الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
59. بَابُ بَعْثِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ إِلَى بَنِي جَذِيمَةَ:
59. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو بنی جذیمہ قبیلے کی طرف بھیجنا۔
(59) Chapter. The Prophet sent Khalid bin Al-Walid (to fight) with Banu Jadhima.
حدیث نمبر: 4339
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني محمود، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر. ح وحدثني نعيم، اخبرنا عبد الله، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن سالم، عن ابيه، قال: بعث النبي صلى الله عليه وسلم خالد بن الوليد إلى بني جذيمة فدعاهم إلى الإسلام، فلم يحسنوا ان، يقولوا: اسلمنا، فجعلوا يقولون صبانا صبانا، فجعل خالد يقتل منهم وياسر، ودفع إلى كل رجل منا اسيره، حتى إذا كان يوم امر خالد ان يقتل كل رجل منا اسيره، فقلت: والله لا اقتل اسيري، ولا يقتل رجل من اصحابي اسيره، حتى قدمنا على النبي صلى الله عليه وسلم فذكرناه، فرفع النبي صلى الله عليه وسلم يده، فقال:"اللهم إني ابرا إليك مما صنع خالد مرتين".(مرفوع) حَدَّثَنِي مَحْمُودٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ. ح وحَدَّثَنِي نُعَيْمٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ إِلَى بَنِي جَذِيمَةَ فَدَعَاهُمْ إِلَى الْإِسْلَامِ، فَلَمْ يُحْسِنُوا أَنْ، يَقُولُوا: أَسْلَمْنَا، فَجَعَلُوا يَقُولُونَ صَبَأْنَا صَبَأْنَا، فَجَعَلَ خَالِدٌ يَقْتُلُ مِنْهُمْ وَيَأْسِرُ، وَدَفَعَ إِلَى كُلِّ رَجُلٍ مِنَّا أَسِيرَهُ، حَتَّى إِذَا كَانَ يَوْمٌ أَمَرَ خَالِدٌ أَنْ يَقْتُلَ كُلُّ رَجُلٍ مِنَّا أَسِيرَهُ، فَقُلْتُ: وَاللَّهِ لَا أَقْتُلُ أَسِيرِي، وَلَا يَقْتُلُ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِي أَسِيرَهُ، حَتَّى قَدِمْنَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْنَاهُ، فَرَفَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ، فَقَالَ:"اللَّهُمَّ إِنِّي أَبْرَأُ إِلَيْكَ مِمَّا صَنَعَ خَالِدٌ مَرَّتَيْنِ".
مجھ سے محمود بن غیلان نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، انہیں معمر نے خبر دی۔ (دوسری سند) اور مجھ سے نعیم بن حماد نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہیں معمر نے، انہیں زہری نے، انہیں سالم نے اور ان سے ان کے والد عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو بنی جذیمہ کی طرف بھیجا۔ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے انہیں اسلام کی دعوت دی لیکن انہیں «أسلمنا‏.‏» ہم اسلام لائے کہنا نہیں آتا تھا، اس کے بجائے وہ «صبأنا‏.‏، صبأنا‏.‏» ہم بےدین ہو گئے، یعنی اپنے آبائی دین سے ہٹ گئے کہنے لگے۔ خالد رضی اللہ عنہ نے انہیں قتل کرنا اور قید کرنا شروع کر دیا اور پھر ہم میں سے ہر شخص کو اس کا قیدی اس کی حفاظت کے لیے دے دیا پھر جب ایک دن خالد رضی اللہ عنہ نے ہم سب کو حکم دیا کہ ہم اپنے قیدیوں کو قتل کر دیں۔ میں نے کہا: اللہ کی قسم! میں اپنے قیدی کو قتل نہیں کروں گا اور نہ میرے ساتھیوں میں کوئی اپنے قیدی کو قتل کرے گا آخر جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے صورت حال بیان کیا تو آپ نے ہاتھ اٹھا کر دعا کی۔ اے اللہ! میں اس فعل سے بیزاری کا اعلان کرتا ہوں، جو خالد نے کیا۔ دو مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فرمایا۔

Narrated Salim's father: The Prophet sent Khalid bin Al-Walid to the tribe of Jadhima and Khalid invited them to Islam but they could not express themselves by saying, "Aslamna (i.e. we have embraced Islam)," but they started saying "Saba'na! Saba'na (i.e. we have come out of one religion to another)." Khalid kept on killing (some of) them and taking (some of) them as captives and gave every one of us his Captive. When there came the day then Khalid ordered that each man (i.e. Muslim soldier) should kill his captive, I said, "By Allah, I will not kill my captive, and none of my companions will kill his captive." When we reached the Prophet, we mentioned to him the whole story. On that, the Prophet raised both his hands and said twice, "O Allah! I am free from what Khalid has done."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 628


   صحيح البخاري7189عبد الله بن عمرأبرأ إليك مما صنع خالد بن الوليد
   صحيح البخاري4339عبد الله بن عمرأبرأ إليك مما صنع خالد
   سنن النسائى الصغرى5407عبد الله بن عمرأبرأ إليك مما صنع خالد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4339  
4339. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے حضرت خالد بن ولید ؓ کو بنو جذیمہ کی طرف بھیجا تو حضرت خالد ؓ نے انہیں اسلام کی دعوت دی۔ وہ اچھی طرح یوں نہ کہہ سکے کہ ہم اسلام لائے بلکہ کہنے لگے: ہم نے اپنا دین بدل ڈالا، ہم نے اپنا دین بدل ڈالا۔ (اس پر) حضرت خالد ؓ نے انہیں قتل کرنا شروع کر دیا اور بعض کو قید کر کے ہم میں سے ہر ایک کو ایک ایک قیدی دے دیا۔ پھر ایک روز حضرت خالد ؓ نے حکم دیا کہ ہر شخص اپنے قیدی کو مار ڈالے۔ میں نے کہا: اللہ کی قسم! میں اپنے قیدی کو ہرگز قتل نہیں کروں گا اور نہ میرا کوئی ساتھی ہی اپنے قیدی کو مارے گا۔ پھر جب ہم نبی ﷺ کے پاس آئے اور آپ سے یہ قصہ بیان کیا تو آپ نے اپنے ہاتھ اٹھائے اور دعا فرمائی: اے اللہ! میں خالد کے فعل سے بری الذمہ ہوں۔ دوبار یہی فرمایا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4339]
حدیث حاشیہ:
خالد بن ولید ؓ فوج کے سردار تھے مگر عبد اللہ بن عمر ؓ نے اس حکم میں ان کی اطاعت نہیں کی کیونکہ ان کا یہ حکم شرع کے خلاف تھا۔
جب بنی جذیمہ کے لوگوں نے لفظ صبانا سے مسلمان ہونا مراد لیا تو حضرت خالد ؓ کو ان کے قتل کر نے سے رک جانا ضروری تھا اور یہی وجہ ہے کہ آنحضرت انے خالد ؓ کے فعل سے اپنی براءت ظاہر فرمائی۔
