الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book of Hajj
204. بَابُ : الأَمْرِ بِالسَّكِينَةِ فِي الإِفَاضَةِ مِنْ عَرَفَةَ
204. باب: عرفات سے لوٹتے وقت اطمینان و سکون سے چلنے کے حکم کا بیان۔
Chapter: The Command To Be Tranquil When Departing From 'Arafat
حدیث نمبر: 3024
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن منصور، قال: حدثنا ابو نعيم، قال: حدثنا سفيان، عن ابي الزبير، عن جابر، قال:" افاض رسول الله صلى الله عليه وسلم وعليه السكينة، وامرهم بالسكينة، واوضع في وادي محسر، وامرهم ان يرموا الجمرة بمثل حصى الخذف".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:" أَفَاضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ السَّكِينَةُ، وَأَمَرَهُمْ بِالسَّكِينَةِ، وَأَوْضَعَ فِي وَادِي مُحَسِّرٍ، وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَرْمُوا الْجَمْرَةَ بِمِثْلِ حَصَى الْخَذْفِ".
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے لوٹے، آپ پر سکینت طاری تھی، آپ نے لوگوں کو بھی اطمینان و سکون سے واپس ہونے کا حکم دیا، اور وادی محسر میں اونٹ کو تیزی سے دوڑایا، اور لوگوں کو حکم دیا کہ وہ اتنی چھوٹی کنکریوں سے جمرہ کی رمی کریں جنہیں وہ انگوٹھے اور شہادت کی انگلی کے درمیان رکھ کر مار سکیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحج 66 (1944)، (886)، سنن ابن ماجہ/الحج 61 (3023)، (تحفة الأشراف: 2747)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الحج 55 مسند احمد (3/301، 332، 367، 391)، سنن الدارمی/المناسک 56 (1933) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   صحيح مسلم3137جابر بن عبد اللهيرمي على راحلته يوم النحر تأخذوا مناسككم فإني لا أدري لعلي لا أحج بعد حجتي هذه
   صحيح مسلم3140جابر بن عبد اللهرمى الجمرة بمثل حصى الخذف
   جامع الترمذي897جابر بن عبد اللهيرمي الجمار بمثل حصى الخذف
   جامع الترمذي886جابر بن عبد اللهأوضع في وادي محسر أفاض من جمع وعليه السكينة أمرهم بالسكينة أمرهم أن يرموا بمثل حصى الخذف لعلي لا أراكم بعد عامي هذا
   سنن أبي داود1944جابر بن عبد اللهأفاض رسول الله عليه السكينة يرموا بمثل حصى الخذف أوضع في وادي محسر
   سنن ابن ماجه3053جابر بن عبد اللهرمى جمرة العقبة ضحى أما بعد ذلك فبعد زوال الشمس
   سنن النسائى الصغرى3024جابر بن عبد اللهيرموا الجمرة بمثل حصى الخذف
   سنن النسائى الصغرى3025جابر بن عبد اللهالسكينة عباد الله
   سنن النسائى الصغرى3055جابر بن عبد اللهأوضع في وادي محسر
   سنن النسائى الصغرى3056جابر بن عبد اللهدفع من المزدلفة قبل أن تطلع الشمس أردف الفضل بن العباس حتى أتى محسرا حرك قليلا ثم سلك الطريق الوسطى التي تخرجك على الجمرة الكبرى حتى أتى الجمرة التي عند الشجرة فرمى بسبع حصيات يكبر مع كل حصاة منها حصى الخذف رمى من بطن الوادي
   سنن النسائى الصغرى3076جابر بن عبد اللهرمى الجمرة بمثل حصى الخذف
   سنن النسائى الصغرى3077جابر بن عبد اللهيرمي الجمار بمثل حصى الخذف
   سنن النسائى الصغرى3078جابر بن عبد اللهرمى الجمرة التي عند الشجرة بسبع حصيات يكبر مع كل حصاة منها حصى الخذف رمى من بطن الوادي ثم انصرف إلى المنحر فنحر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3024  
´عرفات سے لوٹتے وقت اطمینان و سکون سے چلنے کے حکم کا بیان۔`
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے لوٹے، آپ پر سکینت طاری تھی، آپ نے لوگوں کو بھی اطمینان و سکون سے واپس ہونے کا حکم دیا، اور وادی محسر میں اونٹ کو تیزی سے دوڑایا، اور لوگوں کو حکم دیا کہ وہ اتنی چھوٹی کنکریوں سے جمرہ کی رمی کریں جنہیں وہ انگوٹھے اور شہادت کی انگلی کے درمیان رکھ کر مار سکیں۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 3024]
اردو حاشہ:
(1) مذکورہ روایت کو محقق کتاب نے سنداً ضعیف کہا ہے اور مزید لکھا ہے کہ صحیح مسلم کی روایت اس سے کفایت کرتی ہے، یعنی مذکورہ روایت محقق کتاب کے نزدیک بھی قابل عمل ہے جبکہ دیگر محققین نے غالباً اسی وجہ سے اسے صحیح کہا ہے۔ بنا بریں مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود دیگر شواہد اور متابعات کی وجہ سے قابل عمل ہے۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعة الحدیثیة مسند الإمام احمد: 22/ 418، 419، وصحیح سنن أبي داؤد (مفصل) للألباني: 6/ 189، 190)
(2) وادی محسر مزدلفہ اور منیٰ کے درمیان ہے۔ یہ وہ وادی ہے جہاں ابرہہ کا لشکر تباہ و برباد ہوا تھا۔ گویا یہ اللہ تعالیٰ کے عذاب کی جگہ ہے، اسی لیے رسول اللہﷺ اس وادی سے تیزی سے گزرے۔ ہر عذاب والی جگہ سے اسی طرح گزرنے کا حکم ہے، نیزی روتے ہوئے یا رونی صورت بنائے ہوئے خاموشی سے گزرنا چاہیے۔ کنکریوں کے سلسلے میں دیکھیے، حدیث: نمبر 2999۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 3024   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3053  
´ایام تشریق میں رمی جمار کا بیان۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو میں نے دیکھا کہ آپ نے جمرہ عقبہ کی رمی چاشت کے وقت کی، اور اس کے بعد جو رمی کی (یعنی ۱۱، ۱۲ اور ۱۳ ذی الحجہ) کو تو وہ زوال (سورج ڈھلنے) کے بعد کی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3053]
اردو حاشہ: دیکھیے فوائد حدیث: 3033۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3053   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 897  
´جمرات کی رمی کے لیے کنکریاں ایسی ہوں کہ انگوٹھے اور شہادت والی انگلی سے پکڑ کر پھینکی جا سکیں۔`
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ ایسی کنکریوں سے رمی جمار کر رہے تھے جو انگوٹھے اور شہادت والی انگلی کے درمیان پکڑی جا سکتی تھیں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 897]
اردو حاشہ:
1؎:
یہ کنکریاں باقلاّ کے دانے کے برابر ہوتی تھیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 897   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1944  
´مزدلفہ سے منیٰ جلدی واپس لوٹ جانے کا بیان۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مزدلفہ سے اطمینان و سکون کے ساتھ لوٹے اور لوگوں کو حکم دیا کہ اتنی چھوٹی چھوٹی کنکریاں ماریں جو ہاتھ کی دونوں انگلیوں کے سروں کے درمیان آ سکیں اور وادی محسر میں آپ نے اپنی سواری کو تیز کیا۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1944]
1944. اردو حاشیہ: وادی محشر میں اصحاب الفیل پر عذاب نازل ہوا تھا اور مقامات عذاب سے بڑی جلدی نکل جانا چاہیے
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1944   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.