الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
Chapters on Hajj Rituals
8. بَابُ : الْحَجُّ جِهَادُ النِّسَاءِ
8. باب: حج عورتوں کا جہاد ہے۔
حدیث نمبر: 2901
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا محمد بن فضيل ، عن حبيب بن ابي عمرة ، عن عائشة بنت طلحة ، عن عائشة ، قالت: قلت: يا رسول الله، على النساء جهاد؟، قال:" نعم، عليهن جهاد لا قتال فيه، الحج والعمرة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَلَى النِّسَاءِ جِهَادٌ؟، قَالَ:" نَعَمْ، عَلَيْهِنَّ جِهَادٌ لَا قِتَالَ فِيهِ، الْحَجُّ وَالْعُمْرَةُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا عورتوں پر بھی جہاد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، لیکن ان پر ایسا جہاد ہے جس میں لڑائی نہیں ہے اور وہ حج اور عمرہ ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 4 (1520)، الجہاد 62 (2784، 2876) سنن النسائی/الحج 4 (2629)، (تحفة الأشراف: 17871)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/71، 76، 79 165) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

   صحيح البخاري2876عائشة بنت عبد اللهنعم الجهاد الحج
   صحيح البخاري2875عائشة بنت عبد اللهجهادكن الحج
   سنن ابن ماجه2901عائشة بنت عبد اللهجهاد لا قتال فيه الحج والعمرة
   بلوغ المرام580عائشة بنت عبد اللهنعم عليهن جهاد لا قتال فيه: الحج والعمرة
   بلوغ المرام1082عائشة بنت عبد الله نعم جهاد لا قتال فيه : الحج والعمرة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2901  
´حج عورتوں کا جہاد ہے۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا عورتوں پر بھی جہاد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، لیکن ان پر ایسا جہاد ہے جس میں لڑائی نہیں ہے اور وہ حج اور عمرہ ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2901]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جہاد قتال عورتوں پر فرض نہیں۔

(2)
عورتوں کے لیے حج اور عمرے کی اتنی اہمیت ہے جتنی مردوں کے لیے جہاد کی۔

(3)
حج وعمرہ کو عورتوں کا جہاد اس لیے قرار دیا گیا ہے کہ اس میں بھی اللہ کی رضا کے لیے سفر کی مشقت برداشت کی جاتی ہے مال خرچ کیا جاتا ہے اور کئی طرح کی مشکلات برداشت کرنی پڑتی ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2901   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 580  
´حج کی فضیلت و فرضیت کا بیان`
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا، اے اللہ کے رسول! کیا عورتوں پر جہاد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! ان پر وہ جہاد ہے جس میں لڑائی نہیں (یعنی) حج اور عمرہ۔ اسے احمد اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے اور یہ الفاظ ابن ماجہ کے ہیں۔ اس کی سند صحیح ہے اور اس کی اصل بخاری میں ہے۔ [بلوغ المرام/حدیث: 580]
580 لغوی تشریح:
«عَلَي النَّسَاءِ جِهَادٌ» کیا عورتوں پر جہاد ہے؟
اس میں حرف استفہام محذوف ہے اور حج و عمرہ پر جہاد کا اطلاق مجازاً ہے کیونکہ ان میں بھی جہاد کی طرح مشقت و تکلیف برداشت کرنی پڑتی ہے۔ آپ نے بڑے حکیمانہ اسلوب میں جواب دیا۔
«وَاَصَلُهُ فِي الصَّحِيحِ» اس کی اصل صحیح میں ہے۔ صحیح سے یہاں صحیح بخاری مراد ہے۔ یہ حدیث عمرے کے وجوب کی دلیل ہے۔٭
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 580   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.