الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
5. باب وَمِنْ سُورَةِ النِّسَاءِ
5. باب: سورۃ نساء سے بعض آیات کی تفسیر۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3031
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا وكيع، حدثنا سفيان، عن ابي إسحاق، عن البراء بن عازب، قال: " لما نزلت لا يستوي القاعدون من المؤمنين سورة النساء آية 95، جاء عمرو ابن ام مكتوم إلى النبي صلى الله عليه وسلم، قال: وكان ضرير البصر، فقال: يا رسول الله، ما تامرني إني ضرير البصر، فانزل الله تعالى هذه الآية: غير اولي الضرر سورة النساء آية 95، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " إيتوني بالكتف والدواة او اللوح والدواة "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، ويقال عمرو ابن ام مكتوم، ويقال عبد الله ابن ام مكتوم، وهو عبد الله بن زائدة، وام مكتوم امه.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ: " لَمَّا نَزَلَتْ لا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ سورة النساء آية 95، جَاءَ عَمْرُو ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: وَكَانَ ضَرِيرَ الْبَصَرِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا تَأْمُرُنِي إِنِّي ضَرِيرُ الْبَصَرِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى هَذِهِ الْآيَةَ: غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ سورة النساء آية 95، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِيتُونِي بِالْكَتِفِ وَالدَّوَاةِ أَوِ اللَّوْحِ وَالدَّوَاةِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَيُقَالُ عَمْرُو ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ، وَيُقَالُ عَبْدُ اللَّهِ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ، وَهُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَائِدَةَ، وَأُمُّ مَكْتُومٍ أُمُّهُ.
براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جب آیت «لا يستوي القاعدون من المؤمنين» اپنی جانوں اور مالوں سے اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے مومن اور بیٹھے رہ جانے والے مومن برابر نہیں (النساء: ۹۵) نازل ہوئی تو عمرو بن ام مکتوم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، وہ نابینا تھے، انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! آپ مجھے کیا حکم فرماتے ہیں، میں تو اندھا ہوں؟ تو اللہ تعالیٰ نے آیت: «غير أولي الضرر» نازل فرمائی، یعنی مریض اور معذور لوگوں کو چھوڑ کر، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے پاس شانہ کی ہڈی اور دوات لے آؤ (یا یہ کہا) تختی اور دوات لے آؤ کہ میں لکھا کر دے دوں کہ تم معذور لوگوں میں سے ہو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس روایت میں عمرو بن ام مکتوم رضی الله عنہ کہا گیا ہے، انہیں عبداللہ بن ام مکتوم بھی کہا جاتا ہے، وہ عبداللہ بن زائدہ ہیں، اور ام مکتوم ان کی ماں ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجھاد 31 (2831)، وتفسیر النساء 18 (4593، 4594)، وفضائل القرآن 4 (4990)، صحیح مسلم/الإمارة 40 (1898) (تحفة الأشراف: 1854) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اپنی جانوں اور مالوں سے اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے مومن اور بیٹھے رہ جانے والے مومن برابر نہیں (النساء: ۹۵)، اس کے بعد والے ٹکڑے نے بیٹھے رہ جانے والوں میں سے معذروں کو مستثنیٰ کر دیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

   صحيح البخاري4990براء بن عازباكتب لا يستوي القاعدون
   صحيح البخاري4594براء بن عازباكتب لا يستوي القاعدون من المؤمنين
   صحيح البخاري4593براء بن عازبلما نزلت لا يستوي القاعدون من المؤمنين دعا رسول الله زيدا فكتبها فجاء ابن أم مكتوم فشكا ضرارته فأنزل الله غير أولي الضرر
   صحيح البخاري2831براء بن عازبلما نزلت لا يستوي القاعدون من المؤمنين دعا رسول الله زيدا فجاء بكتف فكتبها وشكا ابن أم مكتوم ضرارته فنزلت لا يستوي القاعدون من المؤمنين غير أولي الضرر
   جامع الترمذي1670براء بن عازبائتوني بالكتف أو اللوح فكتب لا يستوي القاعدون من المؤمنين
   جامع الترمذي3031براء بن عازبغير أولي الضرر فقال النبي إيتوني بالكتف والدواة أو اللوح والدواة
   سنن النسائى الصغرى3104براء بن عازبلما نزلت لا يستوي القاعدون من المؤمنين
   سنن النسائى الصغرى3103براء بن عازبائتوني بالكتف واللوح فكتب لا يستوي القاعدون من المؤمنين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3031  
´سورۃ نساء سے بعض آیات کی تفسیر۔`
براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جب آیت «لا يستوي القاعدون من المؤمنين» اپنی جانوں اور مالوں سے اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے مومن اور بیٹھے رہ جانے والے مومن برابر نہیں (النساء: ۹۵) نازل ہوئی تو عمرو بن ام مکتوم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، وہ نابینا تھے، انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! آپ مجھے کیا حکم فرماتے ہیں، میں تو اندھا ہوں؟ تو اللہ تعالیٰ نے آیت: «غير أولي الضرر» نازل فرمائی، یعنی مریض اور معذور لوگوں کو چھوڑ کر، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے پاس شانہ کی ہڈی اور دوات لے آؤ (یا یہ کہا) تختی اور۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3031]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اپنی جانوں اور مالوں سے اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے مومن اور بیٹھے رہ جانے والے مومن برابر نہیں (النساء: 95) اس کے بعد والے ٹکڑے نے بیٹھے رہ جانے والوں میں سے معذروں کو مستثنیٰ کر دیا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3031   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1670  
´معذور لوگوں کے لیے جہاد نہ کرنے کی رخصت کا بیان۔`
براء بن عازب رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے پاس «شانہ» (کی ہڈی) یا تختی لاؤ، پھر آپ نے لکھوایا ۱؎: «لا يستوي القاعدون من المؤمنين» یعنی جہاد سے بیٹھے رہنے والے مومن (مجاہدین کے) برابر نہیں ہو سکتے ہیں نابینا صحابی، عمرو ابن ام مکتوم رضی الله عنہ آپ کے پیچھے تھے، انہوں نے پوچھا: کیا میرے لیے اجازت ہے؟ چنانچہ (آیت کا) یہ ٹکڑا نازل ہوا: «غير أول الضرر» ، (معذورین کے)۔ [سنن ترمذي/كتاب الجهاد/حدیث: 1670]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث سے معلوم ہواکہ تختیوں اور ذبح شدہ جانوروں کی ہڈیوں پرگرانی آیات وسور کا لکھنا جائز ہے اور مذبوح جانوروں کی ہڈیوں سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1670   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.