ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زور دے کر قسم کھاتے تو فرماتے: «والذي نفس أبي القاسم بيده»”قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں ابوالقاسم کی جان ہے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 4086)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/6، 66) (ضعیف)» (اس کے راوی عکرمہ صدوق ہیں، لیکن غلطی کرتے ہیں، اور عاصم بن شمیخ کی صرف عجلی نے توثیق کی ہے، عجلی توثیق رواة میں متساہل ہیں)
Narrated Abu Saeed al-Khudri: When the Messenger of Allah ﷺ swore an oath strongly, he said: No, by Him in Whose hand is the soul of Abul Qasim.
USC-MSA web (English) Reference: Book 21 , Number 3258
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف عكرمة بن عمار عنعن و أما عاصم بن شميخ فھو حسن الحديث وثقه الإمام العجلي المعتدل و ابن حبان انوار الصحيفه، صفحه نمبر 119
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3264
´نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم کیسی ہوتی تھی؟` ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زور دے کر قسم کھاتے تو فرماتے: «والذي نفس أبي القاسم بيده»”قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں ابوالقاسم کی جان ہے۔“[سنن ابي داود/كتاب الأيمان والنذور /حدیث: 3264]
فوائد ومسائل: اکثر روایات میں یہ الفاظ اس طرح آتے ہیں۔ (والذي نفس محمد بيده)یعنی ابوالقاسم (کنیت) کی بجائے۔ اسم گرامی محمد (ﷺ) نام لیتے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3264