الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 309
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا احمد بن ايوب الضبي، عن ابي حمزة السكري، عن جابر، عن مجاهد، عن عائشة قالت: ما سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يذكر حجا ولا عمرة غير هؤلاء الكلمات: ((لبيك اللهم لبيك، لا شريك لك لبيك، إن الحمد والنعمة لك)). قال مجاهد وقال فيها عمر بن الخطاب: والملك لا شريك لك.أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَيُّوبَ الضَّبِّيُّ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ السُّكَّرِيِّ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: مَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُ حَجًّا وَلَا عُمْرَةً غَيْرَ هَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ: ((لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ)). قَالَ مُجَاهِدٌ وَقَالَ فِيهَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: وَالْمُلْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حج اور عمرہ کے موقع پر صرف یہی کلمات فرماتے ہوئے سنا: حاضر ہوں، اے اللہ! میں حاضر ہوں، تیرا کوئی شریک نہیں میں حاضر ہوں، ساری تعریفیں اور نعمتیں تیری ہی ہیں۔ مجاہد رحمہ اللہ نے بیان کیا، اس میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اور بادشاہی بھی، تیرا کوئی شریک نہیں۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الحج، باب التلبيه، رقم: 1549. مسلم، كتاب الحج، باب التلبيه وصفتها ووقتها، رقم: 1184. سنن ابوداود، رقم: 1812. سنن ترمذي، رقم: 825. سنن نسائي، رقم: 2750. سنن ابن ماجه، رقم: 2918. مسند احمد: 3/2»


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 309  
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حج اور عمرہ کے موقع پر صرف یہی کلمات فرماتے ہوئے سنا: حاضر ہوں، اے اللہ! میں حاضر ہوں، تیرا کوئی شریک نہیں میں حاضر ہوں، ساری تعریفیں اور نعمتیں تیری ہی ہیں۔ مجاہد رحمہ اللہ نے بیان کیا، اس میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اور بادشاہی بھی، تیرا کوئی شریک نہیں۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:309]
فوائد:
حج اور عمرہ میں تلبیہ کہنا سنت ہے، اگر کوئی اس کو ترک کردے تو بہت بڑے ثواب سے محروم ہوگا۔ امام شافعی اور احمد ; کے نزدیک تلبیہ کہنا سنت ہے۔ مالکیہ کے نزدیک واجب ہے اور اسے چھوڑنے والے پر ایک جانور ذبح کرنا لازم ہے۔ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کہتے ہیں: تلبیہ احرام کی شرائط میں سے ہے اس کے بغیر احرام صحیح نہیں ہوتا۔ (کتاب الام: 2؍ 230۔ بدایۃ المجتهد: 1؍ 268۔ نیل الاوطار: 3؍ 330)
راجح موقف امام شافعی اور احمد ; کا ہی ہے۔ اس کے بغیر حج ہوجاتا ہے۔ اور تلبیہ کے مختلف الفاظ ثابت ہیں۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث\صفحہ نمبر: 309   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.