ان کی خطا اجتہاد ی تھی۔
وہ صبانا کا معنی أسلمنا نہ سمجھے اور انہوں نے ظاہر حکم پر عمل کیا کہ جب تک وہ اسلام نہ لائیں، ان سے لڑو۔
حضرت خالد ؓ ولید قریشی کے بیٹے ہیں جو مخزومی ہیں۔
ان کی والدہ لبابۃ الصغری نامی ام المو منین حضرت میمونہ ؓ کی بہن ہیں۔
یہ اشراف قریش سے تھے۔
آنحضرت انے ان کو سیف اللہ کا خطاب دیا تھا۔
سنہ 21ھ میں وفات پائی، رضي اللہ عنه۔
قَالَ ابن سعد:
وَلَمَّا رَجَعَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ مِنْ هَدْمِ الْعُزَّى، وَرَسُولُ اللَّهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - مُقِيمٌ بِمَكَّةَ، بَعَثَهُ إِلَى بَنِي جُذَيْمَةَ دَاعِيًا إِلَى الْإِسْلَامِ، وَلَمْ يَبْعَثْهُ مُقَاتِلًا، فَخَرَجَ فِي ثَلَاثمِائَةٍ وَخَمْسِينَ رَجُلًا، مِنَ الْمُهَاجِرِينَ، وَالْأَنْصَارِ، وَبَنِي سُلَيْمٍ، فَانْتَهَى إِلَيْهِمْ، فَقَالَ:
مَا أَنْتُمْ؟ قَالُوا:
مُسْلِمُونَ قَدْ صَلَّيْنَا وَصَدَّقْنَا بِمُحَمَّدٍ، وَبَنَيْنَا الْمَسَاجِدَ فِي سَاحَتِنَا، وَأَذَّنَّا فِيهَا، قَالَ:
فَمَا بَالُ السِّلَاحِ عَلَيْكُمْ؟ قَالُوا:
إِنَّ بَيْنَنَا وَبَيْنَ قَوْمٍ مِنَ الْعَرَبِ عَدَاوَةً، فَخِفْنَا أَنْ تَكُونُوا هُمْ، وَقَدْ قِيلَ:
إِنَّهُمْ قَالُوا:
صَبَأْنَا، وَلَمْ يُحْسِنُوا أَنْ يَقُولُوا:
أَسْلَمْنَا، قَالَ:
فَضَعُوا السِّلَاحَ، فَوَضَعُوهُ، فَقَالَ لَهُمْ:
اسْتَأْسِرُوا، فَاسْتَأْسَرَ الْقَوْمُ، فَأَمَرَ بَعْضَهُمْ فَكَتَّفَ بَعْضًا، وَفَرَّقَهُمْ فِي أَصْحَابِهِ، فَلَمَّا كَانَ فِي السَّحَرِ، نَادَى خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ:
مَنْ كَانَ مَعَهُ أَسِيرٌ فَلْيَضْرِبْ عُنُقَهُ، فَأَمَّا بَنُو سُلَيْمٍ، فَقَتَلُوا مَنْ كَانَ فِي أَيْدِيهِمْ، وَأَمَّا الْمُهَاجِرُونَ وَالْأَنْصَارُ فَأَرْسَلُوا أَسْرَاهُمْ، فَبَلَغَ النَّبِيَّ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - مَا صَنَعَ خالد فَقَالَ:
«اللَّهُمَّ إِنِّي أَبْرَأُ إِلَيْكَ مِمَّا صَنَعَ خالد "، وَبَعَثَ عليا يُودِي لَهُمْ قَتْلَاهُمْ وَمَا ذَهَبَ مِنْهُمْ» (زاد المعاد)
یعنی جب حضرت خالد بن ولید ؓ عزی کو ختم کر کے لوٹے اس وقت رسول کریم ﷺ مکہ ہی میں موجود تھے۔
آپ نے ان کو بنی جذیمہ کی طرف تبلیغ کی غرض سے بھیجا اور لڑائی کے لیے نہیں بھیجا تھا۔
حضرت خالد ؓ ساڑھے تین سو مہاجر اور انصار صحا بیوں کے ساتھ نکلے۔
کچھ بنو سلیم کے لوگ بھی ان کے ساتھ تھے۔
جب وہ بنو جذیمہ کے یہا ں پہنچے تو انہوں نے ان سے پوچھا کہ تم کون لوگ ہو؟ وہ بولے ہم مسلمان ہیں، نمازی ہیں، ہم نے حضرت محمد ﷺ کاکلمہ پڑھا ہوا ہے اور ہم نے اپنے والانوں میں مساجد بھی بنا رکھی ہیں اور ہم وہاں اذان بھی دیتے ہیں، وہ سب ہتھیار بند تھے۔
حضرت خالد نے پوچھا کہ تمہارے جسموں پر یہ ہتھیار کیوں ہیں؟ وہ بولے کہ ایک عرب قوم کے اور ہما رے درمیان عداوت چل رہی ہے۔
ہما را گمان ہوا کہ شاید تم وہی لوگ ہو۔
