الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
Chapters on Zuhd
19. بَابُ : الْحُزْنِ وَالْبُكَاءِ
19. باب: غمگین ہونے اور رونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4190
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , انبانا عبيد الله بن موسى , انبانا إسرائيل , عن إبراهيم بن مهاجر , عن مجاهد , عن مورق العجلي , عن ابي ذر , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إني ارى ما لا ترون , واسمع ما لا تسمعون , إن السماء اطت وحق لها ان تئط , ما فيها موضع اربع اصابع , إلا وملك واضع جبهته ساجدا لله , والله لو تعلمون ما اعلم لضحكتم قليلا ولبكيتم كثيرا , وما تلذذتم بالنساء على الفرشات , ولخرجتم إلى الصعدات تجارون إلى الله , والله لوددت اني كنت شجرة تعضد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , أَنْبَأَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى , أَنْبَأَنَا إِسْرَائِيلُ , عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ , عَنْ مُجَاهِدٍ , عَنْ مُوَرِّقٍ الْعِجْلِيِّ , عَنْ أَبِي ذَرٍّ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي أَرَى مَا لَا تَرَوْنَ , وَأَسْمَعُ مَا لَا تَسْمَعُونَ , إِنَّ السَّمَاءَ أَطَّتْ وَحَقَّ لَهَا أَنْ تَئِطَّ , مَا فِيهَا مَوْضِعُ أَرْبَعِ أَصَابِعَ , إِلَّا وَمَلَكٌ وَاضِعٌ جَبْهَتَهُ سَاجِدًا لِلَّهِ , وَاللَّهِ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِكْتُمْ قَلِيلًا وَلَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا , وَمَا تَلَذَّذْتُمْ بِالنِّسَاءِ عَلَى الْفُرُشَاتِ , وَلَخَرَجْتُمْ إِلَى الصُّعُدَاتِ تَجْأَرُونَ إِلَى اللَّهِ , وَاللَّهِ لَوَدِدْتُ أَنِّي كُنْتُ شَجَرَةً تُعْضَدُ".
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک میں وہ چیز دیکھ رہا ہوں جو تم نہیں دیکھتے، اور سن رہا ہوں جو تم نہیں سنتے، بیشک آسمان چرچرا رہا ہے اور اس کو حق ہے کہ وہ چرچرائے، اس میں چار انگل کی بھی کوئی جگہ نہیں ہے مگر کوئی نہ کوئی فرشتہ اپنی پیشانی اللہ کے حضور سجدے میں رکھے ہوئے ہے، اللہ کی قسم! اگر تم وہ جانتے جو میں جانتا ہوں تو تم ہنستے کم اور روتے زیادہ، اور تم بستروں پر اپنی عورتوں سے لطف اندوز نہ ہوتے، اور تم میدانوں کی طرف نکل جاتے اللہ تعالیٰ سے فریاد کرتے ہوئے، اللہ کی قسم! میری تمنا ہے کہ میں ایک درخت ہوتا جو کاٹ دیا جاتا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11986)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الزھد 9 (2312)، مسند احمد (3/173) (حسن)» ‏‏‏‏ ( «واللہ لوددت» کے بغیر حدیث حسن ہے، یہ ابوذر رضی اللہ عنہ کا قول ہے، جیسا کہ مسند احمد میں بصراحت آیا ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1722)

