الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book of Hajj
131. بَابُ : الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ فِي الْبَيْتِ
131. باب: بیت اللہ (کعبہ مشرفہ) کے اندر ذکر اور دعا کرنے کا بیان۔
Chapter: Dhikr And Supplication Inside The House
حدیث نمبر: 2917
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا يعقوب بن إبراهيم، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا عبد الملك بن ابي سليمان، قال: حدثنا عطاء، عن اسامة بن زيد , انه دخل هو ورسول الله صلى الله عليه وسلم البيت، فامر بلالا، فاجاف الباب، والبيت إذ ذاك على ستة اعمدة، فمضى، حتى إذا كان بين الاسطوانتين اللتين تليان باب الكعبة، جلس، فحمد الله، واثنى عليه، وساله واستغفره، ثم قام، حتى اتى ما استقبل من دبر الكعبة، فوضع وجهه وخده عليه، وحمد الله، واثنى عليه، وساله، واستغفره، ثم انصرف إلى كل ركن من اركان الكعبة، فاستقبله بالتكبير، والتهليل، والتسبيح، والثناء على الله، والمسالة، والاستغفار، ثم خرج فصلى ركعتين مستقبل وجه الكعبة، ثم انصرف، فقال:" هذه القبلة، هذه القبلة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَطَاءٌ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ , أَنَّهُ دَخَلَ هُوَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيْتَ، فَأَمَرَ بِلَالًا، فَأَجَافَ الْبَاب، وَالْبَيْتُ إِذْ ذَاكَ عَلَى سِتَّةِ أَعْمِدَةٍ، فَمَضَى، حَتَّى إِذَا كَانَ بَيْنَ الْأُسْطُوَانَتَيْنِ اللَّتَيْنِ تَلِيَانِ بَاب الْكَعْبَةِ، جَلَسَ، فَحَمِدَ اللَّهَ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ، وَسَأَلَهُ وَاسْتَغْفَرَهُ، ثُمَّ قَامَ، حَتَّى أَتَى مَا اسْتَقْبَلَ مِنْ دُبُرِ الْكَعْبَةِ، فَوَضَعَ وَجْهَهُ وَخَدَّهُ عَلَيْهِ، وَحَمِدَ اللَّهَ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ، وَسَأَلَهُ، وَاسْتَغْفَرَهُ، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى كُلِّ رُكْنٍ مِنْ أَرْكَانِ الْكَعْبَةِ، فَاسْتَقْبَلَهُ بِالتَّكْبِيرِ، وَالتَّهْلِيلِ، وَالتَّسْبِيحِ، وَالثَّنَاءِ عَلَى اللَّهِ، وَالْمَسْأَلَةِ، وَالِاسْتِغْفَارِ، ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ مُسْتَقْبِلَ وَجْهِ الْكَعْبَةِ، ثُمَّ انْصَرَفَ، فَقَالَ:" هَذِهِ الْقِبْلَةُ، هَذِهِ الْقِبْلَةُ".
اسامہ بن زید رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ وہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خانہ کعبہ کے اندر گئے، تو آپ نے بلال کو حکم دیا، انہوں نے دروازہ بند کر دیا۔ اس وقت خانہ کعبہ چھ ستونوں پر قائم تھا، جب آپ اندر بڑھتے گئے یہاں تک کہ ان دونوں ستونوں کے درمیان پہنچ گئے جو کعبہ کے دروازے کے متصل ہیں، تو بیٹھے، اور اللہ کی حمد و ثنا بیان کی، اور اس سے خیر کا سوال کیا اور مغفرت طلب کی، پھر کھڑے ہوئے یہاں تک کہ کعبہ کی پشت کی طرف آئے جو سامنے تھی، اس پر اپنا چہرہ اور رخسار رکھا، اور اللہ کی حمد و ثنا بیان کی، اور اس سے خیر کا سوال کیا، اور مغفرت طلب کی۔ پھر کعبہ کے ستونوں میں سے ہر ستون کے پاس آئے اور اس کی طرف منہ کر کے تکبیر، تہلیل، تسبیح کی، اور اللہ کی ثنا بیان کی، خیر کا سوال کیا اور گناہوں سے مغفرت طلب کی، پھر باہر آئے، اور کعبہ کی طرف رخ کر کے دو رکعت نماز پڑھی، پھر پلٹے تو فرمایا: یہی قبلہ ہے یہی قبلہ ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2912 (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2917  
´بیت اللہ (کعبہ مشرفہ) کے اندر ذکر اور دعا کرنے کا بیان۔`
اسامہ بن زید رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ وہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خانہ کعبہ کے اندر گئے، تو آپ نے بلال کو حکم دیا، انہوں نے دروازہ بند کر دیا۔ اس وقت خانہ کعبہ چھ ستونوں پر قائم تھا، جب آپ اندر بڑھتے گئے یہاں تک کہ ان دونوں ستونوں کے درمیان پہنچ گئے جو کعبہ کے دروازے کے متصل ہیں، تو بیٹھے، اور اللہ کی حمد و ثنا بیان کی، اور اس سے خیر کا سوال کیا اور مغفرت طلب کی، پھر کھڑے ہوئے یہاں تک کہ کعبہ کی پشت کی طرف آئے جو س۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2917]
اردو حاشہ:
بلال کو حکم دیا پیچھے گزر چکا ہے کہ حضرت عثمان بن طلحہ رضی اللہ عنہ نے دروازہ بند کیا تھا۔ دراصل آپ نے بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا ہوگا، پھر دونوں نے مل کر بند کر دیا ہوگا کیونکہ حضرت عثمان دربان تھے۔ یہ ان کا منصب تھا۔ چھ ستون ستونوں کی دو لائنیں تھیں۔ ہر لائن میں تین ستون تھے۔ باقی مباحث پیچھے گزر چکے ہیں۔ دیکھیے، حدیث نمبر 2912، 2916۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 2917   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.