الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
Chapters on Hajj Rituals
6. بَابُ : مَا يُوجِبُ الْحَجَّ
6. باب: حج کو کون سی چیز واجب کر دیتی ہے؟
حدیث نمبر: 2896
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا مروان بن معاوية ، ح وحدثنا علي بن محمد ، وعمرو بن عبد الله ، قالا: حدثنا وكيع ، حدثنا إبراهيم بن يزيد المكي ، عن محمد بن عباد بن جعفر المخزومي ، عن ابن عمر ، قال: قام رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، ما يوجب الحج؟، قال:" الزاد والراحلة"، قال: يا رسول الله، فما الحاج؟، قال:" الشعث التفل"، وقام آخر، فقال: يا رسول الله، وما الحج؟، قال:" العج والثج"، قال وكيع: يعني بالعج العجيج: بالتلبية، والثج: نحر البدن.
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ ، ح وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، وَعَمْرُو بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَزِيدَ الْمَكِّيُّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبَّادِ بْنِ جَعْفَرٍ الْمَخْزُومِيِّ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَامَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا يُوجِبُ الْحَجَّ؟، قَالَ:" الزَّادُ وَالرَّاحِلَةُ"، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَمَا الْحَاجُّ؟، قَالَ:" الشَّعِثُ التَّفِلُ"، وَقَامَ آخَرُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ومَا الْحَجُّ؟، قَالَ:" الْعَجُّ وَالثَّجُّ"، قَالَ وَكِيعٌ: يَعْنِي بِالْعَجِّ الْعَجِيجَ: بِالتَّلْبِيَةِ، وَالثَّجُّ: نَحْرُ الْبُدْنِ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھڑا ہوا، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! کون سی چیز حج کو واجب کر دیتی ہے،؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: زاد سفر اور سواری (کا انتظام) اس نے پوچھا: اللہ کے رسول! حاجی کیسا ہوتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پراگندہ سر اور خوشبو سے عاری ایک دوسرا شخص اٹھا، اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! حج کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «عج» اور «ثج» ۔ وکیع کہتے ہیں کہ «عج» کا مطلب ہے لبیک پکارنا، اور «ثج» کا مطلب ہے خون بہانا یعنی قربانی کرنا۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الحج 4 (813)، (تحفة الأشراف: 7440) (ضعیف جدا)» ‏‏‏‏ (ابراہیم بن یزید مکی متروک الحدیث راوی ہے، لیکن «العج و الثج» کا جملہ دوسری حدیث سے ثابت ہے، جو 2924 نمبر پر آئے گا، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 988)

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا لكن جملة العج والثج ثبتت في حديث آخر

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (813،2998)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 482

   جامع الترمذي2998عبد الله بن عمرالحاج يا رسول الله قال الشعث التفل أي الحج أفضل يا رسول الله قال العج والثج ما السبيل يا رسول الله قال الزاد والراحلة
   جامع الترمذي813عبد الله بن عمرالزاد والراحلة
   سنن ابن ماجه2896عبد الله بن عمرالزاد والراحلة ما الحاج قال الشعث التفل ما الحج قال العج والثج
   بلوغ المرام582عبد الله بن عمريا رسول الله ما السبيل؟ قال: «‏‏‏‏الزاد والراحلة»

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2896  
´حج کو کون سی چیز واجب کر دیتی ہے؟`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھڑا ہوا، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! کون سی چیز حج کو واجب کر دیتی ہے،؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: زاد سفر اور سواری (کا انتظام) اس نے پوچھا: اللہ کے رسول! حاجی کیسا ہوتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پراگندہ سر اور خوشبو سے عاری ایک دوسرا شخص اٹھا، اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! حج کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «عج» اور «ثج» ۔‏‏‏‏ وکیع کہتے ہیں کہ «عج» کا مطلب ہے لبیک پکارنا، اور «ثج» کا مطلب ہے خون بہانا یعنی قربا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2896]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:
حدیث کا مطلب یہ ہے کہ لبیک بلند آواز سے پڑھنا اور قربانی کرنا حج کے اہم اعمال ہیں۔
لبیک سے بندے کی عمودیت اور تعمیل حکم کے جذبے کا اظہار ہوتا ہےاور قربانی سے اللہ کی راہ میں تن من دھن قربان کردینے کا جذبہ ظاہر ہوتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2896   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 582  
´حج کی فضیلت و فرضیت کا بیان`
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عرض کیا گیا یا رسول اللہ! سبیل سے کیا مراد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا راستے کا خرچ اور سواری۔ اسے دارقطنی نے روایت کیا ہے اور حاکم نے اسے صحیح کہا ہے مگر راجح اس کا مرسل ہونا ہے اور ترمذی نے اسے ابن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث سے روایت کیا ہے اور اس کی سند میں کمزوری ہے۔ [بلوغ المرام/حدیث: 582]
582 لغوی تشریح:
«مَا السَّبِيلَ» سبیل کیا ہے؟ یعنی اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے جو وجوب حج کے لیے سبیل کو شرط قرار دیا ہے، یہ سبیل کیا ہے؟ جس کا حکم سورہ آل عمران میں آتا ہے کہ «وَلِلَّهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا» [3-آل عمران:97]
«اَلزَّادُ والرَّاحِلَةُ» «راحله» سے مراد سواری ہے، خواہ وہ جانور ہو، موٹر کار ہو، بحری جہاز ہو یا ہوائی جہاز۔ اور «الزاد» سے روانگی سے لے کر واپسی تک اہل و عیال کے ضروری خرچ سے زائد مال مراد ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 582   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 813  
´سفر کے خرچ اور سواری ہونے سے حج کے واجب ہو جانے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر پوچھا: اللہ کے رسول! کیا چیز حج واجب کرتی ہے؟ آپ نے فرمایا: سفر خرچ اور سواری۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 813]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں ابراہیم بن یزید الخوزی متروک الحدیث راوی ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 813   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.