الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
وراثت کے مسائل کا بیان
8. باب في الإِخْوَةِ وَالأَخَوَاتِ وَالْوَلَدِ وَوَلَدِ الْوَلَدِ:
8. بھائی، بہن، بیٹے اور پوتے کا بیان
حدیث نمبر: 2929
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا محمد، حدثنا سفيان، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن مسروق: انه كان يشرك فقال له علقمة: هل احد منهم اثبت من عبد الله؟ فقال: لا، ولكني رايت زيد بن ثابت، واهل المدينة "يشركون في ابنتين وبنت ابن، وابن ابن، واختين".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مَسْرُوقٍ: أَنَّهُ كَانَ يُشَرِّكُ فَقَالَ لَهُ عَلْقَمَةُ: هَلْ أَحَدٌ مِنْهُمْ أَثْبَتُ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ؟ فَقَالَ: لَا، وَلَكِنِّي رَأَيْتُ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ، وَأَهْلَ الْمَدِينَةِ "يُشَرِّكُونَ فِي ابْنَتَيْنِ وَبِنْتِ ابْن، ٍوَابْنِ ابْن، وَأُخْتَيْنِ".
مسروق رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ وہ بیٹی، پوتی اور دو بہنوں کو وراثت میں شریک کرتے تھے تو علقمہ نے ان سے کہا کہ ایسا کہنے والوں میں کوئی سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے زیادہ (پختہ علم والے) تھے؟ مسروق رحمہ اللہ نے کہا: نہیں، لیکن میں نے سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ اور اہلِ مدینہ کو دیکھا کہ وہ ان کو شریک کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2937]»
اس روایت کی سند صحیح ہے، اور یہ مسئلہ رقم (2927) میں گذر چکا ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11129، 11130]، [عبدالرزاق 19013]، [ابن منصور 18]، [المحلی لابن حزم 239/9]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2928)
اس قول کے مطابق بیٹیاں اور بہنیں دو ثلث، اور پوتی و پوتے ایک ثلث میں للذکر مثل حظ الانثیین کے تحت تقسیم ہوگی۔
واللہ اعلم۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.