الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
34. باب وَمِنْ سُورَةِ الأَحْزَابِ
34. باب: سورۃ الاحزاب سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3208
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن ابان، حدثنا ابن ابي عدي، عن داود بن ابي هند، عن الشعبي، عن مسروق، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: " لو كان النبي صلى الله عليه وسلم كاتما شيئا من الوحي لكتم هذه الآية: وإذ تقول للذي انعم الله عليه وانعمت عليه سورة الاحزاب آية 37 " الآية. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبَانَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: " لَوْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَاتِمًا شَيْئًا مِنَ الْوَحْيِ لَكَتَمَ هَذِهِ الْآيَةَ: وَإِذْ تَقُولُ لِلَّذِي أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَأَنْعَمْتَ عَلَيْهِ سورة الأحزاب آية 37 " الْآيَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وحی میں سے کوئی چیز چھپا لینے والے ہوتے تو آیت «وإذ تقول للذي أنعم الله عليه وأنعمت عليه» کو چھپاتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، وانظر صحیح مسلم/الإیمان 77 177/288) (تحفة الأشراف: 1726) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح ومضى مطولا (3276)

   جامع الترمذي3208عائشة بنت عبد اللهلو كان النبي كاتما شيئا من الوحي لكتم هذه الآية وإذ تقول للذي أنعم الله عليه وأنعمت عليه
   جامع الترمذي3207عائشة بنت عبد اللهأمسك عليك زوجك واتق الله وتخفي في نفسك ما الله مبديه وتخشى الناس والله أحق أن تخشاه إلى قوله وكان أمر الله مفعولا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3207  
´سورۃ الاحزاب سے بعض آیات کی تفسیر۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وحی کی کوئی چیز چھپا لینے والے ہوتے تو یہ آیت «وإذ تقول للذي أنعم الله عليه» جب آپ اس شخص سے جس پر اللہ نے اسلام کے ذریعہ انعام کیے تھے اور آپ نے بھی (اسے آزاد کر کے) اس پر انعام و احسان کیے تھے کہہ رہے تھے کہ اپنی بیوی کو اپنے پاس رہنے دو (طلاق نہ دو) اور اللہ سے ڈرو، اور تم اپنے دل میں وہ بات چھپا رہے تھے جسے اللہ ظاہر کرنا چاہتا تھا تم لوگوں کے (لعن طعن) سے ڈرتے تھے اور اللہ اس کا زیادہ سزاوار ہے کہ تم اس سے ڈرو، سے لے کر «وكان أمر الله مفعولا» تک چھپا لیتے، ر۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3207]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
جب آپ اس شخص سے جس پر اللہ نے اسلام کے ذریعہ انعام کیے تھے اور آپ نے بھی (اسے آزاد کر کے) اس پر انعام واحسان کیے تھے کہہ رہے تھے کہ اپنی بیوی کو اپنے پاس رہنے دو (طلاق نہ دو) اور اللہ سے ڈرو،
اور تم اپنے دل میں وہ بات چھپا رہے تھے جسے اللہ ظاہر کرنا چاہتا تھا تم لوگوں کے (لعن طعن) سے ڈرتے تھے اور اللہ اس کا زیادہ سزاوار ہے کہ تم اس سے ڈرو۔

2؎:
محمد ﷺ تم لوگوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں بلکہ وہ اللہ کے رسول اور خاتم النبین (آخری نبی) ہیں۔

3؎:
انہیں ان کے (اصلی باپ کی طرف) منسوب کرکے پکارو (جن کے نطفے سے وہ پیدا ہوئے ہیں) یہ اللہ کے نزدیک زیادہ مبنی بر انصاف بات ہے،
لیکن اگر تم ان کے باپوں کو نہ جانتے ہو (کہ وہ کون ہیں) تو وہ تمہارے دینی بھائی اور دوست ہیں۔

4؎:
اگر وہ آزاد ہوں تو ترجمہ ہو گا فلاں فلاں کے دوست،
حلیف اور اگر آزادکردہ غلام ہوں تو ترجمہ ہوگا فلاں فلاں کا آزاد کردہ غلام یہی بات ﴿مَوَالِیکُم﴾  کے ترجمہ میں بھی ملحوظ رہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3207   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.