الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
27. مُسْنَدُ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا
حدیث نمبر: 2919
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو النضر ، قال: حدثنا عبد الحميد ، حدثنا شهر ، حدثنا عبد الله بن عباس ، قال: بينما رسول الله صلى الله عليه وسلم بفناء بيته بمكة جالس، إذ مر به عثمان بن مظعون، فكشر إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الا تجلس؟" قال: بلى. قال: فجلس رسول الله صلى الله عليه وسلم مستقبله، فبينما هو يحدثه إذ شخص رسول الله صلى الله عليه وسلم ببصره إلى السماء، فنظر ساعة إلى السماء، فاخذ يضع بصره حتى وضعه على يمينه في الارض، فتحرف رسول الله صلى الله عليه وسلم عن جليسه عثمان إلى حيث وضع بصره، واخذ ينغض راسه كانه يستفقه ما يقال له، وابن مظعون ينظر، فلما قضى حاجته، واستفقه ما يقال له، شخص بصر رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى السماء كما شخص اول مرة، فاتبعه بصره حتى توارى في السماء، فاقبل إلى عثمان بجلسته الاولى، قال: يا محمد، فيما كنت اجالسك وآتيك، ما رايتك تفعل كفعلك الغداة! قال:" وما رايتني فعلت؟" قال: رايتك تشخص ببصرك إلى السماء، ثم وضعته حيث وضعته على يمينك، فتحرفت إليه وتركتني، فاخذت تنغض راسك كانك تستفقه شيئا يقال لك. قال:" وفطنت لذاك؟" قال عثمان: نعم. قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اتاني رسول الله آنفا، وانت جالس" قال: رسول الله؟! قال:" نعم". قال: فما قال لك؟ قال: إن الله يامر بالعدل والإحسان وإيتاء ذي القربى وينهى عن الفحشاء والمنكر والبغي يعظكم لعلكم تذكرون سورة النحل آية 90. قال عثمان فذلك حين استقر الإيمان في قلبي، واحببت محمدا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ ، حَدَّثَنَا شَهْرٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ ، قَالَ: بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِفِنَاءِ بَيْتِهِ بِمَكَّةَ جَالِسٌ، إِذْ مَرَّ بِهِ عُثْمَانُ بْنُ مَظْعُونٍ، فَكَشَرَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا تَجْلِسُ؟" قَالَ: بَلَى. قَالَ: فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسْتَقْبِلَهُ، فَبَيْنَمَا هُوَ يُحَدِّثُهُ إِذْ شَخَصَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَصَرِهِ إِلَى السَّمَاءِ، فَنَظَرَ سَاعَةً إِلَى السَّمَاءِ، فَأَخَذَ يَضَعُ بَصَرَهُ حَتَّى وَضَعَهُ عَلَى يَمِينِهِ فِي الْأَرْضِ، فَتَحَرَّفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ جَلِيسِهِ عُثْمَانَ إِلَى حَيْثُ وَضَعَ بَصَرَهُ، وَأَخَذَ يُنْغِضُ رَأْسَهُ كَأَنَّهُ يَسْتَفْقِهُ مَا يُقَالُ لَهُ، وَابْنُ مَظْعُونٍ يَنْظُرُ، فَلَمَّا قَضَى حَاجَتَهُ، وَاسْتَفْقَهَ مَا يُقَالُ لَهُ، شَخَصَ بَصَرُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى السَّمَاءِ كَمَا شَخَصَ أَوَّلَ مَرَّةٍ، فَأَتْبَعَهُ بَصَرَهُ حَتَّى تَوَارَى فِي السَّمَاءِ، فَأَقْبَلَ إِلَى عُثْمَانَ بِجِلْسَتِهِ الْأُولَى، قَالَ: يَا مُحَمَّدُ، فِيما كُنْتُ أُجَالِسُكَ وَآتِيكَ، مَا رَأَيْتُكَ تَفْعَلُ كَفِعْلِكَ الْغَدَاةَ! قَالَ:" وَمَا رَأَيْتَنِي فَعَلْتُ؟" قَالَ: رَأَيْتُكَ تَشْخَصُ بِبَصَرِكَ إِلَى السَّمَاءِ، ثُمَّ وَضَعْتَهُ حَيْثُ وَضَعْتَهُ عَلَى يَمِينِكَ، فَتَحَرَّفْتَ إِلَيْهِ وَتَرَكْتَنِي، فَأَخَذْتَ تُنْغِضُ رَأْسَكَ كَأَنَّكَ تَسْتَفْقِهُ شَيْئًا يُقَالُ لَكَ. قَالَ:" وَفَطِنْتَ لِذَاكَ؟" قَالَ عُثْمَانُ: نَعَمْ. قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَتَانِي رَسُولُ اللَّهِ آنِفًا، وَأَنْتَ جَالِسٌ" قَالَ: رَسُولُ اللَّهِ؟! قَالَ:" نَعَمْ". قَالَ: فَمَا قَالَ لَكَ؟ قَالَ: إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي الْقُرْبَى وَيَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ وَالْبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ سورة النحل آية 90. قَالَ عُثْمَانُ فَذَلِكَ حِينَ اسْتَقَرَّ الْإِيمَانُ فِي قَلْبِي، وَأَحْبَبْتُ مُحَمَّدًا.
