الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
وراثت کے مسائل کا بیان
24. باب في ابْنِ الْمُلاَعَنَةِ:
24. لعان کرنے والے میاں بیوی کے بیٹے کی وراثت کا بیان
حدیث نمبر: 3001
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا محمد بن العلاء، حدثنا يحيى بن ابي بكير، حدثنا إبراهيم بن طهمان، عن سماك بن حرب، عن عكرمة، عن ابن عباس: ان قوما اختصموا إلى علي رضي الله تعالى عنه في ولد المتلاعنين، فجاء عصبة ابيه يطلبون ميراثه، فقال: "إن اباه كان تبرا منه، فليس لكم من ميراثه شيء، فقضى بميراثه لامه، وجعلها عصبته".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ قَوْمًا اخْتَصَمُوا إِلَى عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْه فِي وَلَدِ الْمُتَلَاعِنَيْنِ، فَجَاءَ عَصَبَةُ أَبِيهِ يَطْلُبُونَ مِيرَاثَه، فَقَالَ: "إِنَّ أَبَاهُ كَانَ تَبَرَّأَ مِنْهُ، فَلَيْسَ لَكُمْ مِنْ مِيرَاثِهِ شَيْءٌ، فَقَضَى بِمِيرَاثِهِ لِأُمِّهِ، وَجَعَلَهَا عَصَبَتَهُ".
عکرمہ سے مروی ہے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے روایت کیا کہ کچھ لوگ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے پاس متلاعنین کے لڑکے کا جھگڑا لے کر آئے تو اس (ولد الملاعنہ) کے باپ کی طرف کے لوگ (عصبہ) بھی اپنی میراث کا مطالبہ کرنے آئے، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا: اس کے باپ نے اس سے بیزاری اختیار کی (اس لئے) اس کی میراث میں سے تمہارے لئے کچھ نہیں ہے۔ اور انہوں نے اس کی میراث کا فیصلہ اس (ولد الملاعنہ) کی ماں کے حق میں دیا اور ماں کو اس کا عصبہ قرار دیا۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف رواية سماك عن عكرمة فيها اضطراب، [مكتبه الشامله نمبر: 3011]»
اس اثر کی سند ضعیف ہے کیوں کہ سماک کی روایت عکرمہ سے مضطرب ہے، لیکن یہ فیصلہ سہی ہے۔ دیکھئے: [البيهقي 258/6]

وضاحت:
(تشریح احادیث 2988 سے 3001)
لعان يا ملاعنہ یہ ہے کہ مرد اپنی بیوی پر زنا کا الزام لگائے اور اس کے حمل کا انکاری ہو، چار گواہ نہ لانے کی صورت میں لعان کے بعد حاکم میاں بیوی کے درمیان تفریق کرا دے گا، اس کی تفصیل کتاب النکاح میں گذر چکی ہے۔
اس صورت میں لڑکا ماں کی طرف منسوب ہوگا اور اس کی میراث ماں اور ماں جائے بھائی اور ماں کے عصبہ کی طرف ہی منتقل ہوگی، باپ کیوں کہ اس کا انکاری تھا اس لئے باپ یا اس کے قریبی اس ولد ملاعن کے وارث نہ ہوں گے۔
ان تمام آثار کا لب لباب یہ ہی ہے جیسا کہ ضعیف حدیث میں ہے: «إنه يرث أمه وترثه» یعنی وہ اپنی ماں کا وارث ہے اور اس کی ماں اس کی وارث ہے۔
جمہور علماءکا اسی پر عمل ہے۔
والله اعلم۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف رواية سماك عن عكرمة فيها اضطراب

   صحيح البخاري6764أسامة بن زيدلا يرث المسلم الكافر لا الكافر المسلم
   صحيح البخاري4283أسامة بن زيدلا يرث المؤمن الكافر لا يرث الكافر المؤمن
   صحيح مسلم4140أسامة بن زيدلا يرث المسلم الكافر لا يرث الكافر المسلم
   جامع الترمذي2107أسامة بن زيدلا يرث المسلم الكافر لا الكافر المسلم
   سنن أبي داود2909أسامة بن زيدلا يرث المسلم الكافر لا الكافر المسلم
   سنن ابن ماجه2730أسامة بن زيدلا يرث المسلم الكافر لا الكافر المسلم
   سنن ابن ماجه2729أسامة بن زيدلا يرث المسلم الكافر لا الكافر المسلم
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم390أسامة بن زيدلا يرث المسلم الكافر

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.