الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
کتاب: نماز خسوف کے بیان میں
1. بَابُ الْعَمَلِ فِي صَلَاةِ الْكُسُوفِ الشَّمْسِ
1. نماز کسوف کا بیان
حدیث نمبر: 445
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني، عن مالك، عن زيد بن اسلم ، عن عطاء بن يسار ، عن عبد الله بن عباس ، انه قال: خسفت الشمس فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم والناس معه فقام قياما طويلا نحوا من سورة البقرة، قال: ثم ركع ركوعا طويلا، ثم رفع فقام قياما طويلا وهو دون القيام الاول، ثم ركع ركوعا طويلا وهو دون الركوع الاول، ثم سجد ثم قام قياما طويلا وهو دون القيام الاول، ثم ركع ركوعا طويلا وهو دون الركوع الاول، ثم رفع فقام قياما طويلا وهو دون القيام الاول، ثم ركع ركوعا طويلا وهو دون الركوع الاول، ثم سجد ثم انصرف، وقد تجلت الشمس، فقال:" إن الشمس والقمر آيتان من آيات الله، لا يخسفان لموت احد، ولا لحياته فإذا رايتم ذلك فاذكروا الله"، قالوا: يا رسول الله، رايناك تناولت شيئا في مقامك هذا، ثم رايناك تكعكعت، فقال: " إني رايت الجنة فتناولت منها عنقودا، ولو اخذته لاكلتم منه ما بقيت الدنيا، ورايت النار فلم ار كاليوم منظرا قط ورايت اكثر اهلها النساء"، قالوا: لم يا رسول الله؟ قال:" لكفرهن"، قيل: ايكفرن بالله، قال:" ويكفرن العشير ويكفرن الإحسان لو احسنت إلى إحداهن الدهر كله ثم رات منك شيئا، قالت: ما رايت منك خيرا قط" وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّهُ قَالَ: خَسَفَتِ الشَّمْسُ فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ مَعَهُ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا نَحْوًا مِنْ سُورَةِ الْبَقَرَةِ، قَالَ: ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا، ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ قَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ انْصَرَفَ، وَقَدْ تَجَلَّتِ الشَّمْسُ، فَقَالَ:" إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ، لَا يَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ، وَلَا لِحَيَاتِهِ فَإِذَا رَأَيْتُمْ ذَلِكَ فَاذْكُرُوا اللَّهَ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، رَأَيْنَاكَ تَنَاوَلْتَ شَيْئًا فِي مَقَامِكَ هَذَا، ثُمَّ رَأَيْنَاكَ تَكَعْكَعْتَ، فَقَالَ: " إِنِّي رَأَيْتُ الْجَنَّةَ فَتَنَاوَلْتُ مِنْهَا عُنْقُودًا، وَلَوْ أَخَذْتُهُ لَأَكَلْتُمْ مِنْهُ مَا بَقِيَتِ الدُّنْيَا، وَرَأَيْتُ النَّارَ فَلَمْ أَرَ كَالْيَوْمِ مَنْظَرًا قَطُّ وَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا النِّسَاءَ"، قَالُوا: لِمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" لِكُفْرِهِنَّ"، قِيلَ: أَيَكْفُرْنَ بِاللَّهِ، قَالَ:" وَيَكْفُرْنَ الْعَشِيرَ وَيَكْفُرْنَ الْإِحْسَانَ لَوْ أَحْسَنْتَ إِلَى إِحْدَاهُنَّ الدَّهْرَ كُلَّهُ ثُمَّ رَأَتْ مِنْكَ شَيْئًا، قَالَتْ: مَا رَأَيْتُ مِنْكَ خَيْرًا قَطُّ"
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ گہن لگا سورج میں تو نماز پڑھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور لوگوں نے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے، پھر کھڑے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بہت دیر تک جیسے سورۂ بقرہ پڑھنے میں دیر ہوتی ہے، پھر رکوع کیا ایک لمبا رکوع، پھر سر اُٹھایا، پھر کھڑے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم بڑی دیر تک لیکن پہلے قیام سے کچھ کم، پھر رکوع کیا ایک رکوع لمبا، لیکن اوّل رکوع سے کچھ کم، پھر سجدہ کیا، پھر کھڑے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم بڑی دیر تک لیکن اوّل قیام سے کچھ کم، پھر رکوع کیا لمبا رکوع لیکن اوّل رکوع سے کم، پھر سر اُٹھایا، پھر کھڑے ہوئے بڑی دیر تک لیکن اوّل قیام سے کچھ کم، پھر رکوع کیا ایک لمبا رکوع لیکن اوّل رکوع سے کچھ کم، پھر سجدہ کیا تو فارغ ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز سے اور آفتاب روشن ہوگیا تھا، پس فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے: سورج اور چاند دو نشانیاں ہیں اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے۔ نہیں گہن لگتا اُن میں کسی کی زندگی اور موت سے، جب تم ایسا دیکھو تو ذکر کرو اللہ کا۔ صحابہ نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا نماز میں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آگے بڑھے کسی چیز کو لینے کے لئے پھر پیچھے ہٹ آئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ، تو فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے: دیکھا میں نے جنت کو پس لینا چاہا میں نے اس میں سے ایک گچھا (خوشہ)، اگر میرے ہاتھ لگ جاتا تو تم اس میں سے کھایا کرتے جب تک دنیا باقی رہتی، اور میں نے دیکھا جہنم کو ایسی ہولناک اور مہیب صورت میں کہ کبھی میں نے ایسی صورت نہ دیکھی ہے نہ دیکھی تھی، اور میں نے دیکھا کہ جہنم میں عورتیں زیادہ ہیں۔ صحابہ نے کہا: کیوں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ؟ فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے: عورتوں کی ناشکری نے اُن کو جہنم میں ڈالا۔ کہا صحابہ نے: کیا کفر کرتی ہیں ساتھ اللہ کے؟ فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے: اور کفر کرتی ہیں یعنی ناشکری کرتی ہیں خاوند کی، اور بھول جاتی ہیں احسان کو، اگر کسی عورت کے ساتھ ساری عمر احسان کرو پھر کوئی رنج اس کو پہنچے تو کہنے لگتی ہیں خاوند سے: مجھے کبھی تجھ سے بھلائی نہیں پہنچی۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 29، 431، 748، 1052، 3202، 5197، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 907، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1377، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2832، 2853، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1470، 1494، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 1891، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1189، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1569، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6392، وأحمد فى «مسنده» برقم: 2755، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 4925، شركة الحروف نمبر: 409، فواد عبدالباقي نمبر: 12 - كِتَابُ صَلَاةِ الْكُسُوفِ-ح: 2»


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.