الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
The Book of ad-Dahaya (Sacrifices)
17. بَابُ : ذَبْحِ الضَّحِيَّةِ قَبْلَ الإِمَامِ
17. باب: امام سے پہلے قربانی کے جانور کے ذبح کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4403
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا ابو عوانة، عن الاسود بن قيس، عن جندب بن سفيان، قال: ضحينا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم اضحى ذات يوم، فإذا الناس قد ذبحوا ضحاياهم قبل الصلاة، فلما انصرف رآهم النبي صلى الله عليه وسلم انهم ذبحوا قبل الصلاة، فقال:" من ذبح قبل الصلاة، فليذبح مكانها اخرى، ومن كان لم يذبح حتى صلينا، فليذبح على اسم الله عز وجل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ جُنْدُبِ بْنِ سُفْيَانَ، قَالَ: ضَحَّيْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَضْحًى ذَاتَ يَوْمٍ، فَإِذَا النَّاسُ قَدْ ذَبَحُوا ضَحَايَاهُمْ قَبْلَ الصَّلَاةِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ رَآهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُمْ ذَبَحُوا قَبْلَ الصَّلَاةِ، فَقَالَ:" مَنْ ذَبَحَ قَبْلَ الصَّلَاةِ، فَلْيَذْبَحْ مَكَانَهَا أُخْرَى، وَمَنْ كَانَ لَمْ يَذْبَحْ حَتَّى صَلَّيْنَا، فَلْيَذْبَحْ عَلَى اسْمِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ".
جندب بن سفیان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک دن کچھ قربانیاں کیں، تو ہم نے دیکھا کہ لوگ نماز عید سے پہلے ہی اپنے جانور ذبح کر چکے ہیں، جب آپ فارغ ہو کر لوٹے تو انہیں دیکھا کہ وہ نماز عید سے پہلے ہی ذبح کر چکے ہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے نماز عید سے پہلے ذبح کیا تو اس کی جگہ دوسرا جانور ذبح کرے اور جس نے ذبح نہیں کیا یہاں تک کہ ہم نے نماز عید پڑھ لی تو وہ اللہ کے نام پر ذبح کرے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4373 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

   صحيح البخاري985جندب بن عبد اللهمن ذبح قبل أن يصلي فليذبح أخرى مكانها ومن لم يذبح فليذبح باسم الله
   صحيح البخاري5562جندب بن عبد اللهمن ذبح قبل أن يصلي فليعد مكانها أخرى ومن لم يذبح فليذبح
   صحيح البخاري7400جندب بن عبد اللهمن ذبح قبل أن يصلي فليذبح مكانها أخرى ومن لم يذبح فليذبح باسم الله
   صحيح البخاري5500جندب بن عبد اللهذبح قبل الصلاة فليذبح مكانها أخرى ومن كان لم يذبح حتى صلينا فليذبح على اسم الله
   صحيح مسلم5065جندب بن عبد اللهمن ذبح قبل الصلاة فليذبح شاة مكانها ومن لم يكن ذبح فليذبح على اسم الله
   صحيح مسلم5067جندب بن عبد اللهمن كان ذبح قبل أن يصلي فليعد مكانها ومن لم يكن ذبح فليذبح باسم الله
   صحيح مسلم5064جندب بن عبد اللهمن كان ذبح أضحيته قبل أن يصلي أو نصلي فليذبح مكانها أخرى ومن كان لم يذبح فليذبح باسم الله
   سنن النسائى الصغرى4373جندب بن عبد اللهمن ذبح قبل الصلاة فليذبح شاة مكانها ومن لم يكن ذبح فليذبح على اسم الله
   سنن النسائى الصغرى4403جندب بن عبد اللهمن ذبح قبل الصلاة فليذبح مكانها أخرى ومن كان لم يذبح حتى صلينا فليذبح على اسم الله
   سنن ابن ماجه3152جندب بن عبد اللهمن كان ذبح منكم قبل الصلاة فليعد أضحيته ومن لا فليذبح على اسم الله
   بلوغ المرام1162جندب بن عبد اللهمن كان ذبح قبل الصلاة فليذبح شاة مكانها،‏‏‏‏ ومن لم يكن ذبح فليذبح على اسم الله
   مسندالحميدي793جندب بن عبد اللهمن كان منكم ذبح قبل الصلاة فليعد ذبيحته، ومن لم يكن ذبح، فليذبح على اسم الله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4403  
