الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
The Book of ad-Dahaya (Sacrifices)
1. بَابُ :
1. باب:
Chapter: The One Who Wishes To Offer A Sacrifice Should Not Remove Any Of His Hair
حدیث نمبر: 4369
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عبد الله بن محمد بن عبد الرحمن، قال: حدثنا سفيان، قال: حدثني عبد الرحمن بن حميد بن عبد الرحمن بن عوف، عن سعيد بن المسيب، عن ام سلمة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إذا دخلت العشر فاراد احدكم ان يضحي فلا يمس من شعره، ولا من بشره شيئا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا دَخَلَتِ الْعَشْرُ فَأَرَادَ أَحَدُكُمْ أَنْ يُضَحِّيَ فَلَا يَمَسَّ مِنْ شَعْرِهِ، وَلَا مِنْ بَشَرِهِ شَيْئًا".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب ذی الحجہ کا پہلا عشرہ شروع ہو جائے اور تم میں کا کوئی قربانی کا ارادہ رکھتا ہو تو اسے اپنے بال اور اپنی کھال سے کچھ نہیں چھونا چاہیئے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4366 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

   صحيح مسلم5118هند بنت حذيفةإذا دخل العشر وعنده أضحية يريد أن يضحي فلا يأخذن شعرا ولا يقلمن ظفرا
   صحيح مسلم5117هند بنت حذيفةإذا دخلت العشر وأراد أحدكم أن يضحي فلا يمس من شعره وبشره شيئا
   صحيح مسلم5119هند بنت حذيفةإذا رأيتم هلال ذي الحجة وأراد أحدكم أن يضحي فليمسك عن شعره وأظفاره
   صحيح مسلم5121هند بنت حذيفةمن كان له ذبح يذبحه فإذا أهل هلال ذي الحجة فلا يأخذن من شعره ولا من أظفاره شيئا حتى يضحي
   جامع الترمذي1523هند بنت حذيفةمن رأى هلال ذي الحجة وأراد أن يضحي فلا يأخذن من شعره ولا من أظفاره
   سنن أبي داود2791هند بنت حذيفةمن كان له ذبح يذبحه فإذا أهل هلال ذي الحجة فلا يأخذن من شعره ولا من أظفاره شيئا حتى يضحي
   سنن ابن ماجه3150هند بنت حذيفةمن رأى منكم هلال ذي الحجة فأراد أن يضحي فلا يقربن له شعرا ولا ظفرا
   سنن ابن ماجه3149هند بنت حذيفةإذا دخل العشر وأراد أحدكم أن يضحي فلا يمس من شعره ولا بشره شيئا
   سنن النسائى الصغرى4366هند بنت حذيفةمن رأى هلال ذي الحجة فأراد أن يضحي فلا يأخذ من شعره ولا من أظفاره حتى يضحي
   سنن النسائى الصغرى4367هند بنت حذيفةمن أراد أن يضحي فلا يقلم من أظفاره ولا يحلق شيئا من شعره في عشر الأول من ذي الحجة
   سنن النسائى الصغرى4369هند بنت حذيفةإذا دخلت العشر فأراد أحدكم أن يضحي فلا يمس من شعره ولا من بشره شيئا
   مسندالحميدي295هند بنت حذيفةإذا دخلت العشر وأراد أحدكم أن يضحي فلا يمس من شعره، ولا بشره شيئا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3149  
´قربانی کا ارادہ رکھنے والا شخص ذی الحجہ کے پہلے عشرے میں اپنے بال اور ناخن نہ کاٹے۔`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب ذی الحجہ کا پہلا عشرہ شروع ہو جائے اور تم میں کا کوئی قربانی کا ارادہ رکھتا ہو، تو اسے اپنے بال اور اپنی کھال سے کچھ نہیں چھونا چاہیئے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كِتَابُ الْأَضَاحِي/حدیث: 3149]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
ہاتھ نہ لگانے کا مطلب یہ ہے کہ بال نہ کاٹے اور جلد سے بال صاف نہ کرے۔
یہ پابندی ذوالحجہ کا مہینہ شروع ہونے سے عید کے دن قربانی تک ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3149   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1523  
´جو قربانی کرنا چاہتا ہو وہ بال نہ کاٹے۔`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو ماہ ذی الحجہ کا چاند دیکھے اور قربانی کرنا چاہتا ہو وہ (جب تک قربانی نہ کر لے) اپنا بال اور ناخن نہ کاٹے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الأضاحى/حدیث: 1523]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
عائشہ رضی اللہ عنہا اور ام سلمہ کی حدیث میں تطبیق کی صورت علماء نے یہ نکالی ہے کہ ام سلمہ کی روایت کو نہی تنزیہی پر محمول کیاجائے گا۔
(واللہ اعلم)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1523   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2791  
´قربانی کا ارادہ کرنے والا ذی الحجہ کے پہلے عشرہ میں بال نہ کاٹے۔`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے پاس قربانی کا جانور ہو اور وہ اسے عید کے روز ذبح کرنے کا ارادہ رکھتا ہو تو جب عید کا چاند نکل آئے تو اپنے بال اور ناخن نہ کترے ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الضحايا /حدیث: 2791]
فوائد ومسائل:
قربانی کرنے والے کے لئے ضروری ہے۔
کہ ذوالحج کے ابتدائی نو دنوں میں اپنے بال اور ناخن نہ کاٹے۔
لیکن جس نے قربانی نہ کرنی ہو۔
تو اس کے لئے ضروری نہیں۔
البتہ اگر وہ عید الاضحٰی کے دن حجامت وغیر ہ کرالے تو قربانی کی فضیلت وغیرہ سے محروم نہ رہے گا۔
جیسا کہ سابقہ روایات عبد اللہ بن عمرو بن العاص میں گزرا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2791   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.