(مرفوع) حدثنا ابو معمر، حدثنا عبد الوارث، حدثنا عبد العزيز، عن انس رضي الله عنه، قال:" راى النبي صلى الله عليه وسلم النساء والصبيان مقبلين، قال: حسبت انه قال:" من عرس" , فقام النبي صلى الله عليه وسلم ممثلا، فقال:" اللهم انتم من احب الناس إلي" , قالها ثلاث مرار.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" رَأَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النِّسَاءَ وَالصِّبْيَانَ مُقْبِلِينَ، قَالَ: حَسِبْتُ أَنَّهُ قَالَ:" مِنْ عُرُسٍ" , فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُمْثِلًا، فَقَالَ:" اللَّهُمَّ أَنْتُمْ مِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَيَّ" , قَالَهَا ثَلَاثَ مِرَارٍ.
ہم سے ابومعمر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (انصار کی) عورتوں اور بچوں کو میرے گمان کے مطابق کسی شادی سے واپس آتے ہوئے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے اور فرمایا اللہ (گواہ ہے) تم لوگ مجھے سب سے زیادہ عزیز ہو، تین بار آپ نے ایسا ہی فرمایا۔
Narrated Anas: The Prophet saw the women and children (of the Ansar) coming forward. (The sub-narrator said, "I think that Anas said, 'They were returning from a wedding party.") The Prophet stood up and said thrice, "By Allah! You are from the most beloved people to me."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 129
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3785
3785. حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے کچھ عورتیں اور بچے کسی شادی سے آتے ہوئے دیکھے تو آپ ان کے سامنے استقبال کے لیے کھڑے ہو گئے اور فرمایا: ”تم لوگ مجھے تمام لوگوں سے زیادہ محبوب ہو۔“ آپ نے یہ کلمات تین دفعہ دہرائے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3785]
حدیث حاشیہ: 1۔ انصار سے محبت کے جذبات کا اظہار مجموعی اعتبار سے ہے۔ یہ کسی سے انفرادی محبت کے خلاف نہیں ہے جیسا کہ ایک مرتبہ کسی نے آپ سے دریافت کیا کہ تمام لوگوں سے زیادہ آپ کو محبوب کون ہے؟ تو آپ نے حضرت ابو بکرؓ کا نام لیا تھا لہٰذا انصار کے متعلق آپ کا مذکورہ ارشاد غیر انصار سے محبت کرنے کے خلاف نہیں۔ (فتح الباري: 144/7) ایک روایت میں ہے کہ آپ ان پر احسان کرنے کے لیے کھڑے ہو گئے پھر آپ نے یہ کلمات ارشاد فرمائے۔ (صحیح البخاري، النکاح، حدیث: 5180)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3785