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ میں اپنے گھر کے صحن میں تشریف فرما تھے کہ وہاں سے عثمان بن مظعون کا گزر ہوا، وہ تیزی سے گزرنے لگے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: کیا آپ بیٹھیں گے نہیں؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں، چنانچہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آ کر بیٹھ گئے، ابھی یہ دونوں آپس میں باتیں کر ہی رہے تھے کہ اچانک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نگاہیں اوپر کو اٹھ گئیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لمحے کے لئے آسمان کی طرف دیکھا، پھر آہستہ آہستہ اپنی نگاہیں نیچے کرنے لگے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی نظریں زمین پر اپنی دائیں جانب گاڑ دیں اور اپنے مہمان عثمان سے منہ پھیر کر اس کی طرف متوجہ ہو گئے اور اپنا سر جھکا لیا، ایسا محسوس ہوا کہ وہ کسی کی بات سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں، عثمان یہ سب کچھ دیکھتے رہے۔ تھوڑی دیر بعد جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کام سے فارغ ہوئے اور جو کچھ ان سے کہا جا رہا تھا، انہوں نے سمجھ لیا تو پھر ان کی نگاہیں آسمان کی طرف اٹھ گئیں، جیسے پہلی مرتبہ ہوا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نگاہیں کسی چیز کا پیچھا کرتی رہیں یہاں تک کہ وہ چیز آسمانوں میں چھپ گئی، اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم پہلے کی طرح عثمان کی طرف متوجہ ہوئے تو وہ کہنے لگے کہ میں آپ کے پاس آ کر کیوں بیٹھوں؟ آج آپ نے جو کچھ کیا ہے اس سے پہلے میں نے آپ کو ایسا کرتے ہوئے نہیں دیکھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے مجھے کیا کرتے ہوئے دیکھا ہے؟ عثمان کہنے لگے کہ میں نے دیکھا کہ آپ کی نظریں آسمان کی طرف اٹھ گئیں، پھر آپ نے دائیں ہاتھ اپنی نگاہیں جما دیں، آپ مجھے چھوڑ کر اس طرف متوجہ ہو گئے، اور آپ نے اپنے سر کو جھکا لیا، ایسا محسوس ہوتا تھا کہ آپ سے کچھ کہا جارہا ہے، اسے آپ سمجھنے کی کوشش کررہے ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا واقعی تم نے ایسی چیز محسوس کی ہے؟ عثمان کہنے لگے: جی ہاں! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابھی ابھی میرے پاس اللہ کا قاصد آیا تھا جبکہ تم میرے پاس ہی بیٹھے ہوئے تھے، عثمان نے کہا: اللہ کا قاصد؟ فرمایا: ہاں! عثمان نے پوچھا کہ پھر اس نے آپ سے کیا کہا؟ فرمایا: بیشک اللہ عدل و احسان کا اور قریبی رشتہ داروں کو دینے کا حکم دیتا ہے اور بےحیائی، ناپسندیدہ اور سرکشی کے کاموں سے روکتا ہے، وہ تمہیں نصیحت کرتا ہے تاکہ تم نصیحت پکڑو۔ عثمان کہتے ہیں کہ اسی وقت سے میرے دل میں اسلام نے جگہ بنانی شروع کر دی اور مجھے محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت ہو گئی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، شهر بن حوشب مختلف فيه، وعبد الحميد بن بهرام مختلف فيه أيضا


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.