الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
حدیث نمبر: 4075
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا قتيبة بن سعيد حدثنا يعقوب عن ابي حازم انه سمع سهل بن سعد، وهو يسال عن جرح رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال اما والله إني لاعرف من كان يغسل جرح رسول الله صلى الله عليه وسلم ومن كان يسكب الماء وبما دووي- قال- كانت فاطمة- عليها السلام- بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم تغسله وعلي يسكب الماء بالمجن، فلما رات فاطمة ان الماء لا يزيد الدم إلا كثرة اخذت قطعة من حصير، فاحرقتها والصقتها فاستمسك الدم، وكسرت رباعيته يومئذ، وجرح وجهه، وكسرت البيضة على راسه.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ عَنْ أَبِي حَازِمٍ أَنَّهُ سَمِعَ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ، وَهْوَ يُسْأَلُ عَنْ جُرْحِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَمَا وَاللَّهِ إِنِّي لأَعْرِفُ مَنْ كَانَ يَغْسِلُ جُرْحَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَنْ كَانَ يَسْكُبُ الْمَاءَ وَبِمَا دُووِيَ- قَالَ- كَانَتْ فَاطِمَةُ- عَلَيْهَا السَّلاَمُ- بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَغْسِلُهُ وَعَلِيٌّ يَسْكُبُ الْمَاءَ بِالْمِجَنِّ، فَلَمَّا رَأَتْ فَاطِمَةُ أَنَّ الْمَاءَ لاَ يَزِيدُ الدَّمَ إِلاَّ كَثْرَةً أَخَذَتْ قِطْعَةً مِنْ حَصِيرٍ، فَأَحْرَقَتْهَا وَأَلْصَقَتْهَا فَاسْتَمْسَكَ الدَّمُ، وَكُسِرَتْ رَبَاعِيَتُهُ يَوْمَئِذٍ، وَجُرِحَ وَجْهُهُ، وَكُسِرَتِ الْبَيْضَةُ عَلَى رَأْسِهِ.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے یعقوب نے بیان کیا، ان سے ابوحازم نے اور انہوں نے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے سنا، ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے (غزوہ احد کے موقع پر ہونے والے) زخموں کے متعلق پوچھا گیا، تو انہوں نے بیان کیا کہ اللہ کی قسم! مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زخموں کو کس نے دھویا تھا اور کون ان پر پانی ڈال رہا تھا اور جس دوا سے آپ کا علاج کیا گیا۔ انہوں نے بیان کیا کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی خون کو دھو رہی تھیں۔ علی رضی اللہ عنہ ڈھال سے پانی ڈال رہے تھے۔ جب فاطمہ رضی اللہ عنہا نے دیکھا کہ پانی ڈالنے سے خون اور زیادہ نکلا آ رہا ہے تو انہوں نے چٹائی کا ایک ٹکڑا لے کر جلایا اور پھر اسے زخم پر چپکا دیا جس سے خون کا آنا بند ہو گیا۔ اسی دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے کے دندان مبارک شہید ہوئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک بھی زخمی ہو گیا تھا اور خود سر مبارک پر ٹوٹ گئی تھی۔

Narrated Abu Hazim: That he heard Sahl bin Sa`d being asked about the wounds of Allah's Apostle saying, "By Allah, I know who washed the wounds of Allah's Apostle and who poured water (for washing them), and with what he was treated." Sahl added, "Fatima, the daughter of Allah's Apostle used to wash the wounds, and `Ali bin Abi Talib used to pour water from a shield. When Fatima saw that the water aggravated the bleeding, she took a piece of a mat, burnt it, and inserted its ashes into the wound so that the blood was congealed (and bleeding stopped). His canine tooth got broken on that day, and face was wounded, and his helmet was broken on his head."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 402


   صحيح البخاري4075سهل بن سعدأخذت قطعة من حصير فأحرقتها وألصقتها فاستمسك الدم كسرت رباعيته يومئذ وجرح وجهه وكسرت البيضة على رأسه
   صحيح البخاري3037سهل بن سعدأخذ حصير فأحرق ثم حشي به جرح رسول الله
   صحيح البخاري5248سهل بن سعدأخذ حصير فحرق فحشي به جرحه
   صحيح البخاري243سهل بن سعدأخذ حصير فأحرق فحشي به جرحه
   صحيح البخاري5722سهل بن سعدعمدت إلى حصير فأحرقتها وألصقتها على جرح رسول الله فرقأ الدم
   جامع الترمذي2085سهل بن سعدأحرق له حصير فحشا به جرحه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 5248  
´اللہ کا سورۃ النور میں یہ فرمانا اور عورتیں اپنے زینت اپنے شوہر کے سوا کسی پر ظاہر نہ ہونے دیں`
«. . . عَنْ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ:" اخْتَلَفَ النَّاسُ بِأَيِّ شَيْءٍ دُووِيَ جُرْحُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ، فَسَأَلُوا سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ وَكَانَ مِنْ آخِرِ مَنْ بَقِيَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ، فَقَالَ: وَمَا بَقِيَ مِنَ النَّاسِ أَحَدٌ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي، كَانَتْ فَاطِمَةُ عَلَيْهَا السَّلَام تَغْسِلُ الدَّمَ عَنْ وَجْهِهِ وعَلِيٌّ يَأْتِي بِالْمَاءِ عَلَى تُرْسِهِ، فَأُخِذَ حَصِيرٌ، فَحُرِّقَ، فَحُشِيَ بِهِ جُرْحُهُ . . .»
. . . ابوحازم سلمہ بن دینار نے بیان کیا کہ اس واقعہ میں لوگوں میں اختلاف تھا کہ احد کی جنگ کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کون سی دوا استعمال کی گئی تھی۔ پھر لوگوں نے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے سوال کیا، وہ اس وقت آخری صحابی تھے جو مدینہ منورہ میں موجود تھے۔ انہوں نے بتلایا کہ اب کوئی شخص ایسا زندہ نہیں جو اس واقعہ کو مجھ سے زیادہ جانتا ہو۔ فاطمہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک سے خون دھو رہی تھیں اور علی رضی اللہ عنہ اپنے ڈھال میں پانی بھر کر لا رہے تھے۔ (جب بند نہ ہوا تو) ایک بوریا جلا کر آپ کے زخم میں بھر دیا گیا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب النِّكَاحِ: 5248]
صحیح بخاری کی حدیث نمبر: 5248 کا باب: «بَابُ: {وَلاَ يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلاَّ لِبُعُولَتِهِنَّ} إِلَى قَوْلِهِ: {لَمْ يَظْهَرُوا عَلَى عَوْرَاتِ النِّسَاءِ}

