الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: فرع و عتیرہ کے احکام و مسائل
The Book of al-Fara' and al-'Atirah
4. بَابُ : جُلُودِ الْمَيْتَةِ
4. باب: مردار جانور کی کھال کے حکم کا بیان۔
Chapter: The Skin Of Dead Animals (Those Not Slaughtered Or Killed Properly)
حدیث نمبر: 4248
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبيد الله بن سعيد، قال: حدثنا معاذ بن هشام، قال: حدثني ابي، عن قتادة، عن الحسن، عن جون بن قتادة، عن سلمة بن المحبق، ان نبي الله صلى الله عليه وسلم في غزوة تبوك دعا بماء من عند امراة، قالت: ما عندي إلا في قربة لي ميتة، قال:" اليس قد دبغتها"، قالت: بلى، قال:" فإن دباغها ذكاتها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ جَوْنِ بْنِ قَتَادَةَ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْمُحَبِّقِ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ دَعَا بِمَاءٍ مِنْ عِنْدِ امْرَأَةٍ، قَالَتْ: مَا عِنْدِي إِلَّا فِي قِرْبَةٍ لِي مَيْتَةٍ، قَالَ:" أَلَيْسَ قَدْ دَبَغْتِهَا"، قَالَتْ: بَلَى، قَالَ:" فَإِنَّ دِبَاغَهَا ذَكَاتُهَا".
سلمہ بن محبق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ تبوک میں ایک عورت کے پاس سے پانی منگوایا۔ اس نے کہا: میرے پاس تو ایک ایسی مشک کا پانی ہے جو مردار کی کھال کی ہے، آپ نے فرمایا: تم نے اسے دباغت نہیں دی تھی؟ وہ بولی: کیوں نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی دباغت ہی اس کی پاکی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/اللباس 41 (4125)، (تحفة الأشراف: 4560)، مسند احمد (3/476 و5/6، 7) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (4125) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 353

   سنن أبي داود4125سلمة بن المحبقدباغها طهورها
   سنن النسائى الصغرى4248سلمة بن المحبقدباغها ذكاتها
   بلوغ المرام17سلمة بن المحبقدباغ جلود الميتة طهورها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 17  
´دباغت (رنگائی) کے بعد ہر قسم کا چمڑا پاک ہو جاتا ہے`
«. . . قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: دباغ جلود الميتة طهورها . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مردہ جانوروں کے چمڑوں کو رنگنا ہی ان کی طہارت و پاکیزگی ہے . . . [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 17]

لغوی تشریح:
«سَلَمَه» سین، لام اور میم تینوں کے فتحہ کے ساتھ ہے۔
«اَلْمُحَبِّق» میم کے ضمہ، حا کے فتحہ، با کی تشدید اور کسرہ کے ساتھ ہے، البتہ محدثین با پر فتحہ کے قائل ہیں اور یہی زیادہ مشہور ہے۔
راویٔ حدیث: ابوسنان ان کی کنیت ہے۔ بصری صحابہ میں ان کو شمار کیا جاتا ہے۔ ہذیل بن مدرکہ بن الیاس کی طرف منسوب ہونے کی وجہ سے ہذلی کہلاتے ہیں۔ وہ حنین میں تھے جب انہیں ان کے بیٹے سنان کی پیدائش کی خوشخبری دی گئی تو انہوں نے فرمایا: جو تیر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دفاع میں چلاتا تھا اس کی خوشی مجھے میرے بیٹے کی بشارت سے زیادہ ہے۔ ان سے حسن بصری وغیرہ نے حدیثیں روایت کی ہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 17   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.