(مرفوع) حدثنا عبيد بن اسباط بن محمد قرشي كوفي، حدثنا ابي، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، في قوله: وقرءان الفجر إن قرءان الفجر كان مشهودا سورة الإسراء آية 78 قال: " تشهده ملائكة الليل وملائكة النهار "، قال: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ أَسْبَاطِ بْنِ مُحَمَّدٍ قُرَشِيٌّ كُوفِيٌّ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي قَوْلِهِ: وَقُرْءَانَ الْفَجْرِ إِنَّ قُرْءَانَ الْفَجْرِ كَانَ مَشْهُودًا سورة الإسراء آية 78 قَالَ: " تَشْهَدُهُ مَلَائِكَةُ اللَّيْلِ وَمَلَائِكَةُ النَّهَارِ "، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت «وقرآن الفجر إن قرآن الفجر كان مشهودا»”صبح کو قرآن پڑھا کرو کیونکہ صبح قرآن پڑھنے کا وقت فرشتوں کے حاضر ہونے کا ہوتا ہے“(بنی اسرائیل: ۷۸)، کے متعلق فرمایا: ”اس وقت رات کے فرشتے اور دن کے فرشتے سب حاضر (و موجود) ہوتے ہیں“۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3135
´سورۃ بنی اسرائیل سے بعض آیات کی تفسیر۔` ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت «وقرآن الفجر إن قرآن الفجر كان مشهودا»”صبح کو قرآن پڑھا کرو کیونکہ صبح قرآن پڑھنے کا وقت فرشتوں کے حاضر ہونے کا ہوتا ہے“(بنی اسرائیل: ۷۸)، کے متعلق فرمایا: ”اس وقت رات کے فرشتے اور دن کے فرشتے سب حاضر (و موجود) ہوتے ہیں۔“[سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3135]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: صبح کو قرآن پڑھا کرو کیوں کہ صبح قرآن پڑھنے کا وقت فرشتوں کے حاضر ہونے کا ہوتا ہے (بنی اسرئیل: 78)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3135