الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
Chapters on Hajj Rituals
58. بَابُ : الدَّفْعِ مِنْ عَرَفَةَ
58. باب: عرفات سے لوٹنے کا بیان۔
Chapter: Departing from `Arafat
حدیث نمبر: 3018
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا عبد الرزاق ، انبانا الثوري ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت: قالت قريش:" نحن قواطن البيت، لا نجاوز الحرم، فقال الله عز وجل: ثم افيضوا من حيث افاض الناس سورة البقرة آية 199".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا الثَّوْرِيُّ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَتْ قُرَيْشٌ:" نَحْنُ قَوَاطِنُ الْبَيْتِ، لَا نُجَاوِزُ الْحَرَمَ، فَقَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ سورة البقرة آية 199".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: قریش کہتے تھے کہ ہم بیت اللہ کے رہنے والے ہیں، حرم کے باہر نہیں جاتے ۱؎، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت کریمہ: «ثم أفيضوا من حيث أفاض الناس» پھر تم بھی وہیں سے لوٹو جہاں سے اور لوگ لوٹتے ہیں (یعنی عرفات سے) اتاری۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 16922، ومصباح الزجاجة: 1054) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اسی وجہ سے وہ عرفات میں وقوف نہیں کرتے تھے کیونکہ وہ «حل» میں واقع ہے، یعنی حرم سے باہر۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3018  
´عرفات سے لوٹنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: قریش کہتے تھے کہ ہم بیت اللہ کے رہنے والے ہیں، حرم کے باہر نہیں جاتے ۱؎، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت کریمہ: «ثم أفيضوا من حيث أفاض الناس» پھر تم بھی وہیں سے لوٹو جہاں سے اور لوگ لوٹتے ہیں (یعنی عرفات سے) اتاری۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3018]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
 
(1)
حج کے لیے عرفات جانا ضروری ہے۔

(2)
شریعت میں اپنی طرف سے مسائل بنا لینا درست نہیں۔

(3)
حرم کے رہنے والوں کے لیے جو احکام دوسروں سے الگ ہیں، وہ واضح کردیے گئے ہیں، مثلاً:
حج تمتع کی قربانی یا اس کے متبادل کے طور پر دس روزے رکھنے کا حکم اہل حرم کے لیے نہیں۔ (البقرة2: 192)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3018   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.