مستثنی فرما دیجئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے مستثنی کرتے ہوئے فرمایا: اب ہجرت باقی نہیں رہی، البتہ جہاد اور نیت باقی ہے، لہذا جب تم سے جہاد پر روانہ ہونے کے لئے کہا جائے تو تم نکلو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1353


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.