الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدہ ام سلیمان بن عمرو رضی اللہ عنہا سے منقول روایات
حدیث نمبر: 361
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
361 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان قال: ثنا يزيد بن ابي زياد انه سمع سليمان بن عمرو بن الاحوص يحدث عن امه قالت: رايت رسول الله صلي الله عليه وسلم يرمي الجمرة من بطن الوادي وهو علي بغلة وهو يقول: «ايها الناس عليكم السكينة لا يقتل بعضكم بعضا، وعليكم مثل حصي الخذف» 361 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ أَنَّهُ سَمِعَ سُلَيْمَانَ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْأَحْوَصِ يُحَدِّثُ عَنْ أُمِّهِ قَالَتْ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْمِي الْجَمْرَةَ مِنْ بَطْنِ الْوَادِي وَهُوَ عَلَي بَغْلَةٍ وَهُوَ يَقُولُ: «أَيُّهَا النَّاسُ عَلَيْكُمُ السَّكِينَةَ لَا يَقْتُلُ بَعْضُكُمْ بَعْضًا، وَعَلَيْكُمْ مِثْلَ حَصَي الْخَذْفِ»
361- سلیمان بن عمروہ اپنی والدہ کا یہ بیان نقل کرتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بطن وادی سے جمرہ کو کنکریاں مارے ہوئے دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خچر پر سوار تھے اور فرما رہے تھے: اے لوگو! تم اطمنان رکھو تم ایک دوسرے کو تنگ نہ کرو اور تم پر لازم ہے کہ اتنی (چٹکی میں آجانے والی) کنکریاں استعمال کرو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده ضعيف: وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 1966، 1967، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3028،3031، 3532، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9635، وأحمد في «مسنده» ، برقم: 16335، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» ، برقم: 13578»

   سنن أبي داود1966أم جندبلا يقتل بعضكم بعضا إذا رميتم الجمرة ارموا بمثل حصى الخذف
   سنن ابن ماجه3028أم جندبإذا رميتم الجمرة ارموا بمثل حصى الخذف
   سنن ابن ماجه3031أم جندبيوم النحر عند جمرة العقبة استبطن الوادي رمى الجمرة بسبع حصيات يكبر مع كل حصاة ثم انصرف
   مسندالحميدي361أم جندبأيها الناس عليكم السكينة لا يقتل بعضكم بعضا، وعليكم مثل حصى الخذف

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:361  
361- سلیمان بن عمروہ اپنی والدہ کا یہ بیان نقل کرتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بطن وادی سے جمرہ کو کنکریاں مارے ہوئے دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خچر پر سوار تھے اور فرما رہے تھے: اے لوگو! تم اطمنان رکھو تم ایک دوسرے کو تنگ نہ کرو اور تم پر لازم ہے کہ اتنی (چٹکی میں آجانے والی) کنکریاں استعمال کرو۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:361]
فائدہ:
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ عورت کو بھی دینی تعلیم حاصل کرنی چاہیے، نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ سادگی کی بہت زیادہ اہمیت ہے، جو لوگ ہر معاملہ میں تکلفات سے کام لیتے ہیں، وہ سراسر خسارے اور دھوکے میں ہیں۔ سادگی قرآن وحدیث کے مطابق ہونی چاہیے نہ کہ رہبانیت اور گندگی سے لت پت لوگوں کی طرح ہونی چاہیے، سادگی ہو مگر نفاست کے ساتھ، صاف ستھرا اور خوبصورت لباس پہننا سادگی کے خلاف نہیں ہے، اور نہ ہی یہ تکبر ہے۔
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ حج سواری پر بیٹھ کر کرنا بھی درست ہے، نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ دوران حج و عمرہ یا کسی بھی موقع پر جہاں بھیٹر ہولوگوں کو تکلیف نہیں دینی چاہیے۔ دوران رمی کنکری استعمال کرنی چاہیے نہ کہ جوتے اور بڑے پتھر۔
اس موقع پر امام ناصر الدین البانی رحمہ اللہ کی قابل تعریف تحقیق پیش خدمت ہے:
(رمی کی بدعات) جمرات کی رمی کے لیے غسل، رمی سے پہلے کنکریوں کو دھونا، اللہ اکبر کی جگہ سبحان اللہ یا اس کے علاوہ کوئی اور ذکر کرنا، رمی کے وقت ہر کنکری پھینکتے وقت یوں کہنا بسم الله، الله اکبر، صدق الله وغيره، و «لوكره الكافرون» کو مسنون قرار دینا (بدعت ہے)۔ رمی کے لیے بعض کیفیتوں کی پابندی کرنا جیسا کہ کسی نے کہا: اپنے دائیں انگو ٹھے کا کنارہ انگشت شہادت کے وسط میں رکھے گا، وغیرہ وغیرہ، بدعت ہے۔ رمی کر نے والے کے موقف (کھڑے ہونے کی جگہ) کی تعیین: یہ کہ اس کے اور جس کے رمی کرنی ہے، اس کے درمیان پانچ ہاتھ یا اس سے زائد کا فاصلہ ہو، جمرات کی جوتوں کے ساتھ رمی (چھترول) کرنا، یہ تفصیل با حوالہ دیکھنے کے لیے (بدعات کا انسائیکلو پیڈیا: 603، 602) دیکھیں۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.