الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 359
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا جریر، عن یزید بن ابی زیاد، عن مجاهد، عن ابن عباس، قال: قدم رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم واصحابه حجاجا، فقال: یا ایها الناس، احلوا الا من کان معه هدی فانی لو استقبلت من امری ما استدبرت ما صنعت هذا، دخلت العمرة فی الحج الٰی یوم القیامة.اَخْبَرَنَا جَرِیْرٌ، عَنْ یَزِیْدَ بْنِ اَبِی زِیَادٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَدِمَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ وَاَصْحَابُهٗ حَجَّاجًا، فَقَالَ: یَا اَیُّهَا النَّاسُ، احَلُّوْا اِلَّا مَنْ کَانَ مَعَهٗ هَدْیٌ فَاِنِّیْ لَوْ اِسْتَقْبَلْتُ مِنْ اَمْرِیْ مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا صَنَعْتُ هَذَا، دَخَلَتِ العمرة فِی الْحَجِّ اِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَةِ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب حج کرنے تشریف لائے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگو! احرام کھول دو، الا یہ کہ جس کے پاس قربانی کا جانور ہو، جس چیز کا مجھے اب علم ہوا ہے اگر میں اسے پہلے جان لیتا تو میں یہ نہ کرتا، عمرہ قیامت کے دن تک کے لیے حج میں داخل ہو گیا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبله»


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 359  
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب حج کرنے تشریف لائے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگو! احرام کھول دو، الا یہ کہ جس کے پاس قربانی کا جانور ہو، جس چیز کا مجھے اب علم ہوا ہے اگر میں اسے پہلے جان لیتا تو میں یہ نہ کرتا، عمرہ قیامت کے دن تک کے لیے حج میں داخل ہوگیا ہے۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:359]
فوائد:
حج کی تین اقسام ہیں: (1).... حج تمتع۔ (2).... حج قران۔ (3).... حج افراد
(1).... حج تمتع سے مراد ہے حج کے مہینوں میں عمرے کا احرام باندھ کر مکہ معظمہ میں داخل ہونا۔ عمرہ کرکے احرام کھول دینا اور پھر غیر محرم ہی رہنا حتی کہ ایام حج میں حج کرنا، اس میں قربانی کرنا ضروری ہے۔
(2).... حج قران سے مراد میقات سے عمرہ اور حج دونوں کا احرام باندھنے کے بعد مکہ پہنچ کر عمرہ کرنا، لیکن سعی کے بعد نہ بال اتروانا اور نہ ہی احرام کھولنا۔ بلکہ حالت احرام میں ہی اعمال حج مکمل کرنا ہے۔ حج قران کرنے والے پر قربانی واجب ہے۔ اور جو قربانی کی طاقت نہ رکھتا ہو وہ دس روزے رکھے۔ قربانی اگر ساتھ لے جائے تو بہتر ہے کیونکہ یہی مسنون طریقہ ہے اور اس میں تین طواف: طواف عمرہ، طواف حج اور طواف وداع۔ اور دو سعی: سعی عمرہ اور سعی حج ضروری ہیں۔
(3).... حج افراد سے مراد حج مفرد ہے۔ حج مفرد میقات سے صرف حج کے لیے احرام باندھ کر تمام مناسک حج سر انجام دینے کو کہتے ہیں اور عمرہ مفردہ میقات سے صرف عمرے کے قصد سے احرام باندھ کر عمرے کے تمام افعال سے فراغت حاصل کرنا ہے۔ اس میں قربانی واجب نہیں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اگرچہ حج قران کیا ہے لیکن حج تمتع کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ امام مالک اور امام احمد ; کا موقف ہے کہ حج تمتع افضل ہے۔ (فتح الباري: 4؍ 216۔ کتاب الام: 2؍ 312۔ المغنی: 5؍ 82)
علامہ شوکانی رحمہ اللہ کا بھی یہی موقف ہے کہ حج تمتع افضل ہے۔ (نیل الاوطار: 3؍ 317)
مولانا صدیق حسن خان رحمہ اللہ کا بھی یہی موقف ہے کہ حج تمتع افضل ہے۔ (الروضة الندیة: 1؍ 594)
یہ بھی معلوم ہوا حج کے مہینوں میں عمرہ کرنا جائز ہے۔ اس کی وضاحت پیچھے گزر چکی ہے۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث\صفحہ نمبر: 359   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.