الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
مقدمہ
29. باب مَنْ قَالَ الْعِلْمُ الْخَشْيَةُ وَتَقْوَى اللَّهِ:
29. اس کا بیان کہ علم خشیت اور اللہ کا تقویٰ ہے
حدیث نمبر: 313
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن يوسف، عن سفيان، عن جعفر بن برقان، عن عمر بن عبد العزيز، قال: ساله رجل عن شيء من الاهواء، فقال: "عليك بدين الاعرابي، والغلام في الكتاب، واله عما سوى ذلك"، قال ابو محمد: كثر تنقله، اي: ينتقل من راي إلى راي.(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، قَالَ: سَأَلَهُ رَجُلٌ عَنْ شَيْءٍ مِنْ الْأَهْوَاءِ، فَقَالَ: "عَلَيْكَ بِدِينِ الْأَعْرَابِيِّ، وَالْغُلَامِ فِي الْكُتَّابِ، وَالْهَ عَمَّا سِوَى ذَلِكَ"، قَالَ أَبُو مُحَمَّدٍ: كَثُرَ تَنَقُّلُهُ، أَيْ: يَنْتَقِلُ مِنْ رَأْيٍ إِلَى رَأْيٍ.
جعفر بن برقان سے مروی ہے عمر بن عبدالعزيز رحمہ اللہ سے کسی شخص نے خواہشات کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے جواب دیا: اعرابی اور غلام کے دین کو لازم پکڑو، اور جو اس کے ماسوا ہے اسے بھول جاؤ۔ امام دارمی نے کہا: «كثر تنقله» سے مراد: ایک رائے سے دوسری رائے کی طرف منتقل ہونا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده منقطع جعفر بن برقان لم يدرك عمر بن عبد العزيز، [مكتبه الشامله نمبر: 314]»
اس روایت کی سند منقطع ہے، اور صرف لالکائی نے [شرح أصول أهل السنة 250] میں ذکر کیا ہے۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 311 سے 313)
ان تمام روایات اور احادیث سے معلوم ہوا کہ عالمِ دین کو باعمل، متواضع، مخلص اور باوقار ہونا چاہئے، غرور، گھمنڈ، ہٹ دھرمی، خودغرضی، فضول قسم کی قیل و قال سے اسے دور رہنا چاہئے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده منقطع جعفر بن برقان لم يدرك عمر بن عبد العزيز


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.