الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
وراثت کے مسائل کا بیان
حدیث نمبر: 3008
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا محمد، حدثنا سفيان، عن يعلى بن عطاء، عن القاسم بن عبد الله، عن سعد:"انه كان يقرا هذه الآية: وإن كان رجل يورث كلالة او امراة وله اخ او اخت سورة النساء آية 12 لام".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ سَعْدٍ:"أَنَّهُ كَانَ يَقْرَأُ هَذِهِ الْآيَةَ: وَإِنْ كَانَ رَجُلٌ يُورَثُ كَلالَةً أَو امْرَأَةٌ وَلَهُ أَخٌ أَوْ أُخْتٌ سورة النساء آية 12 لِأُمٍّ".
سعید (بعض روایات میں سعد) سے مروی ہے کہ انہوں نے یہ آیت پڑھی: «وَإِنْ كَانَ رَجُلٌ يُورَثُ كَلَالَةً أَوِ امْرَأَةٌ . . . . . .» ‏‏‏‏ [نساء: 12/4] یعنی: جن کی میراث لی جاتی ہے وہ مرد یا عورت کلالہ ہو (یعنی اس کا باپ اور بیٹا نہ ہو) اور اس کا ایک بھائی یا ایک بہن ہو تو ان دونوں میں سے ہر ایک کا چھٹا حصہ ہے، یہ آیت ہے لیکن اس کو سعید نے «فله أخ أو أخت لأم» پڑھا ہے، یعنی بھائی اور مادری بہن چھوڑے۔

تخریج الحدیث: «ما بين حاصرتين زيادة من الطبري إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3018]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11650]، [ابن منصور 592]، [طبري 287/4]، [البيهقي 231/6]۔ «باب فرض الأخوة والأخوات لأم» مقصد یہ ہے کہ آیت مذکورہ میں بھائی اور بہن سے مراد اخیافی بھائی اور بہن (مادری بہن بھائی ہیں) اور حقیقی بہن کا حصہ نصف ہے۔ «كما فى آخر آية من سورة النساء والله اعلم»

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: ما بين حاصرتين زيادة من الطبري إسناده صحيح


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.