الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 312
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا سفيان، عن يزيد بن ابي زياد بهذا الإسناد نحو حديث جرير.أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِ جَرِيرٍ.
یزید بن ابی زیاد نے اسی اسناد سے حدیث جریر کے مثل روایت کیا۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبله»


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 312  
یزید بن ابی زیاد نے اسی اسناد سے حدیث جریر کے مثل روایت کیا۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:312]
فوائد:
دس ذوالحجہ قربانی کے دن منی پہنچ کر سب سے پہلے کنکریاں مارنی چاہئیں، پھر قربانی کرنی چاہیے، پھر حجامت بنوانی چاہیے اور اس کے بعد مکہ مکرمہ جا کر طواف افاضہ کرنا چاہیے۔ افضل تو یہ ہے کہ ترتیب کا خیال رکھا جائے لیکن اگر ترتیب نہ بھی ہو تو کوئی حرج نہیں ہے، جمرہ عقبہ پر رمی کرنا واجب ہے۔ اگر کسی صورت میں رمی نہ کی جاسکے تو ایک جانور قربانی کرنا واجب ہوگا اور جمرہ عقبہ کو کنکریاں مارنے کا افضل وقت طلوع آفتاب کے بعد چاشت کا ہے۔ جیسا کہ سیّدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: طلوع آفتاب سے پہلے کنکریاں مت مارو۔ (صحیح ابوداود، رقم: 1710۔ سنن ابن ماجة، رقم: 3025)
اور کنکریاں مارتے وقت تک تلبیہ بھی کہتے رہنا چاہیے، کنکریاں مارتے وقت اللہ اکبر کہنا مسنون ہے۔ جیسا کہ سیّدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: میں نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سوار تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جمرہ عقبہ کو کنکریاں مارنے تک تلبیہ کہتے رہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمرہ عقبہ کو سات کنکریاں ماریں اور ہر کنکری مارتے وقت اللہ اکبر کہا۔ (سنن نسائي، کتاب المناسک، باب التکبیر، اسناده صحیح)
ساتوں کنکریاں الگ الگ مارنی چاہئیں، کنکریاں بالکل چھوٹی ہونی چاہئیں۔ کیونکہ خذف کا معنی انگلیوں (کے پوروں) سے کنکر پھینکنا (جو کہ تقریباً لوہے کے دانے کے برابر ہو) ہے۔ (المنجد، ص:197)
بڑی کنکریاں پھینکنا یا جوتوں کے ساتھ مارنا درست نہیں ہے۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث\صفحہ نمبر: 312   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.