الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
3. باب وَمِنْ سُورَةِ الْبَقَرَةِ
3. باب: سورۃ البقرہ سے بعض آیات کی تفسیر۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 2963
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(موقوف) حدثنا حدثنا هناد، حدثنا وكيع، عن سفيان، عن عبد الله بن دينار، عن ابن عمر، قال: " كانوا ركوعا في صلاة الفجر "، وفي الباب، عن عمرو بن عوف المزني، وابن عمر، وعمارة بن اوس، وانس بن مالك، قال ابو عيسى: حديث ابن عمر حديث حسن صحيح.(موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: " كَانُوا رُكُوعًا فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ "، وَفِي الْبَابِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ الْمُزَنِيِّ، وَابْنِ عُمَرَ، وَعُمَارَةَ بْنِ أَوْسٍ، وَأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ لوگ فجر کی نماز ۱؎ میں حالت رکوع میں تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عمر کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں عمرو بن عوف مزنی، ابن عمر، عمارہ بن اوس اور انس بن مالک رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 341 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ مسجد قباء کا واقعہ ہے صحیح بخاری میں اس کی صراحت آئی ہے، وہاں تحویل قبلہ کی خبر فجر میں ملی تھی، اور پچھلی حدیث میں جو واقعہ ہے وہ بنو حارثہ کی مسجد کا واقعہ ہے۔ جسے مسجد قبلتین کہا جاتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح أصل صفة الصلاة، الإرواء (290)


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2963  
´سورۃ البقرہ سے بعض آیات کی تفسیر۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ لوگ فجر کی نماز ۱؎ میں حالت رکوع میں تھے۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 2963]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ مسجد قباء کا واقعہ ہے صحیح بخاری میں اس کی صراحت آئی ہے،
وہاں تحویل قبلہ کی خبر فجر میں ملی تھی،
اور پچھلی حدیث میں جو واقعہ ہے وہ بنو حارثہ کی مسجد کا واقعہ ہے۔
جسے مسجد قبلتین کہا جاتا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2963   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.