الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: طہارت کے احکام و مسائل
The Book of Purification
3. بَابُ : كَيْفَ يَسْتَاكُ
3. باب: مسواک کس طرح کی جائے؟
Chapter: How To Use The Siwak
حدیث نمبر: 3
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن عبدة، قال: حدثنا حماد بن زيد، قال: اخبرنا غيلان بن جرير، عن ابي بردة، عن ابي موسى، قال: دخلت على رسول الله صلى الله عليه وسلم" وهو يستن وطرف السواك على لسانه وهو يقول: عا عا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا غَيْلَانُ بْنُ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" وَهُوَ يَسْتَنُّ وَطَرَفُ السِّوَاكِ عَلَى لِسَانِهِ وَهُوَ يَقُولُ: عَأْ عَأْ".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ مسواک کر رہے تھے اور مسواک کا سرا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان پر تھا، اور آپ: «عأعأ‏» کی آواز نکال رہے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 73 (244)، صحیح مسلم/الطہارة 15 (254)، سنن ابی داود/فیہ 26 (49)، (تحفة الأشراف: 9123) وقد أخرجہ: مسند احمد 4/417 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی حلق صاف کر رہے تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

   صحيح البخاري244عبد الله بن قيسيستن بسواك بيده يقول أع أع والسواك في فيه كأنه يتهوع
   صحيح مسلم592عبد الله بن قيسطرف السواك على لسانه
   سنن أبي داود49عبد الله بن قيسيستاك على لسانه
   سنن النسائى الصغرى3عبد الله بن قيسيستن وطرف السواك على لسانه وهو يقول عأ عأ

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 49  
´مسواک کیسے کرے؟`
«. . . وَقَدْ وَضَعَ السِّوَاكَ عَلَى طَرَفِ لِسَانِهِ وَهُوَ يَقُولُ: آهْ آهْ يَعْنِي يَتَهَوَّعُ . . .»
. . . آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسواک کر رہے تھے، اور مسواک کو اپنی زبان کے کنارے پر رکھ کر فرماتے تھے اخ اخ جیسے آپ قے کر رہے ہوں . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 49]
فوائد و مسائل:
اس میں بیان ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسواک کرنے میں مبالغے سے کام لیتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم صرف دانت ہی نہیں بلکہ اپنی زبان، حلق کے قریب تک مسواک سے صاف کیا کرتے تھے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 49   
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 244  
´نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی امت پر شفقت و رحمت`
«. . . عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَجَدْتُهُ يَسْتَنُّ بِسِوَاكٍ بِيَدِهِ، يَقُولُ: أُعْ أُعْ، وَالسِّوَاكُ فِي فِيهِ كَأَنَّه يَتَهَوَّعُ . . .»
. . . ابوبردہ سے وہ اپنے باپ سے نقل کرتے ہیں کہ میں (ایک مرتبہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے آپ کو اپنے ہاتھ سے مسواک کرتے ہوئے پایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ سے اع اع کی آواز نکل رہی تھی اور مسواک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ میں تھی جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم قے کر رہے ہوں . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْوُضُوءِ/بَابُ السِّوَاكِ: 244]

تخريج الحديث:
[143۔ البخاري فى: 4 كتاب الوضوء: 73 باب السواك 244، مسلم 254، أبوداود 49، نسائي 3]
اس حدیث سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی امت پر شفقت و رحمت کا پتہ چلتا ہے کہ جس کام سے امت مشقت میں پڑ سکتی تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا حکم ہی نہیں فرمایا۔ علاوہ ازیں یہ حدیث دلیل ہے کہ مسواک کرنا واجب نہیں۔ البتہ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت متواترہ ضرور ہے جسے اپنانے کی کوشش کرنا چاہیئے۔ فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق مسواک منہ کی پاکیزگی اور رب کی رضامندی کا ذریعہ ہے۔ [صحيح: صحيح الترغيب 209، ارواء الغليل 66، أحمد 124/6، حميدي 162]
اور جیس روایت میں ہے کہ مسواک کے ساتھ نماز عام نماز سے ستر گناہ افضل ہے، اس اہل علم نے ضعیف کہا ہے۔ [ضعيف: احمد 272/6، ابويعلي 4738]
◈ شیخ عبدالرزاق مہدی نے اس روایت کو ضعیف قرار دیا ہے۔ [التعليق على شرح فتح القدير 23/1]
◈ شیخ شعیب ارناؤط نے کہا کہ یہ روایت ضعیف ہے، اس کی سند منقطع ہے کیونکہ محمد بن اسحاق نے یہ حدیث امام زہری سے نہیں سنی۔ [مسند أحمد محقق 26340]
◈ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ بیان کرتے یں کہ امام ابن معین رحمہ اللہ نے فرمایا: اس روایت کی کوئی سند بھی صحیح نہیں اور یہ روایت باطل ہے۔ [تلخيص الحبير 68/1]
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 143   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 3  
´مسواک کس طرح کی جائے؟`
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ مسواک کر رہے تھے اور مسواک کا سرا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان پر تھا، اور آپ: «عأعأ‏» کی آواز نکال رہے تھے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الطهارة/حدیث: 3]
3۔ اردو حاشیہ:
➊ مسواک کا مقصد منہ کی صفائی ہے، لہٰذا مسواک اس انداز سے کی جائے کہ نہ صرف دانتوں کی صفائی ہو، بلکہ زبان اور حلق بھی ہر قسم کی آلودگی سے صاف ہو جائیں۔
➋ مسواک کرتے وقت اگرچہ چہرہ متغیر ہونے کا امکان ہوتا ہے، مگر اس کی پروا نہیں کرنی چاہیے اور نہ اسے خلاف مروت اور اپنی شخصیت کے خلاف ہی سمجھنا چاہیے بلکہ بلا جھجک ہر کسی کے سامنے مسواک کی جا سکتی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 3   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.