الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
The Book of ad-Dahaya (Sacrifices)
13. بَابُ : الْمُسِنَّةِ وَالْجَذَعَةِ
13. باب: مسنہ اور جذعہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 4388
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا هناد بن السري في حديثه، عن ابي الاحوص، عن عاصم بن كليب، عن ابيه، قال: كنا في سفر , فحضر الاضحى، فجعل الرجل منا يشتري المسنة بالجذعتين والثلاثة، فقال لنا رجل من مزينة: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر , فحضر هذا اليوم، فجعل الرجل يطلب المسنة بالجذعتين والثلاثة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الجذع يوفي مما يوفي منه الثني".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ فِي حَدِيثِهِ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ، عَنِ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كُنَّا فِي سَفَرٍ , فَحَضَرَ الْأَضْحَى، فَجَعَلَ الرَّجُلُ مِنَّا يَشْتَرِي الْمُسِنَّةَ بِالْجَذَعَتَيْنِ وَالثَّلَاثَةِ، فَقَالَ لَنَا رَجُلٌ مِنْ مُزَيْنَةَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ , فَحَضَرَ هَذَا الْيَوْمُ، فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَطْلُبُ الْمُسِنَّةَ بِالْجَذَعَتَيْنِ وَالثَّلَاثَةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْجَذَعَ يُوفِي مِمَّا يُوفِي مِنْهُ الثَّنِيُّ".
کلیب کہتے ہیں کہ ہم سفر میں تھے کہ عید الاضحی کا وقت آ گیا، تو ہم میں سے کوئی دو دو یا تین تین جذعوں (ایک سالہ بھیڑوں) کے بدلے ایک مسنہ خریدنے لگا، تو مزینہ کے ایک شخص نے ہم سے کہا: ہم لوگ ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ یہی دن آ گیا (یعنی عید الاضحی) تو ہم میں سے کوئی دو یا تین جذعے دے کر مسنہ خریدنے لگا، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جذعہ سے بھی وہی حق ادا ہو سکتا ہے جو «ثنی» یعنی مسنہ سے ہوتا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 15664)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الأضاحی 5 (2799)، سنن ابن ماجہ/الضحایا7 (3140)، مسند احمد (5/368) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: ایک تو بقول ابن المدینی عاصم بن کلیب جب روایت میں منفرد ہوں تو ان کی روایت سے استدلال جائز نہیں، دوسرے: ممکن ہے کہ «الجذع» سے مراد «الجذع من الضان» بھیڑ کا ایک سالہ بچہ ہو، بکری کا نہیں، تاکہ حدیث نمبر ۴۳۸۳ سے مطابقت ہو سکے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4388  
´مسنہ اور جذعہ کا بیان۔`
کلیب کہتے ہیں کہ ہم سفر میں تھے کہ عید الاضحی کا وقت آ گیا، تو ہم میں سے کوئی دو دو یا تین تین جذعوں (ایک سالہ بھیڑوں) کے بدلے ایک مسنہ خریدنے لگا، تو مزینہ کے ایک شخص نے ہم سے کہا: ہم لوگ ایک سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ یہی دن آ گیا (یعنی عید الاضحی) تو ہم میں سے کوئی دو یا تین جذعے دے کر مسنہ خریدنے لگا، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جذعہ سے بھی وہی حق ادا ہو سکتا ہے جو «ثنی» یعنی مسنہ سے ہوتا ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الضحايا/حدیث: 4388]
اردو حاشہ:
(1) مسنہ اور بوقت ضرورت بھیڑ کے جذعہ کی قربانی جائز ہے۔
(2) اس حدیث مبارکہ سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ سفر میں بھی قربانی کرنا مشروع ہے۔
(3) جانوروں کی،جانوروں کے بدلے خرید و فروخت جائز ہے، نیز اس میں کمی بیشی بھی جائز ہے، یعنی ایک جانور بدلے میں دو یا زیادہ جانور لیے اور دیے جا سکتے ہیں۔
(4) اس اور دیگر روایات کا جائزہ لینے سے معلوم ہوتا ہے کہ مسنہ کی قربانی افضل ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4388   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.