الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
25. حالتِ احرام میں شکارکرنا اور شکار کھانے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 342
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا سفیان، عن الزهری، عن عبیداللٰه بن عبداللٰه، عن ابن عباس، ان الصعب بن جثامة اهدٰی لرسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم لحم حمار وحشی، وهو محرم فرده، فلما راٰی الکراهیة فی وجههٖ قال: ((لیس بنا رد علیك، ولٰکنا حرم۔)).اَخْبَرَنَا سُفْیَانُ، عَنِ الزُّهْرِیِّ، عَنْ عُبَیْدِاللّٰهِ بْنِ عَبْدِاللّٰهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، اَنَّ الصَّعْبَ بْنَ جَثَّامَةَ اَهْدٰی لِرَسُوْلِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ لَحْمَ حِمَارٍ وَحْشِیٍّ، وَهُوَ مُحْرَمٌ فَرَدَّهٗ، فَلَمَّا رَاٰی الْکِرَاهِیَةَ فِیْ وَجْهِهٖ قَالَ: ((لَیْسَ بِنَا رَدٌّ عَلَیْكَ، وَلٰکِنَّا حُرْمٌ۔)).
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جنگلی گدھے کا گوشت تحفے کے طور پر پیش کیا، جبکہ آپ حالت احرام میں تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے واپس کر دیا، جب آپ نے اس کے چہرے پر افسوس، ناگواری کے آثار دیکھے تو فرمایا: ہم تم کو یہ ہدیہ واپس نہ کرتے لیکن ہم حالت احرام میں ہیں۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الهية، باب قبول هدية الصيد. مسلم، كتاب الحج، باب تحريم الصيد للمحرم، رقم: 1193. سنن ابن ماجه، رقم: 3090. مسند احمد: 37/4»


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 342  
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جنگلی گدھے کا گوشت تحفے کے طور پر پیش کیا، جبکہ آپ حالت احرام میں تھے، تو آپ نے اسے واپس کر دیا، جب آپ نے اس کے چہرے پر افسوس؍ ناگواری کے آثار دیکھے تو فرمایا: ہم تم کو یہ ہدیہ واپس نہ کرتے لیکن ہم حالت احرام میں ہیں۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:342]
فوائد:
حالت احرام میں شکار کرنا یا محرم کا کسی کو شکار کے لیے اشارہ کرنا جائز نہیں ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿یٰٓاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقْتُلُوا الصَّیْدَ وَ اَنْتُمْ حُرُمٌ ﴾ (المائدة:95) .... اے ایمان والو! شکار کو قتل مت کرو جبکہ تم حالت احرام میں ہو۔
دوسری آیت میں ہے: ﴿حُرِّمَ عَلَیْکُمْ صَیْدُ الْبَرِّ مَا دُمْتُمْ حُرُمًا﴾ (المائدة:96) .... حالتِ احرام میں خشکی کا شکار پکڑنا تمہارے لیے حرام کیا گیا ہے۔
مذکورہ بالا حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ محرم کے لیے کوئی غیر محرم بھی شکار کرلے تو اس کے لیے کھانا جائز نہیں ہے۔ صحیح بخاری میں ہے، سیّدنا ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ سے ان کے جنگلی گدھے کو شکار کرنے کے قصے میں جبکہ وہ محرم نہیں تھے، مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ سے فرمایا اور وہ محرم تھے۔ کیا تم میں سے کسی نے اس کا حکم دیا ہے یا اس کی طرف کسی چیز کے ساتھ اشارہ کیا ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر تم اس کا گوشت کھا لو۔ (بخاري، کتاب الحج، رقم: 1824)
پہلی روایت میں ہے محرم شکار کرنے والا گوشت نہیں کھا سکتا۔ دوسری میں ہے، کھا سکتا ہے۔ علماء نے ان احادیث میں تطبیق یوں دی ہے کہ محرم شکار کا گوشت صرف اس صورت میں کھا سکتا ہے، جب شکار کرنے والا محرم نہ ہو اور اس نے خاص محرم کے لیے شکار بھی نہ کیا ہو اور نہ ہی محرم نے اس شکار پر کوئی تعاون کیا ہو۔ مذکورہ بالا حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کوئی تحفہ دے تو قبول کرنا چاہیے۔ اگر کسی عذر کی وجہ سے نہ قبول کریں تو عذر بتا دینا چاہیے۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث\صفحہ نمبر: 342   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.