´امام سے پہلے قربانی کے جانور کے ذبح کرنے کا بیان۔`
جندب بن سفیان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک دن کچھ قربانیاں کیں، تو ہم نے دیکھا کہ لوگ نماز عید سے پہلے ہی اپنے جانور ذبح کر چکے ہیں، جب آپ فارغ ہو کر لوٹے تو انہیں دیکھا کہ وہ نماز عید سے پہلے ہی ذبح کر چکے ہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے نماز عید سے پہلے ذبح کیا تو اس کی جگہ دوسرا جانور ذبح کرے اور جس نے ذبح نہیں کیا یہاں تک کہ ہم نے نماز عید پڑھ لی تو وہ اللہ کے نام پر ذبح کرے [سنن نسائي/كتاب الضحايا/حدیث: 4403]
اردو حاشہ:
کسی ایک حدیث میں پوری تفصیلات ذکر نہیں ہوتیں، اس لیے اسے مختلف سندوں سے ذکر کیا جاتا ہے تاکہ تمام تفصیلات معلوم ہو جائیں۔ فیصلہ کرتے وقت تمام تفصیلات کو مدنظر رکھا جاتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 4403   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1162  
´(احکام) قربانی کا بیان`
سیدنا جندب سفیان رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں عید قربان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو نماز پڑھا چکے تو دیکھا کہ ایک بکری ذبح کی ہوئی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کسی نے نماز سے پہلے ہی اسے ذبح کر دیا ہے وہ اس کی جگہ دوسری بکری ذبح کرے اور جس نے ذبح نہیں کیا اسے «بسم الله» پڑھ کر ذبح کرنا چاہے۔ (بخاری، مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 1162»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الأضاحي، باب من ذبح قبل الصلاة أعاد، حديث:5562، ومسلم، الأضاحي، باب وقتها، حديث:1960.»
تشریح:
1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قربانی کے جانور کو ذبح کرنے کا صحیح وقت نماز عید کے بعد ہے۔
اگر کسی نے نماز عید سے پہلے جانور ذبح کر دیا تو اس کی قربانی نہیں ہوگی‘ اسے دوبارہ قربانی کرنی چاہیے۔
2. نماز عید سے مراد عید کی وہ باجماعت نماز ہے جو امام کی اقتدا میں ادا کی جائے اور اس کے بعد خطبہ مسنونہ ہو۔
مطلب یہ ہے کہ جب باجماعت نماز عید ادا کر لی جائے اور خطبہ مسنونہ بھی ہو چکے‘ تب قربانی کی جائے‘ پہلے نہیں۔
اس حکم میں دیہاتی اور شہری سبھی برابر کے شامل ہیں۔
مختلف اقوال میں سے یہی قول راجح ہے۔
3.قربانی کا آخری وقت کیا ہے اس میں اختلاف ہے۔
امام مالک اور امام احمد رحمہما اللہ کے ہاں ذوالحجہ کی ۱۲ تاریخ کی شام تک اس کا آخری وقت ہے۔
اور امام شافعی رحمہ اللہ کے نزدیک ذوالحجہ کی ۱۳ تاریخ کی شام تک۔
داود ظاہری اور تابعین کی ایک جماعت کے نزدیک منیٰ میں تو بارہ ذوالحجہ کی شام تک اور اس کے سوا صرف قربانی کے دن کی شام تک۔
اور ایک جماعت کی رائے یہ بھی ہے کہ ذوالحجہ کے آخری دن تک۔
حافظ ابن قیم رحمہ اللہ نے زاد المعاد میں اور حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے تفسیر ابن کثیر میں امام شافعی رحمہ اللہ کے موقف کو دلیل کے اعتبار سے راجح قرار دیا ہے کہ ایام تشریق کے آخر‘ یعنی ۱۳ ذوالحجہ کی شام تک قربانی جائز ہے۔
احادیث کی رو سے یہی موقف راجح معلوم ہوتا ہے۔
واللّٰہ أعلم۔
راویٔ حدیث:
«حضرت جندب بن سفیان رضی اللہ عنہ» ‏‏‏‏ حضرت جندب بن عبداللہ بن سفیان رضی اللہ عنہ بجیلہ قبیلے کی شاخ عَلَقَہ سے ہونے کی وجہ سے بَجَلی عَلَقِی کہلائے۔
شرف صحابیت سے مشرف تھے۔
بسااوقات اپنے دادا کی طرف منسوب کیے جاتے تھے۔
پہلے کوفہ میں تھے‘ پھر بصرہ میں تشریف لے گئے۔
۶۰ ہجری کے بعد وفات پائی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1162   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.