الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
Chapters on Hajj Rituals
7. بَابُ : الْمَرْأَةِ تَحُجُّ بِغَيْرِ وَلِيٍّ
7. باب: عورت محرم اور ولی کے بغیر حج نہ کرے۔
حدیث نمبر: 2898
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي سعيد ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تسافر المراة سفرا ثلاثة ايام فصاعدا، إلا مع ابيها او اخيها او ابنها او زوجها، او ذي محرم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُسَافِرُ الْمَرْأَةُ سَفَرًا ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فَصَاعِدًا، إِلَّا مَعَ أَبِيهَا أَوْ أَخِيهَا أَوِ ابْنِهَا أَوْ زَوْجِهَا، أَوْ ذِي مَحْرَمٍ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت تین یا اس سے زیادہ دنوں کا سفر باپ یا بھائی یا بیٹے یا شوہر یا کسی محرم کے بغیر نہ کرے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 74 (1340)، سنن ابی داود/الحج 2 (1726)، سنن الترمذی/الرضاع 15 (1169)، (تحفة الأشراف: 4004)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/جزء الصید 26 (1864 مختصراً)، مسند احمد (3/ 54)، سنن الدارمی/الاستئذان 46 (2720) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: محرم: شوہر یا وہ شخص جس سے ہمیشہ کے لیے نکاح حرام ہو مثلاً باپ دادا، نانا، بیٹا، بھائی، چچا، ماموں، بھتیجا، داماد وغیرہ یا رضاعت سے ثابت ہونے والے رشتہ دار۔ محرم سے مراد وہ شخص ہے جس سے نکاح حرام ہو، تو دیور یا جیٹھ کے ساتھ عورت کا سفر کرنا جائز نہیں، اسی طرح بہنوئی، چچا زاد یا خالہ زاد یا ماموں زاد بھائی کے ساتھ کیونکہ یہ لوگ محرم نہیں ہیں، محرم سے مراد وہ شخص ہے جس سے ہمیشہ کے لیے نکاح حرام ہو۔ اور اس حدیث میں تین دن کی قید اتفاقی ہے، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ تین دن سے کم سفر غیر محرم کے ساتھ جائز ہے اور اس کی دلیل یہ ہے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ایک دن کا ذکر ہے۔ اور اہل حدیث کے نزدیک سفر کی کوئی حد مقرر نہیں جس کو لوگ عرف عام میں سفر کہیں وہ عورت کو بغیر محرم کے جائز نہیں، البتہ جس کو سفر نہ کہیں وہاں عورت بغیر محرم کے جا سکتی ہے جیسے شہر میں ایک محلہ سے دوسرے محلہ میں، یا نزدیک کے گاؤں میں جس کی مسافت ایک دن کی راہ سے بھی کم ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

   صحيح البخاري1197سعد بن مالكلا تسافر المرأة يومين إلا معها زوجها أو ذو محرم لا صوم في يومين الفطر الأضحى لا صلاة بعد صلاتين بعد الصبح حتى تطلع الشمس بعد العصر حتى تغرب لا تشد الرحال إلا إلى ثلاثة مساجد مسجد الحرام ومسجد الأقصى ومسجدي
   صحيح البخاري1864سعد بن مالكلا تسافر امرأة مسيرة يومين ليس معها زوجها أو ذو محرم لا صوم يومين الفطر الأضحى لا صلاة بعد صلاتين بعد العصر حتى تغرب الشمس بعد الصبح حتى تطلع الشمس لا تشد الرحال إلا إلى ثلاثة مساجد مسجد الحرام مسجدي مسجد الأقصى
   صحيح البخاري1995سعد بن مالكلا تسافر المرأة مسيرة يومين إلا ومعها زوجها أو ذو محرم لا صوم في يومين الفطر الأضحى لا صلاة بعد الصبح حتى تطلع الشمس لا بعد العصر حتى تغرب لا تشد الرحال إلا إلى ثلاثة مساجد مسجد الحرام مسجد الأقصى مسجدي هذا
   صحيح مسلم3263سعد بن مالكلا تسافر المرأة ثلاثا إلا مع ذي محرم
   صحيح مسلم3264سعد بن مالكلا تسافر امرأة فوق ثلاث ليال إلا مع ذي محرم
   صحيح مسلم3270سعد بن مالكلا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر أن تسافر سفرا يكون ثلاثة أيام فصاعدا إلا ومعها أبوها أو ابنها أو زوجها أو أخوها أو ذو محرم منها
   جامع الترمذي1169سعد بن مالكلا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر أن تسافر سفرا يكون ثلاثة أيام فصاعدا إلا ومعها أبوها أو أخوها أو زوجها أو ابنها أو ذو محرم منها
   سنن أبي داود1726سعد بن مالكلا يحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر أن تسافر سفرا فوق ثلاثة أيام فصاعدا إلا ومعها أبوها أو أخوها أو زوجها أو ابنها أو ذو محرم منها
   سنن ابن ماجه2898سعد بن مالكلا تسافر المرأة سفرا ثلاثة أيام فصاعدا إلا مع أبيها أو أخيها أو ابنها أو زوجها أو ذي محرم
   بلوغ المرام558سعد بن مالكنهى عن صيام يومين: يوم الفطر ويوم النحر
   بلوغ المرام578سعد بن مالك‏‏‏‏لا تشد الرحال إلا إلى ثلاثة مساجد: المسجد الحرام ومسجدي هذا والمسجد الاقصى

