الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
كتاب المناسك
اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
حالتِ احرام میں شکارکرنا اور شکار کھانے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 341
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا محمد بن بکر، انا ابن جریج، اخبرنی الحسن بن مسلم، عن طاؤوس، عن ابن عباس قال: قدم زید بن ارقم، فقال له ابن عباس، وهو یذاکره: کیف اخبرتنی ان لحما اهدی للنبی صلی اللٰه علیه وسلم حراما؟ فقال له: نعم، اهدٰی له رجل عضو لحم صید، فردہ وقال: انا لا ناکله، انا حرم.اَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ، اَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ، اَخْبَرَنِی الْحَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ طَاؤُوْسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَدِمَ زَیْدُ بْنُ اَرْقَمَ، فَقَالَ لَهٗ ابْنُ عَبَّاسٍ، وَهُوَ یُذَاکِرُهٗ: کَیْفَ اَخْبَرْتَنِیْ اِنَّ لَحْمًا اُهْدِیَ لِلنَّبِیِّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ حَرَامًا؟ فَقَالَ لَهٗ: نَعَمْ، اَهْدٰی لَهٗ رَجُلٌ عُضْو لَحْمِ صَیْدٍ، فَرَدَّہٗ وَقَالَ: اِنَّا لَا نَاْکُلُهٗ، اِنَّا حُرُمٌ.
طاؤس رحمہ اللہ نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا، زید بن ارقم رضی اللہ عنہ آئے تو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ان سے کہا:، جبکہ وہ انہیں یاد کرا رہے تھے: آپ نے مجھے کس طرح بتایا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حالت احرام میں تھے تو آپ کی خدمت میں گوشت کا ہدیہ بھیجا گیا؟ تو انہوں نے انہیں کہا: ہاں، شکار کے گوشت کا ایک حصہ، تو آپ نے اسے واپس کر دیا اور فرمایا: ہم اسے نہیں کھائیں گے، کیونکہ ہم حالت احرام میں ہیں۔

تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الحج، باب تحريم الصيد للمحرم، رقم: 1194. سنن ابوداود، كتاب المناسك، باب لحم الصيد للمحرم، رقم: 1850. سنن نسائي، رقم: 2821. سنن ابن ماجه، رقم: 3091»
حدیث نمبر: 342
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا سفیان، عن الزهری، عن عبیداللٰه بن عبداللٰه، عن ابن عباس، ان الصعب بن جثامة اهدٰی لرسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم لحم حمار وحشی، وهو محرم فرده، فلما راٰی الکراهیة فی وجههٖ قال: ((لیس بنا رد علیك، ولٰکنا حرم۔)).اَخْبَرَنَا سُفْیَانُ، عَنِ الزُّهْرِیِّ، عَنْ عُبَیْدِاللّٰهِ بْنِ عَبْدِاللّٰهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، اَنَّ الصَّعْبَ بْنَ جَثَّامَةَ اَهْدٰی لِرَسُوْلِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ لَحْمَ حِمَارٍ وَحْشِیٍّ، وَهُوَ مُحْرَمٌ فَرَدَّهٗ، فَلَمَّا رَاٰی الْکِرَاهِیَةَ فِیْ وَجْهِهٖ قَالَ: ((لَیْسَ بِنَا رَدٌّ عَلَیْكَ، وَلٰکِنَّا حُرْمٌ۔)).
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جنگلی گدھے کا گوشت تحفے کے طور پر پیش کیا، جبکہ آپ حالت احرام میں تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے واپس کر دیا، جب آپ نے اس کے چہرے پر افسوس، ناگواری کے آثار دیکھے تو فرمایا: ہم تم کو یہ ہدیہ واپس نہ کرتے لیکن ہم حالت احرام میں ہیں۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الهية، باب قبول هدية الصيد. مسلم، كتاب الحج، باب تحريم الصيد للمحرم، رقم: 1193. سنن ابن ماجه، رقم: 3090. مسند احمد: 37/4»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.