یہ بھی منقول ہے کہ ان لوگوں نے بجائے أسلمنا کے صبانا صبانا کہا کہ ہم اپنے پرانے دین سے ہٹ گئے ہیں۔
حضرت خالد ؓ نے حکم دیا کہ ہتھیا ر اتاردو۔
انہوں نے ہتھیار اتار دئے اور خالد ؓ نے ان کی گرفتاری کا حکم دے دیا۔
پس حضرت خالد ؓ کے ساتھیوں نے ان سب کو قید کر لیا اور ان کے ہاتھ باندھ دئے۔
حضرت خالد ؓ نے ان کو اپنے ساتھیوں میںحفاظت کے لیے تقسیم کر دیا۔
صبح کے وقت انہوں نے پکارا کہ جن کے پاس جس قدر بھی قیدی ہوں وہ ان کو قتل کر دیں۔
بنوسلیم نے تو اپنے قیدی قتل کردئے مگر انصار اور مہاجرین نے حضرت خالد ؓ کے اس حکم کونہیں مانا اور ان قیدیوں کو آزاد کر دیا۔
جب اس واقعہ کی خبر رسول کریم ﷺ کو ہوئی تو آپ نے حضرت خالد ؓ کے اس فعل سے اظہاربیزاری فرمایا اور حضرت علی ؓ کو وہا ں بھیجا تاکہ جو لوگ قتل ہوے ہیں ان کا فدیہ ادا کیا جائے اور ان کے نقصان کی تلافی کی جائے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4339   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4339  
4339. حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے حضرت خالد بن ولید ؓ کو بنو جذیمہ کی طرف بھیجا تو حضرت خالد ؓ نے انہیں اسلام کی دعوت دی۔ وہ اچھی طرح یوں نہ کہہ سکے کہ ہم اسلام لائے بلکہ کہنے لگے: ہم نے اپنا دین بدل ڈالا، ہم نے اپنا دین بدل ڈالا۔ (اس پر) حضرت خالد ؓ نے انہیں قتل کرنا شروع کر دیا اور بعض کو قید کر کے ہم میں سے ہر ایک کو ایک ایک قیدی دے دیا۔ پھر ایک روز حضرت خالد ؓ نے حکم دیا کہ ہر شخص اپنے قیدی کو مار ڈالے۔ میں نے کہا: اللہ کی قسم! میں اپنے قیدی کو ہرگز قتل نہیں کروں گا اور نہ میرا کوئی ساتھی ہی اپنے قیدی کو مارے گا۔ پھر جب ہم نبی ﷺ کے پاس آئے اور آپ سے یہ قصہ بیان کیا تو آپ نے اپنے ہاتھ اٹھائے اور دعا فرمائی: اے اللہ! میں خالد کے فعل سے بری الذمہ ہوں۔ دوبار یہی فرمایا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4339]
حدیث حاشیہ:

رسول اللہ ﷺ جب فتح مکہ سے فارغ ہوئے تو ماہ شعبان 8ہجری میں حضرت خالد بن ولید ؓ کی سرکردگی میں ایک تبلیغی وفد بنو جذیمہ کی طرف روانہ کیا لیکن حملہ نہیں کیا بلکہ اسلام کی تبلیغ کی تھی۔
یہ وفد ساڑھے تین سومہاجرین و انصار اور بنو سلیم پر مشتمل تھا۔
تبلیغ کے نتیجے میں وہ مسلمان ہوگئے لیکن اپنے اسلام لانے کی تعبیر اچھی طرح نہ کرسکے۔
اس پر خالد بن ولید ؓ نے انھیں قتل اور گرفتار کرنا شروع کردیا۔
اس موقع پر صرف بنوسلیم کے لوگوں نے اپنے قیدیوں کوقتل کیا، انصارو مہاجرین نے قتل نہیں کیا تھا۔

حضرت خالد بن ولید ؓ سے چونکہ اجتہادی غلطی ہوئی تھی، اس لیے رسول اللہ ﷺ نے خود کو بری الذمہ قراردیا لیکن حضرت خالد ؓ کوکچھ نہیں کہا، البتہ قوم کے افراد بے گناہ مارے گئے تھے، اس لیے رسول اللہ ﷺ نے حضر ت علی ؓ کو بھیج کر ان کے مقتولین کی دیت اور ان کے نقصانات کا معاوضہ ادا فرمایا۔
(فتح الباري: 72/8)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4339   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.