الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی فضیلت
The Virtues and Merits of The Companions of The Prophet
23. بَابُ مَنَاقِبُ بِلاَلِ بْنِ رَبَاحٍ مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا:
23. باب: ابوبکر رضی اللہ عنہ کے مولیٰ بلال بن رباح رضی اللہ عنہ کے فضائل۔
(23) Chapter. The merits of Bilal bin Rabah, freed slave of Abu Bakr.
حدیث نمبر: Q3754
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقال النبي صلى الله عليه وسلم:" سمعت دف نعليك بين يدي في الجنة".وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سَمِعْتُ دَفَّ نَعْلَيْكَ بَيْنَ يَدَيَّ فِي الْجَنَّةِ".
‏‏‏‏ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ جنت میں اپنے آگے میں نے تمہارے قدموں کی چاپ سنی تھی۔

حدیث نمبر: 3754
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(موقوف) حدثنا ابو نعيم، حدثنا عبد العزيز بن ابي سلمة، عن محمد بن المنكدر، اخبرنا جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، قال: كان عمر ,يقول:" ابو بكر سيدنا واعتق سيدنا" يعني: بلالا..(موقوف) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، أَخْبَرَنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: كَانَ عُمَرُ ,يَقُولُ:" أَبُو بَكْرٍ سَيِّدُنَا وَأَعْتَقَ سَيِّدَنَا" يَعْنِي: بِلَالًا..
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی سلمہ نے بیان کیا، ان سے محمد بن منکدر نے کہا ہم کو جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ عمر رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ ہمارے سردار ہیں اور ہمارے سردار کو انہوں نے آزاد کیا ہے، ان کی مراد بلال حبشی رضی اللہ عنہ سے تھی۔

Narrated Jabir bin `Abdullah: `Umar used to say, "Abu Bakr is our chief, and he manumitted our chief," meaning Bilal.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 98



تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3754  
3754. حضرت جابر بن عبد اللہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ حضرت عمر ؓ فرمایا کرتے تھے۔ ابو بکر ؓ ہمارےسردارہیں۔ انھوں نے ہمارے سردار کو(خرید کر)آزاد کیا ہے۔ ان کی مراد حضرت بلال ؓ تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3754]
حدیث حاشیہ:
حضرت عمر ؓ نے حضرت بلال ؓ پرسیادت اورسرداری کا اطلاق کیا ہے۔
یہ ان کی بڑی فضیلت ہے۔
اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ حضرت عمر ؓ سے افضل ہیں،بلکہ آپ نے اپنی طرف سے تواضع اور انکسار کے طور پر فرمایا،نیزحضرت ابوبکر ؓ پر سیادت کا اطلاق حقیقی اورحضرت بلال ؓ پر مجازی نوعیت کا ہے۔
اس سے دوسرے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین پرحضرت بلال ؓ کی افضلیت لازم نہیں آتی جیسا کہ حضرت ابن عمر ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت معاویہ ؓ سے بڑھ کر کسی کو سردار نہیں دیکھا،حالانکہ وہ سیدنا ابوبکر ؓ اورسیدنا عمر ؓ کو دیکھ چکے تھے۔
(جامع الترمذي، المناقب، حدیث: 3772)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3754   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.