باب اور حدیث میں مناسبت:
امام بخاری رحمہ اللہ نے ترجمۃ الباب کے ذریعے یہ ثابت کرنے کی کوشش فرمائی ہے کہ عورت اپنی زیبائش و زینت کی چیز اپنے خاوند یا محرم کے سوا کسی اور پر ظاہر نہیں کر سکتی اور اس مسئلے کی تائید کے لیے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کا واقعہ درج فرمایا ہے، لیکن بظاہر باب اور حدیث میں مناسبت دکھائی نہیں دیتی، شارحین نے اس مناسبت کو قائم کرنے کے لئے کچھ معروضات پیش کی ہیں۔

چنانچہ عبدالحق ہاشمی رحمہ اللہ راقم ہیں:
«باشرت ذالك من أبيها مع حضرة بعلها، فيطابق الاية، وهى جواز ابداء زينتها لأبيها وبعلها.» [لب اللباب: 214/4]
سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے اپنے خاوند کی موجودگی میں مرہم پٹی کی اپنے والد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی، پس مطابقت ترجمۃ الباب سے حدیث کا ہونا یہاں سے ثابت ہوا اور یہ جواز ہے کہ عورت اپنی زینت (چہرہ، ہتھیلیاں وغیرہ) اپنے خاوند اور والد کے سامنے کھول سکتی ہے۔

عبدالحق ہاشمی رحمہ اللہ کے اس مفید قول سے امام بخاری رحمہ اللہ کا مقصود پتہ چلتا ہے کہ عورت اپنے مواقع زینت کو شوہر، اپنے والد اور اپنے بیٹے وغیرہ کے سامنے کھول سکتی ہے۔

محمد زکریا کاندھلوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
امام بخاری رحمہ اللہ کی غرض آیت اور حدیث سے یہ بتلانا ہے کہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے لازماً نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مرہم پٹی کے لیے اپنے ہاتھوں اور چہرے کو کھولا ہو گا، پس یہیں سے ترجمتہ الباب اور حدیث میں مناسبت ہو گی۔ [الابواب و التراجم: 578/5]
   عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد دوئم، حدیث\صفحہ نمبر: 97   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4075  
4075. حضرت سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے، ان سے رسول اللہ ﷺ کے زخموں کے متعلق سوال ہوا تو انہوں نے فرمایا: اللہ کی قسم! مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے زخموں کو کس نے دھویا تھا، ان پر کس نے پانی ڈالا تھا اور کس دوا سے آپ کا علاج کیا گیا تھا۔ انہوں نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا: رسول اللہ ﷺ کی دختر حضرت فاطمہ‬ ؓ خ‬ون دھو رہی تھیں اور حضرت علی ؓ ڈھال سے پانی ڈال رہے تھے۔ جب سیدہ فاطمہ‬ ؓ ن‬ے دیکھا کہ پانی ڈالنے سے خون مزید بہہ رہا ہے تو انہوں نے چٹائی کا ایک ٹکڑا لیا اور اسے جلا کر اس کی راکھ سے زخم بھر دیا تو خون رک گیا۔ اس دن آپ ﷺ کے اگلے دو دانت بھی متاثر ہوئے۔ آپ کا چہرہ مبارک خون آلود ہوا اور آپ کے سر مبارک پر آپ کا خود ٹوٹ گیا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4075]
حدیث حاشیہ:

اُحد کے دن جب مشرکین میدان چھوڑ کر بھاگ گئے تو صحابیات زخمیوں کی تیمارداری کے لیے میدان اُحد میں آئیں، ان میں حضرت فاطمہ ؓ بھی تھیں۔
جب انھوں نے رسول اللہ ﷺ کو زخمی حالت میں دیکھا توآپ سے چمٹ گئیں، پھر آپ کے زخموں کو پانی سے دھونے لگیں تو پانی سے خون اور زیادہ بہنے لگا، اس کے بعد چٹائی کاٹکڑا لیا اور اسے جلا کر راکھ کو زخم پر چپکا دیا، اس کے بعد خون بند ہوگیا، اس کےبعد آپ نے فرمایا:
اس قوم پر اللہ کا غضب سخت ہوجاتاہے جو اپنے نبی کے چہرے کو خون آلود کردیتی ہے۔

اس سے معلوم ہوا کہ انبیائے کرام ؑ کو بھی عوارضات لاحق ہوئے ہیں، انھیں بیماریاں بھی لگتی ہیں تاکہ ان کے درجات بلند ہوں اور قوم انھیں دیکھ کر صبر واستقامت کا مظاہرہ کرے۔
اس سے بیماری کے وقت علاج کرنے کا بھی ثبوت ملتا ہے۔
(فتح الباري: 466/7)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4075   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.