97- وبه: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”لا يخطب احدكم على خطبة اخيه.“97- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”لا يخطب أحدكم على خطبة أخيه.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی آدمی اپنے بھائی کی منگنی پر منگنی نہ کرے۔“
इसी सनद के साथ (हज़रत अबु हुरैरा रज़ि अल्लाहु अन्ह से) रिवायत है कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “तुम में से कोई आदमी अपने भाई के रिश्ते पर रिश्ता न भेजे।”
تخریج الحدیث: «97- الموطأ (رواية يحييٰ بن يحييٰ 523/2 ح 1134، ك 28 ب 1 ح 1) التمهيد 19/13، وقال: هذا حديث صحيح ثابت، الاستذكار: 1058، و أخرجه النسائي (73/6 ح 3242) من حديث عبدالرحمٰن بن القاسم عن مالك به ورواه البخاري (5143) من حديث الاعرج به مطولا، ورواه مالك عن ابي الزناد عن الاعرج عن ابي هريره به كما سيأتي: 351»
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 356
´منگنی کرنا جائز ہے` «. . . ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”لا يخطب احدكم على خطبة اخيه . . .» ”. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی آدمی اپنے بھائی کی منگنی پر منگنی نہ کرے . . .“[موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 356]
تفقه ➊ منگنی کرنا جائز ہے بشرطیکہ اس میں ہندوانہ رسمیں اور خلاف شریعت امور نہ ہوں۔ ➋ ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا دینی بھائی ہے بشرطیکہ کتاب وسنت کے خلاف امور کا مرتکب نہ ہو۔ ➌ اگر کوئی شخص کسی عورت کے ساتھ منگنی کر لے اور حق مہر وغیرہ کا تعین ہو جائے تو پھر دوسرے لوگوں کو اس عورت سے منگنی و شادی کا خیال ترک کر دینا چاہئے۔ اسی باب میں سے فریقین کی باہمی رضامندی کا اظہار ہے۔ اس اظہار کے بعد کسی دوسرے شخص سے اس عورت سے منگنی و شادی کی کوشش کرنا جائز نہیں ہے۔ ➍ دین اسلام میں ساری انسانیت کے لئے خیر اور بھلائی ہے۔ ➎ اختلاف، فساد اور جھگڑے والی باتوں سے دور رہنا چاہئے۔ ➏ نیز دیکھئے: [ح351، 229]
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 97