اخبرنا عبدة بن سليمان، نا سعيد بن ابي عروبة، عن قتادة، عن النضر بن انس، عن بشير بن نهيك، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: من افلس بمال قوم فراى رجل ماله بعينه فهو احق به من غيره.أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، نا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ أَفْلَسَ بِمَالِ قَوْمٍ فَرَأَى رَجُلٌ مَالَهُ بِعَيْنِهِ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ مِنْ غَيْرِهِ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص لوگوں کے مال سے مفلس ہو جائے اور کوئی آدمی اپنا مال بالکل اسی طرح (موجود) دیکھ لے، تو وہ کسی اور کی نسبت اس مال کا زیادہ حقدار ہے۔“
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب المساقاة، باب من ادرك ماياعه الخ، رقم: 1559.»
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 431
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص لوگوں کے مال سے مفلس ہو جائے اور کوئی آدمی اپنا مال بالکل اسی طرح (موجود) دیکھ لے، تو وہ کسی اور کی نسبت اس مال کا زیادہ حق دار ہے۔“ [مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:431]
فوائد: مذکورہ حدیث میں دیوالیہ ہو جانے والے انسان سے متعلق دوسروں کے حقوق کو بیان کیا گیا ہے کہ اگر کسی کا ساز و سامان دیوالیہ ہو جانے والے کے پاس اصل حالت میں موجود ہو تو دیگر مطالبات کرنے والوں کی نسبت وہ اس اصل زر کو لینے کا زیادہ حق دار ہے۔