(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبيد، قال: حدثنا ابو بكر بن عياش، عن ابي إسحاق، عن البراء، قال:" لما نزلت لا يستوي القاعدون من المؤمنين سورة النساء آية 95 , جاء ابن ام مكتوم، وكان اعمى، فقال: يا رسول الله: فكيف في وانا اعمى؟ قال: فما برح حتى نزلت: غير اولي الضرر سورة النساء آية 95". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْبَرَاءِ، قَالَ:" لَمَّا نَزَلَتْ لا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ سورة النساء آية 95 , جَاءَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ، وَكَانَ أَعْمَى، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ: فَكَيْفَ فِيَّ وَأَنَا أَعْمَى؟ قَالَ: فَمَا بَرِحَ حَتَّى نَزَلَتْ: غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ سورة النساء آية 95".
براء رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب یہ آیت: «لا يستوي القاعدون من المؤمنين» اتری تو ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ جو اندھے تھے آئے اور کہا: اللہ کے رسول! میرے متعلق کیا حکم ہے؟ (میں بیٹھا رہنا تو نہیں چاہتا) اور آنکھوں سے مجبور ہوں، (جہاد بھی نہیں کر سکتا) پھر تھوڑا ہی وقت گذرا تھا کہ یہ آیت: «غير أولي الضرر» نازل ہوئی (یعنی معذور لوگ اس سے مستثنیٰ ہیں)۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1670
´معذور لوگوں کے لیے جہاد نہ کرنے کی رخصت کا بیان۔` براء بن عازب رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے پاس «شانہ»(کی ہڈی) یا تختی لاؤ، پھر آپ نے لکھوایا ۱؎: «لا يستوي القاعدون من المؤمنين»”یعنی جہاد سے بیٹھے رہنے والے مومن (مجاہدین کے) برابر نہیں ہو سکتے ہیں نابینا صحابی“، عمرو ابن ام مکتوم رضی الله عنہ آپ کے پیچھے تھے، انہوں نے پوچھا: کیا میرے لیے اجازت ہے؟ چنانچہ (آیت کا) یہ ٹکڑا نازل ہوا: «غير أول الضرر»“، (معذورین کے)۔ [سنن ترمذي/كتاب الجهاد/حدیث: 1670]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: اس حدیث سے معلوم ہواکہ تختیوں اور ذبح شدہ جانوروں کی ہڈیوں پرگرانی آیات وسور کا لکھنا جائز ہے اور مذبوح جانوروں کی ہڈیوں سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1670