الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
وراثت کے مسائل کا بیان
45. باب في مِيرَاثِ وَلَدِ الزِّنَا:
45. ولد الزنا کے میراث پانے کا بیان
حدیث نمبر: 3139
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله بن صالح، حدثني بكر بن مضر، عن عمرو يعني ابن الحارث، عن بكير، عن سليمان بن يسار، قال:"ايما رجل اتى إلى غلام يزعم انه ابن له، وانه زنى بامه، ولم يدع ذلك الغلام احد، فهو يرثه". قال بكير: وسالت عروة عن ذلك، فقال مثل قول سليمان بن يسار وقال عروة: بلغنا ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: "الولد للفراش، وللعاهر الحجر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنِي بَكْرُ بْنُ مُضَرَ، عَنْ عَمْرٍو يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ، عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، قَالَ:"أَيُّمَا رَجُلٍ أَتَى إِلَى غُلَامٍ يَزْعُمُ أَنَّهُ ابْنٌ لَهُ، وَأَنَّهُ زَنَى بِأُمِّهِ، وَلَمْ يَدَّعِ ذَلِكَ الْغُلَامَ أَحَدٌ، فَهُوَ يَرِثُهُ". قَالَ بُكَيْرٌ: وَسَأَلْتُ عُرْوَةَ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ مِثْلَ قَوْلِ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ وَقَالَ عُرْوَةُ: بَلَغَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ، وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ".
سلیمان بن یسار نے کہا: جو آدمی بھی کسی لڑکے کے پاس آئے اور یہ گمان رکھے کہ وہ اسی کا لڑکا ہے، اور اس نے لڑکے کی ماں سے زنا کیا تھا، اور اس لڑکے کے باپ ہونے کا دوسرا کوئی دعویٰ نہ کرے تو وہ اس لڑکے کا وارث ہو گا۔ بکیر نے کہا: میں نے عروة سے اس بارے میں پوچھا تو انہوں نے بھی سلیمان بن یسار کی طرح جواب دیا، اور عروہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اولاد فراش (یعنی بستر والے) کی ہے، اور زانی کے لئے پتھر ہیں (یعنی رجم)۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف عبد الله بن صالح كاتب الليث ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 3148]»
عبداللہ بن صالح کاتب اللیث کی وجہ سے اس اثر کی سند ضعیف ہے، اور بکیر: ابن عبداللہ الاشج ہیں۔ الولد للفراش کی تفصیل پیچھے کتاب النکاح، باب الولد للفراش میں گزر چکی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف عبد الله بن صالح كاتب الليث ضعيف


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.