قال الشيخ الألباني: حسن دون قوله والله لوددت فإنه مدرج

   جامع الترمذي2312جندب بن عبد اللهأطت السماء وحق لها أن تئط ما فيها موضع أربع أصابع إلا وملك واضع جبهته ساجدا لله لو تعلمون ما أعلم لضحكتم قليلا ولبكيتم كثيرا وما تلذذتم بالنساء على الفرش ولخرجتم إلى الصعدات تجأرون إلى الله
   سنن ابن ماجه4190جندب بن عبد اللهالسماء أطت وحق لها أن تئط ما فيها موضع أربع أصابع إلا وملك واضع جبهته ساجدا لله لو تعلمون ما أعلم لضحكتم قليلا ولبكيتم كثيرا وما تلذذتم بالنساء على الفرشات ولخرجتم إلى الصعدات تجأرون إلى الله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4190  
´غمگین ہونے اور رونے کا بیان۔`
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک میں وہ چیز دیکھ رہا ہوں جو تم نہیں دیکھتے، اور سن رہا ہوں جو تم نہیں سنتے، بیشک آسمان چرچرا رہا ہے اور اس کو حق ہے کہ وہ چرچرائے، اس میں چار انگل کی بھی کوئی جگہ نہیں ہے مگر کوئی نہ کوئی فرشتہ اپنی پیشانی اللہ کے حضور سجدے میں رکھے ہوئے ہے، اللہ کی قسم! اگر تم وہ جانتے جو میں جانتا ہوں تو تم ہنستے کم اور روتے زیادہ، اور تم بستروں پر اپنی عورتوں سے لطف اندوز نہ ہوتے، اور تم میدانوں کی طرف نکل جاتے اللہ تعالیٰ سے فریاد کرتے ہوئے، اللہ کی قسم! میری تمنا ہے کہ میں ایک درخت ہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4190]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اللہ تعالی نے اپنے نبی ﷺ کو جنت، جہنم اور آسمانوں کے حالات دکھا دیے تھے، اس لیے نبی ﷺ کو تقویٰ اور خوف الہی کی وہ کیفیت حاصل تھی جو دسوروں کو حاصل نہیں ہوسکتی۔

(2)
  فرشتے اللہ تعالی کی عظیم ترین مخلوق ہیں اور اللہ کی عظمت سے کما حقہ واقف ہونے کی وجہ سے وہ اللہ کے سامنے انتہائی عاجزی کا اظہار کرتے ہیں۔

(3)
انسان کمزور اور محتاج، مخلوق ہے، اسے خشیت وانابت کی زیادہ ضرورت ہے۔

(4)
سجدہ فرشتوں کی عبادت میں بھی شامل ہے اور یہ بندے کو اللہ کے قریب کرنے والا عظیم ترین عمل ہے۔

(5)
اللہ کے خوف کا تقاضہ ہے کہ اس کی عظمت کا احساس کرکے اور اپنے گناہوں اور کمزوریوں پر نظر کرکے ندامت پیدا ہو، اور اللہ کے سامنے رو رو کر اس سے معافی مانگی جائے۔

(6)
آسمان بہت مضبوط مخلوق ہے لیکن اللہ تعالی کی عظمت کے احساس سے اس میں ایسی آواز پیدا ہوتی ہے جیسے کسی تخت یا کجاوے پر بہت زیادہ وزنی چیز رکھ دینے سے پیدا ہوتی ہے۔

(7)
آسمان کا چرچرانا عقل کے خلاف نہیں، لہٰذا اس کی تاویل کی ضرورت نہیں۔

(8)
حدیث کا آخری جملہ (والله لوددت۔
۔
۔
۔
تعضد)

 قسم ہے اللہ کی! میرا جی چاہتا ہے۔
۔
۔
۔
۔
مدرج ہے، یعنی یہ جملہ رسول کریم ﷺ کا ارشاد گرامی نہیں بلکہ حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ کا اپنا قول ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4190   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2312  
´نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کہ جو مجھے معلوم ہے وہ اگر تمہیں معلوم ہو جائے تو بہت کم ہنسو گے اور بہت زیادہ روؤ گے​۔`
ابوذر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک میں وہ چیز دیکھ رہا ہوں جو تم نہیں دیکھتے اور وہ سن رہا ہوں جو تم نہیں سنتے۔ بیشک آسمان چرچرا رہا ہے اور اسے چرچرانے کا حق بھی ہے، اس لیے کہ اس میں چار انگل کی بھی جگہ نہیں خالی ہے مگر کوئی نہ کوئی فرشتہ اپنی پیشانی اللہ کے حضور رکھے ہوئے ہے، اللہ کی قسم! جو میں جانتا ہوں اگر وہ تم لوگ بھی جان لو تو ہنسو گے کم اور رؤ گے زیادہ اور بستروں پر اپنی عورتوں سے لطف اندوز نہ ہو گے، اور یق۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الزهد/حدیث: 2312]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(حدیث میں (لوددت ...) کا جملہ مرفوع نہیں ہے،
ابوذر رضی اللہ عنہ کا اپنا قول ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2312   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.