الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
حدیث نمبر: 2918
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم بن القاسم ، حدثنا شيبان ، عن عاصم ، عن ابي رزين ، عن ابي يحيى مولى ابن عقيل الانصاري، قال: قال ابن عباس : لقد علمت آية من القرآن ما سالني عنها رجل قط، فما ادري اعلمها الناس، فلم يسالوا عنها، ام لم يفطنوا لها، فيسالوا عنها؟! ثم طفق يحدثنا، فلما قام، تلاومنا ان لا نكون سالناه عنها، فقلت: انا لها إذا راح غدا، فلما راح الغد، قلت: يا ابن عباس، ذكرت امس ان آية من القرآن لم يسالك عنها رجل قط، فلا تدري اعلمها الناس، فلم يسالوا عنها، ام لم يفطنوا لها، فقلت: اخبرني عنها، وعن اللاتي قرات قبلها. قال: نعم، إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال لقريش:" يا معشر قريش، إنه ليس احد يعبد من دون الله فيه خير". وقد علمت قريش ان النصاري تعبد عيسى ابن مريم، وما تقول في محمد، فقالوا: يا محمد، الست تزعم ان عيسى كان نبيا وعبدا من عباد الله صالحا، فلئن كنت صادقا، فإن آلهتهم لكما تقولون. قال: فانزل الله عز وجل ولما ضرب ابن مريم مثلا إذا قومك منه يصدون سورة الزخرف آية 57. قال: قلت ما يصدون؟ قال: يضجون، وإنه لعلم للساعة سورة الزخرف آية 61، قال: هو خروج عيسى ابن مريم عليه السلام قبل يوم القيامة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي رَزِينٍ ، عَنْ أَبِي يَحْيَى مَوْلَى ابْنِ عُقَيْلٍ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : لَقَدْ عُلِّمْتُ آيَةً مِنَ الْقُرْآنِ مَا سَأَلَنِي عَنْهَا رَجُلٌ قَطُّ، فَمَا أَدْرِي أَعَلِمَهَا النَّاسُ، فَلَمْ يَسْأَلُوا عَنْهَا، أَمْ لَمْ يَفْطِنُوا لَهَا، فَيَسْأَلُوا عَنْهَا؟! ثُمَّ طَفِقَ يُحَدِّثُنَا، فَلَمَّا قَامَ، تَلَاوَمْنَا أَنْ لَا نَكُونَ سَأَلْنَاهُ عَنْهَا، فَقُلْتُ: أَنَا لَهَا إِذَا رَاحَ غَدًا، فَلَمَّا رَاحَ الْغَدَ، قُلْتُ: يَا ابْنَ عَبَّاسٍ، ذَكَرْتَ أَمْسِ أَنَّ آيَةً مِنَ الْقُرْآنِ لَمْ يَسْأَلْكَ عَنْهَا رَجُلٌ قَطُّ، فَلَا تَدْرِي أَعَلِمَهَا النَّاسُ، فَلَمْ يَسْأَلُوا عَنْهَا، أَمْ لَمْ يَفْطِنُوا لَهَا، فَقُلْتُ: أَخْبِرْنِي عَنْهَا، وَعَنِ اللَّاتِي قرأت قبلها. قَالَ: نَعَمْ، إِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِقُرَيْشٍ:" يَا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ، إِنَّهُ لَيْسَ أَحَدٌ يُعْبَدُ مِنْ دُونِ اللَّهِ فِيهِ خَيْرٌ". وَقَدْ عَلِمَتْ قُرَيْشٌ أَنَّ النَّصَارَي تَعْبُدُ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ، وَمَا تَقُولُ فِي مُحَمَّدٍ، فَقَالُوا: يَا مُحَمَّدُ، أَلَسْتَ تَزْعُمُ أَنَّ عِيسَى كَانَ نَبِيًّا وَعَبْدًا مِنْ عِبَادِ اللَّهِ صَالِحًا، فَلَئِنْ كُنْتَ صَادِقًا، فَإِنَّ آلِهَتَهُمْ لَكَمَا تَقُولُونَ. قَالَ: فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَلَمَّا ضُرِبَ ابْنُ مَرْيَمَ مَثَلا إِذَا قَوْمُكَ مِنْهُ يَصِدُّونَ سورة الزخرف آية 57. قَالَ: قُلْتُ مَا يَصِدُّونَ؟ قَالَ: يَضِجُّونَ، وَإِنَّهُ لَعِلْمٌ لِلسَّاعَةِ سورة الزخرف آية 61، قَالَ: هُوَ خُرُوجُ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ عَلَيْهِ السَّلَام قَبْلَ يَوْمِ الْقِيَامَةِ.
