الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
Chapters on Zuhd
19. بَابُ : الْحُزْنِ وَالْبُكَاءِ
19. باب: غمگین ہونے اور رونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4191
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى , حدثنا عبد الصمد بن عبد الوارث , حدثنا همام , عن قتادة , عن انس بن مالك , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لو تعلمون ما اعلم لضحكتم قليلا ولبكيتم كثيرا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى , حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ , حَدَّثَنَا هَمَّامٌ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِكْتُمْ قَلِيلًا وَلَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم وہ جان لیتے جو میں جانتا ہوں تو ہنستے کم اور روتے زیادہ۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1426)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الصلاة 25 (426)، مسند احمد (3/102، 126، 154، 193، 210، 217، 240، 245، 251، 268، 290)، سنن الدارمی/الرقاق 26 (2778) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

   صحيح البخاري749أنس بن مالكلقد رأيت الآن منذ صليت لكم الصلاة الجنة والنار ممثلتين في قبلة هذا الجدار فلم أر كاليوم في الخير والشر ثلاثا
   صحيح البخاري6468أنس بن مالكأريت الآن منذ صليت لكم الصلاة الجنة والنار ممثلتين في قبل هذا الجدار فلم أر كاليوم في الخير والشر
   صحيح البخاري4621أنس بن مالكلو تعلمون ما أعلم لضحكتم قليلا ولبكيتم كثيرا
   صحيح البخاري6486أنس بن مالكلو تعلمون ما أعلم لضحكتم قليلا ولبكيتم كثيرا
   صحيح مسلم6123أنس بن مالكلم أر كاليوم قط في الخير والشر إني صورت لي الجنة والنار فرأيتهما دون هذا الحائط
   صحيح مسلم6119أنس بن مالكعرضت علي الجنة والنار فلم أر كاليوم في الخير والشر لو تعلمون ما أعلم لضحكتم قليلا ولبكيتم كثيرا
   سنن ابن ماجه4191أنس بن مالكلو تعلمون ما أعلم لضحكتم قليلا ولبكيتم كثيرا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 6468  
´نیک عمل پر ہمیشگی کرنا اور درمیانی چال چلنا (نہ کمی ہو نہ زیادتی)`
«. . . عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى لَنَا يَوْمًا الصَّلَاةَ، ثُمَّ رَقِيَ الْمِنْبَرَ، فَأَشَارَ بِيَدِهِ قِبَلَ قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ، فَقَالَ:" قَدْ أُرِيتُ الْآنَ مُنْذُ صَلَّيْتُ لَكُمُ الصَّلَاةَ الْجَنَّةَ وَالنَّارَ مُمَثَّلَتَيْنِ فِي قُبُلِ هَذَا الْجِدَارِ، فَلَمْ أَرَ كَالْيَوْمِ فِي الْخَيْرِ وَالشَّرِّ، فَلَمْ أَرَ كَالْيَوْمِ فِي الْخَيْرِ وَالشَّرِّ . . .»
. . . انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک دن نماز پڑھائی، پھر منبر پر چڑھے اور اپنے ہاتھ سے مسجد کے قبلہ کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا کہ اس وقت جب میں نے تمہیں نماز پڑھائی تو مجھے اس دیوار کی طرف جنت اور دوزخ کی تصویر دکھائی گئی میں نے (ساری عمر میں) آج کی طرح نہ کوئی بہشت کی سی خوبصورت چیز دیکھی نہ دوزخ کی سی ڈراؤنی، میں نے آج کی طرح نہ کوئی بہشت جیسی خوبصورت چیز دیکھی نہ دوزخ جیسی ڈراونی چیز۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الرِّقَاقِ: 6468]
صحیح بخاری کی حدیث نمبر: 6468 کا باب: «بَابُ الْقَصْدِ وَالْمُدَاوَمَةِ عَلَى الْعَمَلِ:»

باب اور حدیث میں مناسبت:
امام بخاری رحمہ اللہ نے ترجمۃ الباب نیک اعمال پر مداومت اختیار کرنے پر قائم فرمایا، تحت الباب آٹھ احادیث کا ذکر فرمایا، آخری حدیث جو کہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے اس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جنت اور جہنم دکھائی گئی ہے، لہذا بظاہر حدیث کے متن میں کوئی ایسے الفاظ نہیں ہیں جس سے ترجمۃ الباب سے حدیث کی مناسبت قائم ہوتی ہو۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
«و فى الحديث إشارة إلى الحث على مداومة العمل، لأن من مثل الجنة و النار بين عينيه كان ذالك باعثًا له على المواظبة على الطاعة و الانكفاف عن المعصية، ولهذا التقريب تظهر مناسبة الحديث للترجمة.» (1)
یعنی حدیث میں مداومت عمل کی حث و تحریض ہے، کیوں کہ جن کی آنکھوں کے سامنے جنت اور دوزخ ممثل کر دی جائے، یہ دوام اطاعت اور نافرمانی سے رک جانے پر اس کے لیے باعث متحرک ہو گا، اس تقریب سے حدیث کی ترجمۃ الباب سے مناسبت ظاہر ہوتی ہے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے جو تطبیق دی اس کا خلاصہ یہ ہے کہ عبادت میں دوامت جنت کی راہ ہے اور معاصیت پر چلنا جہنم کا راستہ ہے، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جنہوں نے اپنی آنکھوں سے جنت اور جہنم دیکھا ان کی نافرمانی جہنم میں داخلے کا موجب ہو گی، لہذا جنت کے اعمال کرے اور اس میں ہمیشگی (دوامت) اختیار کرے، پس یہیں سے باب اور حدیث میں مناسبت ہو گی۔
حقیقت میں ہر وہ عمل جو دوام سے کیا گیا ہو اور وہ قلیل ہی کیوں نہ ہو تو وہ جنت کا سبب بنتا ہے، اور اگر شدید کثرت کے ساتھ کوئی عمل کیا جائے تو ڈر ہے کہ کہیں اس میں انقطاع نہ آ جائے، جس کے سبب انسان نیکی کو چھوڑ کر گمراہی اختیار کر بیٹھے، چنانچہ علامہ مہلب رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
«إنما حضّ الشارع أمته على القصد والمداومة على العمل و ان قل، خشية انقطاع عن العمل الكثير، فكأنه رجوع عن فعل الطاعات، وقد ذم الله ذلك، و مدح من اوفي بالنذر.» (1)
شارع صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کو دوامت اور کثرت عمل کرنے کی ترغیب دی ہے، چاہے وہ عمل تھوڑا ہی کیوں نہ ہو، اس سب پر کہ کہیں شدید عمل انقطاع کا باعث نہ بن جائے، گویا کہ وہ لوٹ جائے اطاعت کے فعل سے، یقینا اللہ تعالیٰ نے اس فعل کو مذموم قرار دیا ہے اور اس کی مدح کی جو اسے پورا کرے۔
لہذا ان اقتباسات کا خلاصہ یہ ہے کہ نیک اعمال میں ہمیشگی جنت کی راہ ہموار کرتی ہے اور اس میں انقطاع اللہ تعالی کی نافرمانی ہے، اب جو شخص بھی جنت کو حاصل کرنا چاہتا ہے اسے نیک اعمال میں ہمیشگی اختیار کرنی چاہے، پس یہیں سے باب اور حدیث میں مناسبت ہے۔
   عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد دوئم، حدیث\صفحہ نمبر: 218   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.