الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
34. باب وَمِنْ سُورَةِ الأَحْزَابِ
34. باب: سورۃ الاحزاب سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3210
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مقطوع) حدثنا الحسن بن قزعة البصري، حدثنا مسلمة بن علقمة، عن داود بن ابي هند، عن عامر الشعبي، في قول الله عز وجل: ما كان محمد ابا احد من رجالكم سورة الاحزاب آية 40، قال: ما كان ليعيش له فيكم ولد ذكر.(مقطوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ قَزَعَةَ البَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا مَسْلَمَةُ بْنُ عَلْقَمَةَ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِيّ، فِي قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: مَا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِنْ رِجَالِكُمْ سورة الأحزاب آية 40، قَالَ: مَا كَانَ لِيَعِيشَ لَهُ فِيكُمْ وَلَدٌ ذَكَرٌ.
‏‏‏‏ عامر شعبی اللہ کے اس قول «ما كان محمد أبا أحد من رجالكم» (لوگو!) تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نہیں (الاحزاب: ۴۰)، کے بارے میں کہتے ہیں: اس سے مراد زندہ نہ رہنے والی نرینہ اولاد ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (ضعیف الإسناد) (سند میں ”مسلمہ بن علقمہ“ صدوق ہیں، لیکن ان سے احادیث میں اوہام پائے جاتے ہیں)»

وضاحت:
۱؎: ورنہ نرینہ اولاد تو آپ کے یہاں بھی پیدا ہوئی ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف مقطوع


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3210  
´سورۃ الاحزاب سے بعض آیات کی تفسیر۔`
‏‏‏‏ عامر شعبی اللہ کے اس قول «ما كان محمد أبا أحد من رجالكم» (لوگو!) تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) نہیں (الاحزاب: ۴۰)، کے بارے میں کہتے ہیں: اس سے مراد زندہ نہ رہنے والی نرینہ اولاد ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3210]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎: (لوگو!) تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ محمد(ﷺ) نہیں (الأحزاب: 40)

2؎:
ورنہ نرینہ اولاد تو آپ کے یہاں بھی پیدا ہوئی ہے۔

نوٹ:
(سند میں مسلمہ بن علقمہ صدوق ہیں،
لیکن ان سے احادیث میں اوہام پائے جاتے ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3210   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.