ابویحییٰ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: میں قرآن کریم کی ایک ایسی آیت جانتا ہوں جس کے متعلق آج تک مجھ سے کسی نے نہیں پوچھا، اب مجھے معلوم نہیں ہے کہ لوگوں کو اس کے بارے پہلے سے علم ہے اس لئے نہیں پوچھتے یا ان کا ذہن ہی اس کی طرف متوجہ نہیں ہوتا؟ یہ کہہ کر پھر وہ ہمارے ساتھ باتیں کرنے لگے، جب وہ اپنی نشست سے کھڑے ہوئے تو ہم ایک دوسرے کو ملامت کرنے لگے کہ ہم ہی نے ان سے کیوں نہ پوچھ لیا؟ میں نے کہا کہ جب وہ کل یہاں آئیں گے تو میں ان سے اس کے متعلق دریافت کروں گا۔ چنانچہ اگلے دن سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما جب تشریف لائے تو میں نے عرض کیا کہ حضرت! کل آپ نے ذکر فرمایا تھا کہ آپ قرآن کریم کی ایک ایسی آیت جانتے ہیں جس کے متعلق آج تک آپ سے کسی نے نہیں پوچھا اور آپ نے فرمایا تھا کہ معلوم نہیں، لوگوں کو پہلے سے اس کے بارے علم ہے اس لئے نہیں پوچھتے یا اس کی طرف متوجہ نہیں ہوتے؟ آپ مجھے اس آیت کے متعلق بتائیے اور ان آیات کے متعلق بھی جو آپ نے اس سے پہلے پڑھ رکھی تھیں؟ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہنے لگے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ قریش سے فرمایا: اے گروہ قریش! اللہ کے علاوہ جن چیزوں کی پوجا کی جاتی ہے، ان میں سے کسی میں کوئی خیر نہیں ہے، قریش کے لوگ جانتے تھے کہ عیسائی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی عبادت کرتے ہیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے کیا رائے رکھتے ہیں اس لئے وہ کہنے لگے: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا تمہارا یہ خیال نہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اللہ کے نبی اور اس کے نیک بندے تھے، اگر آپ سچے ہیں (کہ معبودان باطلہ میں کوئی خیر نہیں ہے) تو پھر عیسائیوں کا خدا بھی ویسا ہی ہوا جیسے آپ کہتے ہیں (کہ ان میں بھی کوئی خیر نہیں ہے)، اس پر اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی: «وَلَمَّا ضُرِبَ ابْنُ مَرْيَمَ مَثَلًا إِذَا قَوْمُكَ مِنْهُ يَصِدُّونَ» [الزخرف: 57] جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی مثال بیان کی جاتی ہے تو آپ کی قوم چلانے لگتی ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے ان سے «يَصِدُّونَ» کا معنی پوچھا تو انہوں نے اس کا ترجمہ چلانا کیا اور «﴿وَإِنَّهُ لَعِلْمٌ لِلسَّاعَةِ﴾ [الزخرف: 61] » اور بلاشبہ وہ یقینا قیامت کی ایک نشانی ہے۔ کا مطلب پوچھا تو فرمایا کہ قیامت سے پہلے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول و خروج قیامت کی علامات میں سے ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.