الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: قسم کھانے اور نذر کے احکام و مسائل
Oaths and Vows (Kitab Al-Aiman Wa Al-Nudhur)
12. باب مَا جَاءَ فِي يَمِينِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مَا كَانَتْ
12. باب: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم کیسی ہوتی تھی؟
Chapter: How The Prophet (saws) Swore An Oath.
حدیث نمبر: 3263
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد النفيلي، حدثنا ابن المبارك، عن موسى بن عقبة، عن نافع، عن ابن عمر، قال:" اكثر ما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يحلف، بهذه اليمين: لا ومقلب القلوب".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:" أَكْثَرُ مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحْلِفُ، بِهَذِهِ الْيَمِينِ: لَا وَمُقَلِّبِ الْقُلُوبِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر اس طرح قسم کھاتے تھے: «لا، ‏‏‏‏ ومقلب القلوب» نہیں! قسم ہے دلوں کے پھیرنے والے کی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8503)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/القدر 14 (6617)، والأیمان 3 (6628)، والتوحید 11 (7391)، سنن الترمذی/الأیمان 12 (1540)، سنن النسائی/الأیمان 1 (3793)، سنن ابن ماجہ/ الکفارات (2092) مسند احمد (2/26، 67، 68، 127) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Ibn Umar: The oath which the Messenger of Allah ﷺ often used was this: No, by Him who overturns the hearts.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3257


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (6617)

   صحيح البخاري6617عبد الله بن عمرلا ومقلب القلوب
   صحيح البخاري6628عبد الله بن عمرلا ومقلب القلوب
   صحيح البخاري7391عبد الله بن عمريحلف لا ومقلب القلوب
   جامع الترمذي1540عبد الله بن عمرلا ومقلب القلوب
   سنن أبي داود3263عبد الله بن عمرلا ومقلب القلوب
   سنن النسائى الصغرى3793عبد الله بن عمرلا ومصرف القلوب
   سنن النسائى الصغرى3792عبد الله بن عمرلا ومقلب القلوب
   سنن ابن ماجه2092عبد الله بن عمركانت أكثر أيمان رسول الله لا ومصرف القلوب
   بلوغ المرام1175عبد الله بن عمرلا ومقلب القلوب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2092  
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم اور حلف کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم اکثر یوں ہوتی تھی: «لا ومصرف القلوب» قسم ہے اس ذات کی جو دلوں کو پھیرنے والا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الكفارات/حدیث: 2092]
اردو حاشہ:
فائدہ:
مذکورہ روایت کوہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح اور حسن قرار دیا ہے، نیز صحیح بخاری میں عبد اللہ بن عمر ؓ ہی سے   «لَا وَمُصَرِّفِ الْقُلُوبِ» کی بجائے «لَا وَمُقَلِّبِ الْقُلُوبِ»  الفاظ مروی ہیں۔
بنابریں ان الفاظ ساتھ قسم کھانا جائز ہے۔
تفصیل کے لیے دیکھیے: (الصحیحة، رقم: 2090، و سنن ابن ماجة بتحقیق الدکتور بشار عواد، حدیث: 2092)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2092   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1175  
´(قسموں اور نذروں کے متعلق احادیث)`
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم کے الفاظ یہ ہوتے تھے نہیں، قسم ہے دلوں کے بدلنے والے کی۔ (بخاری) «بلوغ المرام/حدیث: 1175»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الأيمان والنذور، باب كيف كانت يمين النبي صلي الله عليه وسلم، حديث:6628.»
تشریح:
اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قسم کھانے کا انداز و طریقہ بیان ہوا ہے کہ پہلے جو گفتگو یا بات ہو رہی ہوتی تھی اگر درست نہ ہوتی تو آپ پہلے لفظ لا سے اس کی تردید اور نفی فرماتے‘ پھر اللہ کے صفاتی نام سے قسم کھاتے۔
اس سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کی صفات علیا سے بھی قسم کھانی جائز ہے‘ خواہ اس صفت کا تعلق اللہ تعالیٰ کی ذات سے ہو جیسے علم اور قدرت‘ خواہ صفت فعلی سے ہو جیسا کہ قہر اور غلبہ وغیرہ۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1175   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1540  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی قسم کیسی ہوتی تھی؟`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قسم کھاتے تھے تو اکثر «لا ومقلب القلوب» کہتے تھے نہیں، دلوں کے بدلنے والے کی قسم ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب النذور والأيمان/حدیث: 1540]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث میں ر سول اللہ ﷺ کے قسم کھانے کا انداز وطریقہ بیان ہوا ہے کہ پہلے سے جوبات چل رہی تھی اگر صحیح نہ ہوتی تو آپ پہلے لفظ لا سے اس کی نفی اور تردید فرماتے،
پھر اللہ کے صفاتی نام سے اس کی قسم کھاتے،
یہ بھی معلوم ہواکہ اللہ تعالیٰ کے صفاتی اسماء سے قسم کھانی جائز ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1540   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3263  
´نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم کیسی ہوتی تھی؟`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر اس طرح قسم کھاتے تھے: «لا، ‏‏‏‏ ومقلب القلوب» نہیں! قسم ہے دلوں کے پھیرنے والے کی۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأيمان والنذور /حدیث: 3263]
فوائد ومسائل:

اللہ عزوجل کی صفات کے ساتھ قسم کھانا عین توحید ہے۔

قسم کے شروع میں لا لگانا عربی زبان کا معروف اسلوب ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3263   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.