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 578  
´اعتکاف اور قیام رمضان کا بیان`
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سوائے تین مسجدوں کے (کسی کے لئے) کجاوے نہ باندھو۔ (یعنی) مسجد الحرام، میری اس مسجد اور مسجد اقصی (کے علاوہ)۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 578]
578 لغوی تشریح:
«لَا تُشَدُّ الرِّجَالُ» مجہول کا صیغہ ہے اور اس میں احتمال ہے کہ یہ فعل نفی ہو یا فعل نہی۔
«اِلرِّجَال» «رحل» کی جمع ہے اور وہ اونٹ کے کجاوے کو کہتے ہیں، جیسے گھوڑے کی کاٹھی ہوتی ہے۔ اور کجاوے باندھنا استعمال کر کے سفر سے کنایہ کیا گیا ہے کیونکہ عام طور پر سفر کے لیے ایسا ہی ہوتا ہے۔ اور معنی یہ ہیں کہ حصول برکت و فضیلت کی نیت سے سفر نہ کیا جائے۔ اور ایک روایت میں «لَا تَشُدُّوا» یعنی نہی کا صیغہ جمع مذکر ہے۔

فوائد و مسائل:
➊ یہ حدیث اس بات کی واضح دلیل ہے کہ ان تین مقامات کے علاوہ کسی بھی مقام کو باعث برکت سمجھ کر نیک اور صالح لوگوں کی زیارت کرنا، خواہ وہ زندہ ہوں یا مردہ یا وہاں نماز پڑھنے کی نیت سے سفر کرنا درست نہیں۔
➋ تبرک کی تخصیص اس لیے ہے کہ ان تین مساجد کی طرف سفر اسی مقصد کے لیے ہوتا ہے، اس لیے ان کے علاوہ دوسرے مقامات کی طرف سفر کی ممانعت بھی اسی مقصد سے مختص ہے، البتہ دوسرے اغراض و مقاصد کے لیے سفر کرنا جائز ہے بلکہ بسا اوقات واجب ہے جس کی تفصیل الصارم المنکی وغیرہ مطول کتابوں میں دیکھی جا سکتی ہے۔
➋ یہ حدیث ان تینوں مقامات کے شرف و فضل پر دلالت کرتی ہے اور اسے یہاں لانے کا مقصد بھی یہی ہے کہ ان مقامات میں اعتکاف کیا جائے، وہاں عبادت اور ذکر و تلاوت کی مقدور بھر کوشش کی جائے۔ ٭
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 578   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1169  
´عورت کے تنہا سفر کرنے کی حرمت کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی عورت کے لیے جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہو، حلال نہیں کہ وہ تین دن ۱؎ یا اس سے زائد کا سفر کرے اور اس کے ساتھ اس کا باپ یا اس کا بھائی یا اس کا شوہر یا اس کا بیٹا یا اس کا کوئی محرم نہ ہو ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الرضاع/حدیث: 1169]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس میں تین دن کا ذکرہے،
بعض روایتوں میں دو اوربعض میں ایک دن کا ذکرہے،
اس لیے علماء نے لکھا ہے کہ ایک یا دو یا تین دن کا اعتبارنہیں اصل اعتبارسفرکا ہے کہ اتنی مسافت ہو جس کو سفرکہا جا سکے اس میں تنہاعورت کے لیے سفرکرنا جائزنہیں۔

2؎:
محرم سے مراد شوہرکے علاوہ عورت کے وہ قریبی رشتہ دارہیں جن سے اس کا کبھی نکاح نہیں ہوسکتا،
جیسے باپ،
بیٹا،
بھائی،
بھتیجا اور بھانجا اوراسی طرح رضاعی باپ،
بیٹا،
بھائی،
بھتیجا اور بھانجا ہیں،
داماد بھی انہیں میں ہے،
ان میں سے کسی کے ساتھ بھی اس کا سفر کرنا جائز ہے،
ان کے علاوہ کسی کے ساتھ سفرپرنہیں جا سکتی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1169   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.